کوئٹہ: نگران وزیر اعلیٰ علی مردان ڈومکی نے کہا ہے کہ نگران سیاسی حکومت نہیں اس لیے کوئی اختلاف بھی نہیں ہے13وزراء اور مشیر صو با ئی نگران کا بینہ کا حصہ ہوں گے ،
ریاستی پالیسی کے مطابق پہاڑوں پر جانے والوں کے ساتھ بات چیت کرینگے۔
ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے گزشتہ روز صو با ئی کا بینہ میں شامل 5نگران صوبا ئی وزراء کی تقریب حلف بر داری کے موقع پر میڈیا نما ئندوں سے با ت چیت کر تے ہو ئے کیا۔
نگران وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ نگرا ن صو با ئی کا بینہ میں 13 وزراء اور مشیر بھی ہوں گے ان کا کہنا تھا کہ ہماری سیاسی حکومت نہیں اس لیے کوئی اختلاف بھی نہیں ہے ،بلوچستان میں امن و امان پہلی ترجیح ہے جو ناراض بلوچ بات کرنا چاہتا ہے ان سے بات کرینگے زبردستی کسی سے بات چیت نہیں کرینگے ریاستی پالیسی کے مطابق پہاڑوں پر جانے والوں کے ساتھ بات چیت کرینگے آئندہ الیکشن کیلئے محنت کرکے صاف شفاف الیکشن یقینی بنائیں۔
نگران وزیراعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان کے بارے میں تاثر پایا جاتا ہے کہ یہاں ترقیاتی فنڈز صحیح استعمال نہیں ہوتے میری کوشش ہوگی کہ اس عبوری مدت میں اس تاثر کو دور کروں،پرامن ماحول میں صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد اولین ترجیح ہے،غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے گورنس کو بہتر بنانا ہوگا۔
یہ بات انہوں نے پیر کو انتظامی سیکرٹریز کے تعارفی اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہی۔ اس موقع پر چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان بھی موجود تھے۔
اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے نگران وزیراعلیٰ میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ اجلاس کا مقصد تعارف کے ساتھ ساتھ سیکرٹریز کو نگران حکومت کے مینڈیٹ کی گائڈ لائینز بھی دینا ہے اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو ذمہ داری دی ہے اسکا تقاضہ ہے کہ ہم خلوص نیت اور محنت سے کا م کریں اللہ تعالیٰ کے سامنے سرخرو ہونے کے لئے ہمیں ایمانداری کے ساتھ اپنی ذمہ داریاں ادا کرنا ہونگی۔
انہوں نے کہا کہ پرامن ماحول میں صاف و شفاف انتخابات کا انعقاد اولین ترجیح ہے غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کے لئے گورنس کو بہتر بنانا ہوگا الیکشن کمیشن کی جانب سے انتظامی امور کی ادائیگی کے لئے گائڈلائز دی گئی ہیں تمام محکموں کو گائڈ لائنز فراہم کردی گئی ہیں ان پر من و عن عملدرآمد کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیکرٹریز وقت کی پابندی کو خود بھی یقینی بنائیں اور ماتحت افسران و اہلکاروں کو بھی پابند کریںہم سب ملکر قواعد و ضوابط اور بلوچستان کی روایات کے مطابق آگے چلیں گے سرکاری افسران کو ہڑتال کرنا زیب نہیں دیتاافسران تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں۔
نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ بی سی ایس اور بی ایس ایس کے موقف کا جائزہ لیکر اس مسئلہ کا حل نکالیں گے میں نے دو دن پہلے وزیراعلیٰ کا منصب سنبھالا ہے اس سرزمین کا بیٹا ہونے کی حیثیت سے مجھے بلوچستان کے مسائل کے بارے میں بخوبی علم ہے یقینا آپ سب بھی اسی سرزمین سے تعلق رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بے پناہ مسائل ہیں ان مسائل کے حل کیلئے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ اپنے صوبے اور یہاں کے عوام کی خدمت کریں میری نظر میں امن وامان، تعلیم، صحت اور صاف پانی کی عدم دستیابی سب سے بڑے مسئلے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بے شک نگران حکومت کا کام انتخابات کا انعقاد ہے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے مسائل کا حل بھی میری ذمہ داری میں شامل ہے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام محکموں سے بریفنگ لیکر ان کی کارکردگی کا جائزہ لوںسیکرٹریز اپنے اپنے محکموں کی بریفنگ تیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بارے میں تاثر پایا جاتا ہے کہ یہاں ترقیاتی فنڈز صحیح استعمال نہیں ہوتے میری کوشش ہوگی کہ اس عبوری مدت میں اس تاثر کو دور کروں دستیاب فنڈز کے صحیح استعمال کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ہمیں گورننس کی بہتری کی جانب بھی خصوصی توجہ دینا ہوگی۔
نگران وزیر اعلیٰ میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ حکومت کا کام پالیسی دینا جبکہ آپ سب کا فرض اس پالیسی پرعملدرآمد کو یقینی بنانا ہے ہمیں پیداواری شعبوں اور انسانی وسائل کی ترقی پر بھی توجہ دینی ہوگی تمام سیکرٹری تجربہ کار اور پیشہ وارانہ امور کے حامل افسران ہیں میری خواہش ہے کہ آپ کے تجربے اور پیشہ ورانہ مہارت کو صوبے کی تعمیر و ترقی کیلئے بروئے کار لایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سیکرٹری خود کو عوام کا خادم سمجھیں اپنے دروازے سائلین کیلئے ہمیشہ کھلے رکھیں کوشش کریں کہ کھلے ذہن کے ساتھ فیصلے میرٹ اور شفافیت سے کریں آپ ضلعوں کے دورے بھی کرکے وہاں اپنے محکمے کے جاری ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کریں مجھے یقین ہے کہ آپ نہ صرف اپنی کارکردگی کو مزید بہتر بنائیں گے بلکہ میری بھی رہنمائی کریں گے۔