|

وقتِ اشاعت :   August 19 – 2023

کوئٹہ:ضلع خضدار کے تحصیل وڈھ میں مینگل قبیلہ کے دو مسلح گروپس کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ چوتھے روز بھی جاری رہی،

چار دنوں کے دوران گولیاں لگنے سے دو افراد جاں بحق خاتون اور ایک بچے سمیت تین افراد زخمی ہو گئے،

جبکہ دوسری جانب تحصیل وڈھ کی مین بازار گزشتہ چار روز سے مکمل طور پر بند ہے میڈیکل اسٹور اور کلینکس بھی بند ہیں شہر میں اشیاء خوردونوش کی شدید قلت پیدا ہو گئی۔

فریقین کے درمیان فائرنگ سے قومی شاہراہ پر سفر بری طرح متاثر ہو گیا ہے۔

انتظامیہ جانب سے کسی بھی ممکنہ حادثے سے بچنے کے لئے ٹریفک کودونوں اطراف سے روک دی جاتی ہے جب صورتحال ایک آدھ گھنٹوں کے لئے نارمل ہو جاتا ہے تب ٹریفک کو دونوں اطراف سے کھول دیاجاتا ہے ۔

فریقین کے درمیان دونوں اطراف سے گزشتہ چار دنوں سے جاری فائرنگ کو روکھوانے کے لئے نہ انتظامی سطح پر اور نہ ہی قبائلی سطح پر کوئی پیش رفت نظر نہیں آ رہی ہے۔

جس کی وجہ سے وڈھ کے حالات کشیدہ ہوتے جا رہے ہیں،

اور معمولات زندگی بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔

فریقین کی گولہ باری سے عام شہریوں کے مکانات۔

سرکاری عمارات کو بھی جزوی نقصان پہنچ گیا ہے واضح رہے کہ کم و بیش ڈیڈھ ماہ قبل جب فریقین ایک دوسرے کے خلاف مورچہ زن ہو کر فائرنگ شروع کی تھی تو چیف آف ساروان نواب محمد اسلم رئیسانی ،نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی سمیت دیگر قبائلی عمائدین اور کمشنر قلات ڈویڑن ڈپٹی کمشنر خضدار نے مصالحت کا کردار ادا کیا جس کی وجہ سے جنگ بندی ختم ہو گئی،

مگر گزشتہ چار دنوں سے دوبارہ جنگ بندی کے برخلاف فریقین کے درمیان فائرنگ شروع ہو گئی اور جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام فریقین ایک دوسرے پر لگا رہے ہیں ۔

علاوہ ازیں فائرنگ اور بڑی ہتھیاروں کے استعمال کے باعث وڈھ شہر کے تمام سکولز،

ڈگری کالج وڈھ اور سرکاری دفاتر مکمل طور پر بند ہو گئے ہیں جبکہ وڈھ شہر میں ٹریفک کی روانی بھی رک گئی ہیں لسبیلہ یونیورسٹی وڈھ کیمپس بھی بند ہیں۔

عوامی حلقوں نے مینگل قبیلے کے دو گروپس کے درمیان جاری تصادم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جھالاوان وڈھ میں قبائلی تصادم کے نتیجے میں عام شہریوں کو شدید تکلیف اور مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

فریقین قبائلی روایات سے اچھی طرح واقف ہیںاس کے باوجود جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی افسوسناک ہے،

وڈھ میں جاری جنگ کی وجہ سے جہاں عام شہری پریشانی کا شکار ہیں۔

وہیں کراچی سے براستہ وڈھ خضدار اندرون بلوچستان سفر کرنے والے مسافر بھی غیر محفوظ ہو گئے ہیں جنگ بندی کے لئے قبائلی معتبرین اور عوام الناس اپنا کردار ادا کرکے وڈھ کی صورتحال کو کنٹرول کریں انتظامی سربراہان اور حکومت بھی اس مسئلے کی حل کے لئے اقدامات اٹھائیں