کوئٹہ: بلوچستان میں نگراں وزیراعلیٰ کی تقرری کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار،
نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کی تقرری کے لئے قائم پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس بے نتیجہ ختم، چار ارکان شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق جمعرات کی شب بلوچستان اسمبلی میں نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کی تقرری کے لئے قائم پارلیمانی کمیٹی کااجلاس ہوا جس میں حکومت کی جانب سے کمیٹی کے رکن انجینئرزمرک خان اچکزئی، جبکہ اپوزیشن ارکان میر یونس عزیز زہری، عبدالواحد صدیقی، نواز کاکڑ نے شرکت کی جبکہ وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو اور سردار عبدالرحمن کھیتران کوئٹہ سے باہر ہونے کے باعث اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
اجلاس میں ارکان مکمل نہ ہونے کی وجہ مشاورت کا سلسلہ مکمل نہ ہوسکا۔
البتہ آخری اطلاعات آنے تک کمیٹی کے اراکین اسمبلی میں ہی موجود تھے۔
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی دوسری نشست آج دو پہر دو بجے متوقع ہے۔
نگران وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں جمعہ کی شب بارہ بجے کے بعد نگران وزیراعلیٰ کی تقرری کا معاملہ الیکشن کمیشن میں جائیگا جو دو روز میں نگران وزیراعلیٰ کا نام فائنل کریگی۔
دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو نے علی حسن زہری اور نصیر احمد کونگران وزیر اعلیٰ بلو چستان کے لئے نامزد کر دیا۔
جمعرات کو وزیر اعلیٰ بلو چستان میر عبد القدوس بزنجو کی جانب سے نگران وزیر اعلیٰ بلو چستان کے لئے بنائے گئی پار لیمانی کمیٹی کو نگران وزیر اعلیٰ بلو چستان کے لئے علی حسن زہری اور نصیر احمد کا نام ار سال کر دیا گیا۔
ادھر بلو چستان عوامی پارٹی کی سینئر قیادت نے وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے نگراں وزیراعلیٰ کے لئے تجویز کردہ نام پر تحفظات کا اظہار کر دیا۔
صوبائی صدر بی اے پی سردار محمد صالح بھوتانی نے کہا ہے کہ نگراں وزیراعلیٰ کے نام تجویز کرنے سے قبل وزیراعلیٰ نے پارٹی سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی،
تجویز کردہ ناموں میں ایک نام پر ہمیں شدید تحفظات ہیں ایسے شخص کو بھی تجویز کیا ہے جسکا تعلق بلوچستان سے ہے ہی نہیں اور انکا کردار بھی سب کے سامنے عیاں ہے،
پارٹی کے سینئر رہنماؤں پارلیمانی اراکین نے بھی رابطہ کر کے نام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مستردکیا ہے، وزیراعلیٰ نے متنازعہ شخصیت کو تجویز کر کے صوبے میں تشویش کی فضاء قائم کردی گئی ہے، پارلیمانی کمیٹی کو آگاہ کر تے ہیں کہ ہم نے متنازعہ شخص کا نام مسترد کیا ہے۔