ملک میں 2018ء کے عام انتخابات کے بعد دو حکومتیں بنیں، پہلے پی ٹی آئی جبکہ دوسری اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل جماعتوں کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف عدم اعتماد تحریک کی کامیابی کے بعد حکومت بنی مگر ان دوحکومتوں کے دوران عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا بلکہ تاریخ کی بلند ترین مہنگائی کا سامنا عوام کو کرناپڑا، ضروری اشیاء سے لے کر ہر چیز تک عوام کی قوت خرید سے باہر ہو گئی، اس کے ساتھ دیگر مسائل بھی عوام کے لیے درد سربنے، گیس، بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کرکے رکھ دیا۔عوام کو ریلیف دینے کے متعلق بیانات محض دعوے ہی ثابت ہوئے اوراب ایک بار عوام پر پیٹرول بم گرادیاگیا ہے ظاہرسی بات ہے کہ نگراں وزیراعظم کے آنے کی وجہ سے یہ نہیں ہوا بلکہ سابق حکومت کی معاشی پالیسیوں کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اب مہنگائی کا نیا طوفان عوام پر عذاب بن کر ٹوٹے گا مہنگائی پہلے سے ہی بہت زیادہ تھی اب مزید اشیاء خوردونوش سمیت دیگر چیزیں مہنگی ہوجائینگی جس کا سارا بوجھ عوام پر پڑے گا۔ بہرحال پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیاگیا ہے۔پیٹرول کی قیمت میں 17 روپے 50 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 20 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا گیا ہے جس کے بعد پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں ہیں۔پیٹرول کی نئی قیمت 290 روپے 45 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 293 روپے 40 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد پاکستان ریلویز نے تمام مسافر بردار ٹرینوں کے کرایوں میں دس فیصد اضافہ کردیا ہے۔ریلوے ہیڈکوارٹر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق تمام میل ایکسپریس ٹرینوں کے کرایوں میں 10 فیصد جبکہ مال گاڑیوں کے کرایوں میں 5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق کرایوں میں کیے گئے اضافے کا اطلاق کل 17 اگست سے ہوگا۔لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس کی قیمت میں 10 روپے فی کلو کا اضافہ کردیا گیا۔چیئرمین ایل پی جی ایسوسی ایشن عرفان کھوکھر نے کہا ہے کہ 10 روپے اضافے کے بعد فی کلو قیمت 210 سے 220 روپے ہوگئی ہے۔ اعلامیے کے مطابق گھریلو سلنڈر کی قیمت 120 جبکہ کمرشل سلنڈر کی قیمت میں 450 روپے کا اضافہ ہوا ہے جبکہ ملک کے پہاڑی علاقوں میں ایل پی جی 255 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے۔عرفان کھوکھر کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت 92 ڈالر اضافے سے 556 ڈالر فی میٹرک ٹن ہو گئی ہے۔اسی طرح بسوں کے کرایوں میں بھی اضافہ کیاگیا ہے ان سب کا بوجھ براہ راست عوام پر ہی پڑ رہا ہے۔ پی ڈی ایم اور اس کے اتحادیوں کو سیاسی حوالے سے عام انتخابات میں بڑے عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا اگر نگراں حکومت کے دوران عوام کو کوئی بڑا ریلیف مل گیا تویقینا اس سے پی ڈی ایم اور اس کی اتحادی جماعتوں کی بچت ہوسکتی ہے۔ البتہ موجودہ نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے معیشت کی بہتری کے حوالے سے اقدامات اٹھانے شروع کردیئے ہیں اور یہ بھی بتایا ہے کہ ان کی کوشش ہوگی کہ ملک میں معاشی صورتحال بہترہوسکے۔ اب دیکھتے ہیں کہ نگراں حکومت کے دوران ایسے کون سے اقدامات اٹھائے جائینگے جس سے عوام کو کسی حد تک ریلیف مل سکے تاکہ وہ سکھ کا سانس لے سکیں۔
ملک میں بدترین مہنگائی، عوام کی مشکلات بڑھ گئیں
وقتِ اشاعت : August 17 – 2023