|

وقتِ اشاعت :   August 23 – 2023

کوئٹہ: سنیئر سیاست دان و سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کا ہر نوجوان، طالب علم اور سنجیدہ لوگ شعوری جدوجہد کے ذریعے اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیاست کے نام پر صوبہ میں لوٹ مار کرنے والوں کاراستہ روک کراس جمہوری جدوجہد کا حصہ بنیں جو اس صوبہ کی آواز بن کر پارلیمنٹ میں جائیگی،

یہ بات انہوں نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ بلوچستان ایک انتظامی صوبہ نہیں بلکہ قومی اکائی ہے،

یہاں آباد اقوام اوربرادریوں کی ذمہ داری ہے کہ اس وطن کو بہتری کی طرف لیکر جائیں اور آئندہ نسلوں کی ترقی و خوشحالی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

 انہوں نے کہا کہ ہمارا صوبہ ایک بہت بڑے انتشار کا شکار ہے یہاں سیاسی جماعتیں تحصیل کی سطح تک محدود ہوکر رہ گئیں، ہمارے سماجی و قومی نظام کو برباد کرکے اس کا کوئی نعم البدل بھی نہیں دیا گیا،اس بحران سے نکلنے کیلئے سنجیدہ فرد اور قوم کی حیثیت سے اپنے اپنے معاملات کو ٹھیک کرنے کے لئے اپنے آپ کو قومی نظم کا پابند کرنا ہوگا یہ قربانی ہم سب کو دینی پڑئیگی،

سیاست اپنی جگہ مگر نظام کو برباد نہیں ہونے دیا جائے تاکہ بلوچستان جس المیہ اور بحران سے گزر رہا ہے اس سے نکلے،

انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات سے قبل الیکشن کے نام پر سلیکشن کرکے ایک پارٹی بنائی گئی اور سلیکٹڈ لوگوں کو صوبائی و قومی اسمبلیوں اور سینٹ میں بھیجا گیااین اے 265 کے انتخابات میں میرا اور میرے ووٹرز کا مینڈیٹ چھینا گیا،

بعض قوتیں نہیں چاہتیں کہ بلوچستان اور باقی پاکستان میں عوامی نمائندے پارلیمنٹ میں بیٹھ کر لوگوں کو بحران سے نکالیں، ہر نوجوان، ہر طالب علم اور ہر وہ شخص جو خود کو سیاسی سمجھتا ہے.

ٹھیکیداروں اور جعلی پارٹیوں کا راستہ روک کر اس جمہوری جدوجہد کا حصہ بنیں جو اس صوبہ کی آواز بن کر پارلیمنٹ میں جائیگی،

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بہت سے نوجوان اس وقت پارلیمانی سیاست سے مایوس ہیں اس میں کوئی شک نہیں لوگ ووٹ ایک امیدوار کو دیتے ہیں اور شمار کسی اور کیلئے ہوتے ہیں لیکن مایوسی سے اس بحران کا مقابلہ نہیں کیاجاسکتا بلکہ بحرانوں سے نکلنے کیلئے جدوجہد کا راستہ اختیار کرنا چائیے،

انہوں نے کہا کہ پانچ سال کے دوران جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے آج بھی گوادر میں لوگ پینے کے پانی کیلئے احتجاج کررہے ہیں،

ماہی گیروں کا روزگار چھینا گیا، ایک خفیہ اسمبلی اجلاس میں ریکودک کو فروخت کیا گیا،

انہوں نے کہا کہ جعلی الیکشن کے نتیجے میں بلوچستان کے لوگوں نے بہت کچھ کھویا ہے،

ہمارے ہر شخص کی ذمہ داری ہے کہ بلوچستان کا وارث بن کر آئندہ آنے والے دنوں میں وہ ایسے لوگوں کا راستہ روکیں جو جعلی طریقے سے بلوچستان میں لوٹ مار کیلئے آتے ہیں،

سوئی گیس ختم، گوادر وفاقی حکومت کو دے دیا گیا ریکودک کو فروخت کردیا گیا انہوں نے کہا کہ ہر حکومت یہ کہتی ہے کہ اس کا دل بلوچستان کے لوگوں کیساتھ دھڑکتا ہے مگرحقیقت یہ ہے کہ اسلام آباد اور بڑے صوبوں میں بیٹھے لوگوں کا دل نہیں دھڑکتا بلکہ ان کی جیبیں دھڑکتی ہیں۔