|

وقتِ اشاعت :   September 7 – 2023

لورالائی : ملی شہید عثمان خان کاکڑ کی شہادت کے دلخراش واقعے پر بیان گمراہ کن اورانتہائی بدنیتی پر مبنی ہے جسکا بنیادی مقصد عوام کے ذہنوں میں الجھن پیدا کرکے اس دردناک واقعے میں ملوث اصل قاتلوں اور قوتوں کو بچانا ہے۔

ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کوہار عالقائی یونٹ سے مربوط کلی نگانگہ میں ملک نصیب اللہ اتمانخیل کی رہائش گاہ پر منعقدہ شمولیتی و عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے دلوں میں پشتونخوامیپ کی جو قدر، منزلت، عزت اور اپنائیت موجود ہیں اسکے پس منظرمیں ہمارے سیاسی اکابرین کی انتھک محنت، جدوجہد اور سروں کی قربانیاں شامل ہیں اس کے عالوہ ہمارے اکابرین نے حقیقی سیاست، نظریات اور اعلیٰ سیاسی اقدار کیلئے جو قربانیاں دی ہیں۔

وہ تاریخ کا ایک روشن باب اور ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ عوام کے دلوں پر راج کرنے والے رہنماوں میں سے ایک نام ملی شہید عثمان خان کاکڑ کا بھی ہے جنہوں نے محکوم قوموں اور مظلوم عوام کے حقوق کیلئے ہر محاذ پر ہر قسم کے خوف سے بالاتر ہوکر آواز بلند کی جسکی پاداش میں اس ملک کی اسٹبلیشمنٹ اور حساس ادارے انکی دشمن بن گئے۔

اور انکو حق کی آواز بلند کرنے سے روکنے کیلئے دباو کے طور پر مختلف منفی حربے استعمال کرنا شروع کردیئے جسکا ذکر شہید عثمان خان کاکڑ نے 10 مارچ 2021 کو سینیٹ سے اپنے آخری خطاب میں بڑے واضح الفاظ میں کیا اور ساتھ ہی ملک کے دو ایجنسیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اگر انکو کچھ ہوگیا تو اسکی ذمہ دار یہ دو خفیہ ایجنسیاں ہونگی۔

اس کے بعد طالبان ترجمان احسان اللہ احسان کے انٹرویو کی مبینہ ویڈیو سامنے آئی جس میں وہ خود اقرار کر رہے ہیں ۔

کہ ایک جنرل نے پشاور میں چند لوگوں کو قتل کرنے کی فہرست دی جس میں ملی شہید عثمان خان کاکڑ کا نام بھی شامل تھا۔ اس سازش کی تصدیق خالق داد کی شہادت سے ہوئی جو ایف سی میں ملازم اور پارٹی کے کارکن تھے جن کو عثمان خان کاکڑ کے خاندان والوں کی جاسوسی کرنے پر مجبور کیا جاتا رہا اور انکار پر انہیں شہید کیا گیا اور انکی شہادت کو خودکشی ظاہر کی گئی اس حوالے سے انکا اپنے دوست کو بھیجے گئے وائس کلپ تصدیق کیلئے موجود ہے۔

سینیٹ کے اجلاس میں اپنی زندگی کو لاحق خطرات کے بارے میں خدشات ظاہر کرنے کے ٹھیک 98 دن بعد 17 جون 2021 کو ان پر اپنے گھر میں قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ 21 جون کو شہید ہوگئے اور پھر 23 جون 2021 کو جنازے کے موقع پر محمود خان اچکزئی نے واقعے کے بارے میں دستیاب کیمروں کی ویڈیو کلپس اور اس دن شہید عثمان خان کاکڑ کی رہائش گاہ پر نامعلوم لوگوں کے پراسرار سرگرمیوں کے متعلق آگاہ کیا۔

گویا انہوں نے ملی شہید کی شہادت کے واقعے کی تصدیق کی۔ اس دردناک واقعے کے خلاف پارٹی نے قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کمیشن بنانے اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی 6 جولائی2021 کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے سے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا۔ 13 اگست 2021 کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی طرف سے کنسنٹ فارم بھیجی گئی۔

جسکو پر کرکے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی آفیسر کرسٹین چینگ کو ای میل کے ذریعے بھیج دی گئی، پھر 30 اگست 2021 کو ای میل کے ذریعے ریمانڈر دی اور ساتھ ہی پاکستان میں انسانی حقوق کی ممبر منیزا جہانگیر کے ساتھ کنسنٹ فارم شیر کی اور پھر 25 اکتوبر کو الہور میں عاصمہ جہانگیر کانفرنس کے دوران اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی آفیسر کرسٹین چینگ سے ملاقات ۔

میں ملی شہید کی شہادت کے واقعے کے تمام تفصیلات فراہم کی گئی جس کے نتیجے میں 27 دسمبر 2022 کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی ایک رپورٹ شائع کی گئی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جاری کردہ قتل کی فہرست اور ملی شہید عثمان خان کاکڑ پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کریں۔ اقوا 8 مارچ 2023 کو اس وقت ِم متحدہ کے اس رپورٹ کی روشنی میں کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کو خطوط لکھے گئے۔

اور ان سے اقوام متحدہ کے اس مطالبے پر عملدرآمد کرنے کی درخواست کی گئی۔ ملی شہید عثمان خان کاکڑ کی شہادت کو دو سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے اس دوران پارٹی اور خاندان نے ملی شہید کے پراسرار شہادت کے واقعے کی شفاف تحقیقات کیلئے ہر فورم سے رجوع کیا ہے۔

لیکن انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ گزشتہ روز نواب ایاز خان جوگیزئی کا ملی شہید کی شہادت کے حوالے سے گمراہ کن اور بد نیتی پر مبنی ایک بیان آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اگر 7 لوگ مجھے اجازت دیں تو میں قاتلوں کی نشاندہی کر سکتا ہوں۔ ہم سوال کرتے ہیں کہ اگر انکو ملی شہید کے قاتلوں کا پتہ ہے تو یہ انکی ذمہ داری بنتی ہے۔

کہ وہ بال خوف قاتلوں کی نشاندہی کرے۔ ہم نے تو ملی شہید کے قاتلوں کی نشاندہی کردی ہے ۔

کہ یہ ریاست اور اسکے دو اہم جاسوسی ادارے آئی ایس آئی اور ایم آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملی شہید کے جسد خاکی کو کوئٹہ۔ سے مسلم باغ لانے کیلئے ہیلی کاپٹر فراہم کرنے اور ایک فوجی جرنل کی طرف سے عوامی ردعمل کے متعلق بیان بھی نواب ایاز جوگیزئی کی طرف سے محمود خان اچکزئی کو پہنچایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نواب ایاز جوگیزئی کے بیان کا مقصد دراصل عوام کو الجھن میں رکھ کر اصل محرکات معلوم کرنے کی راہ میں رکاوٹ اور قاتلوں کو بچانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملی شہید عثمان خان کاکڑ کی شہادت کا سانحہ قومی مقدمہ بن چکا ہے اور ہم انکے قتل میں ملوث اداروں اور افراد کو قانون کے کٹہرے میں النے اور انہیں عبرت ناک سزا دلوانے کی ہر ممکن کوشش کرینگے۔