|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ الیکشن کاآئینی وقت مقرر ہے الیکشن کمیشن انتخابات کی تاخیر میں آئینی بہانے بنا رہی ہے ،

اس میں تاخیری حربے جمہوریت کیلئے نیک شگون نہیں ،پہلے6مردم شماریوں پر ہم نے اعتراض نہیں کیا اب ڈیجیٹل مردم شماری ہوئی ہے تو بلوچستان کی آبادی پر وفاق کواعتراض ہے کہ یہ آبادی زیادہ کیوں ہے ؟

مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ (جونان ممبر ہے)سمیت نان ممبرز کوخصوصی دعوتیں دی گئی تھیںبلوچستان سے اتنی محبت تھی کہ میرعبدالقدوس بزنجو کیلئے اجلاس کو 6گھنٹے طول دیا گیا ،

سیاسی کارکن استعفیٰ بھی دیں توان کی نظریات پارٹی سے جڑی رہتی ہے اور کوئی عہدہ انہیں قید نہیں رکھ سکتا ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

سرداراخترجان مینگل نے کہاکہ عام انتخابات کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہوتی ہے نگران حکومت نگرانی کرتے ہیں اور بلوچستان میں کیا آپ کو یاد ہوگا فخر جی ابراہیم جب نگران وزیر اعظم تھے الیکشن کے اختتام پر انہوں نے بیان دیا تھا وہ مجھے آج دن تک یاد ہے کہ مجھے پتا نہیں کیا ہورہا ہے تو میرے خیال میں جو اصل نگران ہے ،

ملک سمیت بلوچستان میں بھی انہی کی حکومت ہے بلوچستان میں تو حکومت اب تک نامکمل ہے جب مکمل ہوگی اورابھی تک کابینہ میں جولوگ شامل کئے گئے ہیں ان کا کسی نہ کسی سیاسی پارٹی سے تعلق ہے نگران میں ہمیشہ ہونا یہ چاہیے تھا مرکزی ہو یا صوبائی کابینہ کا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہ ہوں۔

نگران وزیراعظم اس وقت رکن تھے اورحلف لینے کے بعد انہوں نے استعفا دیا ہے ،انہوں نے کہاکہ پارٹیوں میں رہتے ہوئے لوگ نظریاتی ہوتے ہیں اگر نظریاتی ہے تو استعفوں سے نظریات ختم نہیں ہوتی۔

ان کا تعلق اور رشتہ ختم نہیں ہوگا جہاں تک الیکشن کا تعلق ہے ملک کاآئین کیا کہتا ہے اگر حکومت یا اسمبلیاں اپنی مقررہ مدت پوری کرتی ہے تو پھر 60دن میں الیکشن کرائے اگر وہ مدت پوری نہیں کرتی تو پھر 90دن میں الیکشن کرائے۔

اگر ہم نے اس آئین کی پابندی نہیں کی تو اس کا امید نہیں ہونی چاہیے کہ آنے والی حکومت بھی اس کی پاسداری نہیں کرے گی کیونکہ اسمبلیاں اپنے مدت سے پہلے تحلیل ہوگئی ہے تو 90دن میں الیکشن کمیشن کو عام انتخابات کا اعلان کردینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہوتا ہے آئینی تقاضے اور ایک ہوتا ہے آئینی بہانے میں سمجھتا ہوں اب الیکشن کمیشن آئینی بہانے بنا رہا ہے۔

آئین کی اگر ہم بات کرتے اور آئین پر لکھے ہر لفظ کی جو ہم پابندی کرتے تو ملک غیر جمہوری جو ہے اس میں زلزلوں میں مطلع نہ ہوتا ،

انہوں نے کہاکہ جہاں تک مردم شماری کا تعلق ہے پہلے مرتبہ بلوچستان میں ہم سمجھتے ہیں فری اور فئیر مردم شمارئی ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہواتھا حکومت کے خاتمے کے چند روز قبل رکھی گئی تھی۔

اس کا مقصد صرف اور صرف یہ تھا بلوچستان کی 73لاکھ کی جو آبادی ہے اس کو کم کرے آپ کو اتنا بھی پتا نہیںہے کہ بلوچستان کی لم سم آبادی کم کرے اور ہر ضلع کو کہا ہے کہ آپ پانچ لاکھ کم کردے اور آپ تین لاکھ آبادی کم کردے یہ بغیر دیکھے ہوئے کم کردیا ہے۔

آپ کو ایک ضلع پر اعتراض ہے یا کسی ایک تحصیل پر اعتراض ہے یا کسی ایک بلاک پر اعتراض ہوسکتا ہے۔

لیکن مجموعی پورے بلوچستان میں آپ کو کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے پاکستان میں 6مرتبہ مردم شماری ہوچکی ہے ہم نے کسی ایک بھی مردم شماری پر انگلی نہیں اٹھائی آپ نے پینسل سے مردم شماری کرائی آپ نے فاونٹنگ پین یا بال پین سے کی ہے۔

اب تو ڈیجیٹل مردم شماری ہوئی ہے اس پر بھی اعتراض ہے کہ بلوچستان کی آبادی زیادہ ہے اگر بلوچستان کی آبادی زیادہ ہے تو ان حقائق کو بھی آپ کو دیکھنا پڑے گا اور الیکشن کو ڈیلے کرنا یہ جمہوریت کیلئے نیک شگون نہیں ہے سی سی آئی کے اجلاس میں بلوچستان کا 73لاکھ آبادی کم کردی گئی ،بلوچستان کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہے۔

ہم سی سی آئی کے ممبر نہیں ہے سی سی آئی کے اجلاس میں جو لوگ شامل تھے جن میں چیئر مین سینیٹ میر صادق سنجرانی جو کہ سی سی آئی کا ممبر نہیں ہے،

اور کچھ ہمارے ایم این اے ایز بھی بیٹھے تھے وہ بھی ممبرز نہیں ہے او ر کہیوں کو سپیشل دعوت نامے پر بلایا تھا یہ پہلی سی سی آئی اجلاس تھا۔ جس میں نان ممبرز شریک ہوئے تھے ان کو بلوچستان سے اتنا محبت تھا وزیر اعلیٰ بلوچستان کیلئے سی سی آئی کا اجلاس 6گھنٹے تک ڈیلے کردیا انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعظم منتخب کرنا وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کا کام ہے۔

لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ کسی غیر سیاسی شخص کو نگران وزیر اعظم بنا نا چاہیے تھا اُس نگران وزیر اعظم کو بنا یا جو خود ایک سیاسی پارٹی کا رکن ہے میں نے میاں شہباز شریف کو کہا تھا کہ آپ کیئر ٹیکر وزیر اعظم بنائے نہ کہ انڈر ٹیکر وزیر اعظم بنا یا جائے اور پھر جمہوریت کے لئے قبریں کھودنا شروع کردے ۔