|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2023

کوئٹہ:  آل بلوچستان تندور ایسوسی ایشن کے رہنمائوں نے حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ220گرام روٹی کی قیمت 40روپے مقرر کی جائے بصورت دیگر آل بلوچستان تندور ایسوسی ایشن ڈائریکٹر سمال انڈسٹریز کے دفتر کے سامنے دھرنا دے گی۔

یہ بات آل بلوچستان تندورا یسوسی ایشن کے صدر حاجی رضا محمد خلجی ،چیئرمین محمد نعیم خلجی ، جنرل سیکرٹری قاری سمیع اللہ ،محمد رحیم خلجی اوردیگر نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں آل بلوچستان تندورایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقربی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ آٹے ،بجلی ،گیس کی قیمتوں میں کئی سو گنا اضافے کے بعد تندور والوں کو موجودہ نرخ پرروٹی فروخت کرنے سے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ہم لوگوں سے جو تجزیہ کیا گیا ڈائریکٹر سمال انڈسٹریز اس سے منحروف ہوگئے اورایک ایسا نرخنامہ جاری کیا گیا جو کہ ہمیں کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہے اور ہم یہ نرخنامہ مسترد کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے صدر رحیم کاکڑ کی موجودگی میں ڈائریکٹر سمال انڈسٹریز سے معاہدہ کیا گیا مگر اس ریٹ سے انحراف کرتے ہوئے اپنی جانب سے معمولی وزن کم کرکے نیا نرخ نامہ جاری کردیا گیا جوکہ قابل مذمتگ ہے،

اور یہ ہمارے ساتھ مذاق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے تندور والوں کو بھاری جرمانے کرکے انہیں تھانوں میں بند کیا جارہا ہے۔

جو ہمارے ساتھ ظلم اور نا انصافی ہے انتظامیہ ہمارے تندور والوں کو لاوارث سمجھ کر ظلم کررہی ہے جو ناقابل برداشت عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ سیْ مطالبہ کرتے ہیں کہ موجودہ مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے 220گرام کی روٹی 40روپے میں فروخت کرنے کا نرخنامہ جاری کرے،

اگر ریٹ نہیں بڑھنا چاہتے تو ہماری اپیل ہے کہ 150 گرام کی روٹی 30روپے میں فروخت کرنے کی اجازتگ دی جائے۔

اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو ہم لوگ سخت احتجاج پر مجبور ہونگے اور ڈائریکٹر سمال انڈسٹریز کے دفتر کے سامنے دھرنا دیں گے۔

اور یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمیں ہمارا حق نہیں دیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو گیس، بجلی کی مد میں سالانہ کروڑوں روپے ٹیکس دیتے ہیں ضلعی انتظامیہ فوری طور پر تندوروں پرچھاپے اور گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرے وزیراعلیٰ بلوچستان چھاپوں اورگرفتاریوں کانوٹس لیں۔