نگراں مرکزی حکومت اس وقت مشکل میں ہے اور بہت سارے معاملات پر اسے چیلنجز کا سامنا ہے خاص کر مہنگائی اورتجارتی سرگرمیوں کے حوالے سے مشکلات درپیش ہیں مگر نگراں حکومت اپنے مینڈیٹ میں رہتے ہوئے کام کرے گی۔
نگراں حکومت کے ساتھ اسٹیک ہولڈرز کا تعاون انتہائی ضروری ہے اور اس کے لیے روڈ میپ تیار کرنا ہوگاتاکہ نگراں حکومت کے لیے مسائل کے حوالے سے فیصلہ کرنے میں آسانی ہو۔
تمام تر ملبہ مرکزی نگراں حکومت پر نہیں ڈالاجاسکتا جو معاہدے منتخب حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ کئے ہیں انہیں تو پورا کرنا ہوگا معاہدے کے متعلق نگراں حکومت وہی کرے گی جو اس کے پاس اختیارات ہیں البتہ ملک میں اس وقت صورتحال بہتر نہیں ہے مگر اتنے خراب بھی نہیں کہ راستہ نہ نکالا جاسکے۔
مایوسی پھیلانے سے بہتر یہی ہے کہ تاجر برادری بھی مکمل تعاون کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کرے۔ گزشتہ روز نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑنے صحافیوں سے بات چیت کرکے بہت سارے مسائل پر مفصل گفتگو کی۔
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کاکہنا تھا کہ پاکستان میں کوئی بحران نہیں، حالات مشکل ہیں جلد سرخرو ہونگے،سوچی سمجھی پلاننگ کے تحت بے یقینی اور مایوسی پھیلائی جارہی ہے،پاکستان میں ایماندار لوگوں کو چوری کرنے والے کے پیسے دینے پڑتے ہیں،نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑکاکہناتھاکہ شام کومہنگی ترین بجلی استعمال کرکے توانائی کانقصان کیاجاتا ہے،
ملک میں توانائی بچانے کاکوئی تصور ہی نہیں، ایف آئی ایف سی میں چار پانچ ایریاز میں بہت مواقع ہیں،3سے4سال میں پاکستان میں 60سے70ارب ڈالر سرمایہ کاری ہوگی،
تمام کابینہ ارکان کو اہداف تحریری طورپر بتادیے گئے ہیں، آئی ایم ایف سے اس وقت بھی مذاکرات کررہے ہیں، آئندچنددنوں میں بجلی کے بلوں پر ریلیف کااعلان کریں گے،تمام اداروں سے پوچھا کہ کتنی بجلی مفت استعمال کرتے ہیں،
الیکشن تاریخ پر سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی احترام کریں گے، لاپتا افراد کامعاملہ سنجیدہ ہے، نادرا چیئرمین کیلئے اسپیشلائزڈ شخص کی ضرورت تھی،دہشت گردی اورحساس معاملات دیکھ کر نادرا رولز میں ترمیم کی،
بجلی کے بلوں کے مسئلے کو بڑھاچڑھا کر پیش کیاجارہاہے،بجلی بحران کی وجہ لائن لاسز،بجلی چوری اور آئی پی پیز معاہدے ہیں، پاکستان میں عام انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے، ہم چند ماہ کیلئے آئے ہیں،
ہمارا کام الیکشن کمیشن کی مدد کرنا ہے، منتخب حکومت کواقتدار کی پرامن منتقلی کیلئے پرعزم ہیں،خصوصی سہولت کونسل کے ذریعے سرمایہ کاری کوفروغ دیناہے،
سرمایہ کاری کیلئے اہم شعبوں کی نشاندہی کرلی گئی ہے، ہمیں معاشی اور سیکیورٹی چیلنجز کاسامنا ہے، آئی ٹی، میڈیکل،سیاحت اور دفاعی پیداوار پر کام کررہے ہیں، مہنگائی ضرور ہے مگر اتنی نہیں کہ پہیہ جام ہڑتال ہو،
فوج میں کوئی فری بجلی استعمال نہیں کررہا، دفاعی بجٹ سے دے رہے ہیں، فوج ایک یونٹ بھی مفت بجلی استعمال نہیں کرتی،بدقسمتی سے افغانستان سے ذمہ دارانہ انخلا نہیں ہوا،ہم خطے کی صورتحال سے لاتعلق نہیں رہ سکتے، افغان صورتحال سے غیر ریاستی عناصر نے فائدہ اٹھایا۔
بہرحال انوارالحق کاکڑ نے اپنے اختیارات میں جو بھی معاملات ہیں ان پر کھل کر بات کی ہے یقینا مسائل موجود ہیں ان کا حل تلاش کرنا ضروری ہے۔
پھر بات وہیں آجاتی ہے کہ صرف نگراں حکومت پر بوجھ نہ ڈالاجائے بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز اس بحرانی کیفیت میں ساتھ دیں کیونکہ حالات کی مزید خرابی کسی کے مفاد میں نہیں ملک کو مشکل حالات سے نکالنے کے لیے سب اپنا کردار سنجیدگی سے ادا کرنا ہوگا۔