پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کو ریلیف دلانے کے لیے مغربی ممالک کے سفیروں سے مدد مانگ لی۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے غیر ملکی سفیروں سے رابطہ کیا ہے،
شاہ محمود قریشی، رؤف حسن اور سینیٹر علی ظفر نے مختلف ممالک کے سفیروں سے ملاقات کی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر کی رہائش گاہ پر چند روز قبل ہوئی، ملاقات میں پاکستان میں امریکی سفیر، برطانوی ہائی کمشنر،کینیڈین ہائی کمشنر، یورپی یونین کی سفیر، ناروے کے سفیر سمیت انڈونیشیا کے سفیر بھی موجود تھے۔
ملاقات میں پی ٹی آئی قیادت نے غیر ملکی سفیروں سے چیئرمین پی ٹی آئی کے معاملے پر مدد طلب کی، سفارت کاروں کو چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل میں رکھنے کے حالات کے بارے میں بریف کیا گیا، پی ٹی آئی ٹیم نے امریکی سفیر سے سائفر ایشو اور چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمات پر بات کی اور ملک کی سیاسی صورت حال اور انتخابات پر بھی بریف کیا۔
شاہ محمود قریشی نے ملاقات کی تردید کی ہے تاہم رؤف حسن اور سینیٹر علی ظفر نے تصدیق کی ہے۔
مرکزی سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی رؤف حسن کے مطابق آسٹریلیا کے ہائی کمیشن نے ناشتے پر بلایا تھا، ہم نے پاکستان کی سیاسی صورت حال سے سفارت کاروں کو آگاہ کیا۔
سینیٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ ملاقات میں دہشت گردی کے بڑھتے رجحانات اور علاقائی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال ہوا، آنے والے انتخابات اور سیاسی معاملات پر بھی وہاں موجود سفیروں سے گفتگو ہوئی۔
دلچسپ بات ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین اور ان کی قیادت نے کتنے منافقانہ انداز میں عوام خاص کر اپنے ہی ووٹرز کو گمراہ کرکے روز یہ بتاتے رہتے تھے کہ ہماری حکومت کا خاتمہ امریکی سازش کے ذریعے کی گئی ہم کسی بھی ملک کی مداخلت اور غلامی کو برداشت نہیں کرینگے اور اپنے جلسے جلوس دھرنوں میں مجاہد بن کر خود کو پیش کرتے تھے۔
شاہ محمود قریشی کی تردید کوئی معنی نہیں رکھتی اس سے قبل بھی وہ اپنے چیئرمین کی طرح غلط بیانی کرتے آئے ہیں اور یہ ریکارڈ کا حصہ بھی ہے۔
بہرحال اب پی ٹی آئی ملک کے اندرونی معاملات میں خود غیر ملکی مداخلت کے مرتکب ہورہی ہے مقصد صرف پی ٹی آئی چیئرمین کو باہر نکالنا ہے مگر اب ان پر اتنے سنجیدہ کیسز بن چکے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا نکلنا بہت مشکل ہے۔
پی ٹی آئی اب چند افراد کے گرد گھومنے والی بے اثر جماعت بن چکی ہے نصف سے زائد لیڈر شپ پارٹی چھوڑ چکی ہے اور جو پارٹی کو چلارہے ہیں ان کا بھی کوئی اثر ونفوذ نہیں رہا۔
کل بھی پی ٹی آئی ون مین شو کی طرح چلتا تھا اور آج بھی فرد واحد یعنی پی ٹی آئی چیئرمین کے ہاتھوں میں کمان ہے مگر اب اس کے پاس کچھ باقی نہیں رہا ہے یہ ملاقاتیں بھی پی ٹی آئی چیئرمین کی مرضی و منشاء سے ہوئی ہیں جو جیل سے نکلنا چاہتے ہیں مگر رہائی بہت مشکل دکھائی دے رہا ہے۔