اسلام آباد: پاکستان بار کونسل نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے آئین کے مطابق 90 روز کے اندر انتخابات کا اعلان کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے 9 ستمبر کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا۔
پاکستان بار کونسل کے زیر انتظام کانفرنس کے بعد چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضا پاشا نے بار کونسل کے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بار کونسل کی کال پر ملک بھر سے وکلا نمائندگان نے شرکت کی۔انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے آئین کے مطابق 90 روز کے اندر انتخابات کا اعلان کریں۔
انہوں نے کہا کہ دوسری قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ججز، جنرل، بیوروکریسی کو ملنے والی سہولیات فوری ختم کی جائیں اور موجودہ حکومت ایک ہفتے میں مفت بجلی، گیس اور ٹیلی فون بل ختم کرنے کا اعلان کرے۔
انہوںنے کہاکہ لاپتا افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے اور لائیرز پروٹیکشن ایکٹ پر عملدرآمد ہونا چاہیے،
پارلیمان کے منظور کردہ ایکٹ پر آخر عملدرآمد کیوں نہیں کیا جا رہا، وکلا کے گھروں پر چھاپوں اور انہیں ہراساں کرنے پر تشویش ہے کیونکہ وکلا آئین و قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔
چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی نے کہا ۔
کہ ججز کے خلاف ریفرنس پر فوری سماعت ہونی چاہیے اور ہم نامزد چیف جسٹس سے ججز کے خلاف ریفرنس پر کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 9 ستمبر 2023 کو ملک گیر ہڑتال ہو گی اور کل ہی مراعات یافتہ طبقے سے مراعات واپس لی جائیں،
9 ستمبر کو وکلا پر امن ریلیاں نکالیں گے اور پنجاب بار کونسل لاہور میں کنونشن کا انعقاد کریں گے۔پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ہارون الرشید نے کہا کہ پاکستان میں آئینی بحران ہے،
اسمبلیاں تحلیل ہونے کے باوجود 90 روز میں الیکشن کا انعقاد نظر نہیں آرہا لہٰذا صدر پاکستان اپنا آئینی کردار ادا کریں اور انتخابات کی تاریخ دیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا دوسرا ایجنڈا مہنگائی ہے، مہنگائی سے عام عوام کا جینا دوبھر ہے،
پاکستان بار کونسل کے نمائندے پوری پاکستانی عوام کے نمائندے ہیں، ہم نے عوام کے مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔
اور آج عملی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان کو کسی سے مشاورت کی ضرورت نہیں لہٰذا صدر پاکستان اپنا آئینی کردار ادا کرتے ہوئے الیکشن کی تاریخ دیں۔ہارون الرشید نے ججز، جرنیلوں اور حکومتی عہدیداروں کی مراعات ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بجلی،
پیٹرول اور گیس کے بل قومی خزانے سے نہ دی جائیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ ساتھ باقی ملک میں مسنگ پرسن کا معاملہ بڑھتا جارہا ہے اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ وکلا پروٹیکشن بل پر فل فور عمل کیا جائے اور وکلا کے گھروں پر غیرقانونی چھاپے مارنا بند کیے جائیں۔
انہوںنے کہاکہ جن ججز پر ریفرنسز دائر ہیں ان پر کارروائی عمل میں لائی جائے اور نامزد چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے مطالبہ ہے کہ ریفرنسز پر کارروائی کریں۔