|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2023

گوادر :  سینگاہور و دبئی طرز بننے والی گوادر میں بجلی و پانی میسر نہیں،

دنیا کو پتہ چلے کہ سینگاپور و دبئی طرز بننے والے کسی ماڈل سٹی و ملک میں اگر پینے کا پانی و بجلی میسر نہیں تو دنیا دنگ رہ جائیگی،

گوادر کے عوام کو ترقی کے نام پر دھوکہ دیا جارہا ہے۔

ان خیالات کا اظہار حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن ،

مرکزی چیئر مین حسین واڈیلہ و دیگر نے گوادر میں بجلی بحران کے خلاف خطاب کرتے ہوئے کیا،

مقررین نے کہا کہ سی پیک شہر گوادر جسے سی پیک کی ماتھے کا جھومر کہا جاتا ہے وہ تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر گوادر میں مستقل طور پر بجلی کا مسئلہ حل نہ کیا گیا تو گریڈ اسٹیشن کا گھیراؤ کرکے دھرنا دینگے،

مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا عوام سے ٹیکس وصول کرکے اشرافیہ کی عیاشیوں کے ضروریات و سامان مہیا کیا جارہا ہے جبکہ عوام بغیر بجلی، پانی سمیت زندگی کی تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہوکر کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

مقررین نے کہا کہ گوادر میں بجلی کا خودساختہ بحران پیدا کرکے ایران کا نام بدنام کیا جارہا ہے جو ایک ہمسایہ ملک کے ساتھ ماسوائے احسان فراموشی کے اور کچھ نہیں،

انہوں نے کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم آکے گوادر میں ایران سے 100 مہگا واٹ بجلی افتتاح کرکے میڈیا کے توسط دنیا کو یہ پیغام دیناچاہتا ہے کہ ہم گوادر کو 24 گھنٹے بجلی فراہم کررہے ہیں جبکہ دوسری جانب غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ و بجلی کا بحران ہیدا کرکے گوادر کے لوگوں کی زندگیاں اجیرن بنادی گئی ہیں۔

مقررین نے کہا کہ ہمیں ہمیشہ سے بتایا جاتا ہے ہے کہ بلوچستان کی ترقی کے آڑے بیرونی قوتیں ملوث ہیں اور ہم انہیں پوچھنا چاہتے ہیں کہ اگر دہشتگردی میں بیرونی قوتیں ملوث ہیں تو بات سمجھ آسکتا ہے۔

جبکہ یہ کون سی بیرونی قوتیں ہیں جو گوادر کے عوام کو پانی و بجلی دینے کے خلاف ہیں،

اوت آج یہی بیرونی قوتیں چاند پر پہنچ چکی ہیں جبکہ آپ ہمیں بجلی مہیا کرنے کے لیئے اپنے بوسیدہ کھمبوں پر چڑھ نہیں سکتے، مقررین نے کہا کہ 70 سال سے گوادر کے عوام پانی و بجلی جیسی بنیادی سہولیات کی مانگ کررہے ہیں۔

جو انہیں آج بھی میسر نہیں،

انہوں نے کہا کہ ترقی کے نام پر گوادر کے عوام کو دھوکے میں رکھا جارہا ہے،

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ میں مسجدوں کے بل تواتر کے ساتھ آتے ہیں مگر اشرافیہ کے گھروں و دفاتر بجلی کے بل سے مستشنیٰ ہیں، مقررین نے کہا کہ گوادرکوسینگاہور و دبئی بنانے کے دعویداروں سے یہ سوال لازمی بنتا ہیکہ ایا سینگاہور اور دبئی تاریکی میں ڈوبے ہوئے ہیں،

سینگاپور اور دبیئی کے لوگوں کو پینے کا پانی میسر ہے کہ نہیں ،

انہوں کہا کہ اگردنیا کو پتہ چلے کہ سینگاپور و دبئی طرز بننے والے کسی ماڈل سٹی و ملک میں اگر پینے کا پانی و بجلی میسر نہیں تو دنیا دنگ رہ جائیگی،

مقررین نے کہاکہ جمہوری جد و جہد و حقوق مانگنے والوں کو دیوارسے لگاؤگے تو بلوچستان کے حالات بہتر ہونے کے بجائے ابتر ہوتے جائینگے جس کی جیتی جاگتی مثال نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت ہے جس سے آج تک یہاں کے حکمرانوں نے کوئی سبق نہیں سیکھا۔