|

وقتِ اشاعت :   August 28 – 2023

بلوچستان ہائیکورٹ نے نگران کابینہ کے وزراء کی سیاسی وابستگی، سزا یافتہ یار غیر مقامی افراد ہونے کیخلاف دائر آئینی درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل پاکستان کو نوٹسز جاری کردیئے۔

بلوچستان ہائیکورٹ میں نگران کابینہ کے وزراء اور مشیروں کی شمولیت کیخلاف دائر آئینی درخواست پر سماعت چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس گل حسن ترین پر مشتمل بینچ نے کی۔

درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ نگران کابینہ سیاسی سزا یافتہ اور غیر مقامی افراد پر مشتمل ہے جو خلاف قانون ہے، بلوچستان میں نگران نہیں بلکہ سیاسی حکومت قائم کی گئی ہے۔

درخواست گزار کا مؤقف ہے کہ نگران وزیر تعلیم قادر بخش بلوچ حلف اٹھانے سے قبل تک چاکر یونیورسٹی کے وائس چانسلر تھے، قادر بخش کی مستقل رہائش ضلع ڈیرہ غازی کی ہے، الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں قادر بخش کا ریکارڈ پشاور کا ہے اور ڈاکٹر قادر بخش بلوچ کو مردان یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں پر سزا ہوچکی ہے، قادر بلوچ کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 63(1)(K) کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

آئینی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مشیر خاتون شانیہ خان بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان قدوس بزنجو کی کوآرڈینیٹر رہی ہیں، مشیر شانیہ خان کو 23 نومبر 2022ء کو وزیراعلیٰ کی کوآرڈینیٹر برائے ایس اینڈ جی ڈی مقرر کیا گیا تھا، شانیہ خان کو 9 اگست 2023ء کو ہائیکورٹ کے ایک فیصلے میں دیگر کوآرڈینیٹرز کے ساتھ برطرف کیا گیا تھا۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے 10 روز بعد 21 اگست کو شانیہ خان کو نگران مشیر بنا دیا گیا، ان کی موجودگی میں شفاف الیکشن کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی کی سیاسی جماعتوں سے وابستگی عیاں ہے، جان اچکزئی ٹی وی چینلز پر مختلف جماعتوں کا دفاع کرتے رہے ہیں اور جان اچکزئی برطانوی شہری بھی ہیں۔

درخواست گزار کے مطابق نگران وزیر داخلہ کیپٹن (ر) زبیر جمالی موجودہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی جان جمالی کے قریبی عزیز ہیں، الیکشن ایکٹ 2017ء میں واضح ہے کہ وہ شخص وفاقی و صوبائی پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا جو آئین پاکستان کے آرٹیکلز 62، 63 پر پورا نہ اترتا ہو۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ موجودہ نگران کابینہ میں موجود وزراء اور مشیر آئین پاکستان کے مختلف آرٹیکلز پر پورا نہیں اترتے، نگران وزراء کی وجہ سے الیکشن متنازع ہوگا، عدالت آنیوالے انتخابات کو متنازع ہونے سے بچائے۔

عدالت نے درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اور ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری اور جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 30 اگست تک ملتوی کردی۔