|

وقتِ اشاعت :   August 26 – 2023

خضدار: وڈھ کشیدگی میں روز بروز شدت ہفتے کو دوپہر سے شروع ہونے والا فائرنگ کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہی بھاری ہتھیاروں کا استعمال فائرنگ سے دو شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے۔

کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ بھی کئی گھنٹے بند رہا وڈھ بازار اور گلی محلوں کے دکانوں کی بندش سے نظام زندگی بری طرح نہ صرف متا اثر ہوئی ہے،

بلکہ خوراک کی قلت بھی پیدا ہوگئی ہے۔

دوسری جانب تعلیمی ادارے گورنمنٹ انٹر کالج گرلز کالج ہائی اسکول اور ملحقہ علاقوں کے پرائمری اسکولبھی کئی دنوں سے بند ہیں وسیع و عریض علاقے کے باشندے اپنے اپنے علاقوں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔

سینکڑوں کی تعداد میں بیمار افراد بھی زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں وڈھ کا علاقہ جسکی سینکڑوں کلومیٹر تک پھیلا ہوا علاقہ مختلف اقسام کی فصلیں جن میں کپاس ٹماٹر پیاز مکئی کریلے اور دیگر اہم فصلیں خراب اور ناکارہ ہونے کی وجہ کاشتکاروں اور زمینداروں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

تیار فصلیں کھیتوں میں ناکارہ ہوگئی ہیں۔

کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ وڈھ سے گزرنے کے باعث عام مسافروں کو بھی نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

آندھی گولی لگنے کی وجہ سے گاڑیوں کے آئے روز نقصانات کی بھی اطلاع مل رہی ہیں۔

سرکاری دفاتر بھی مکمل طور پر بند یا غیر فعال ہوگئے ہیں۔

گویا وڈھ شہر سمیت گردو نواح کے وسیع علاقے میں خوف اور ہو کا عالم ہے۔

کچھ عرصہ قبل سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی ان کے بھائی سنیئر سیاست دان حاجی لشکری رئیسانی کمشنر قلات ڈویژن دائود خان خلجی کی بھرپور کوششوں سے مختلف قبائل کے سرکردہ شخصیات کے ساتھ مصالحت کے لیے فریقین سے ملاقات کرکے انہیں جنگ بندی پر آمادہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں خضدار مقامی جید علما کرام سردار ان قبائلی عمائدین نے بھی فریقین سے ملاقات کرکے انہیں جنگ بندے آمادہ کرنے کی کوشش کی لیکن اس کے باوجود معاملات میں چند دن کی جنگ بندی اور امن کے بعد ایک مرتبہ پھر کشیدگی میں شدت آگئی ہے۔

ہفتے کو دونوں فریقین کی جانب سے بھاری ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال کیا گیا،

جو رات گئے تک جاری رہی وڈھ کے مختلف قبائل سے تعلق رکھنے والے عوام الناس نے ایک مرتبہ پھر نواب اسلم رئیسانی حاجی لشکری رئیسانی اور صوبے کے تمام نیک جذبات رکھنے والوں سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ وڈھ میں کاری کشیدگی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں