|

وقتِ اشاعت :   September 7 – 2023

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں بارڈر ٹریڈ کو بیک جنبش قلم بند کرنے کے عمل کو بلوچستان کے سوا دوکروڑ عوام کو نان شبینہ کا محتاج بنانے کا مترادف قرادیا ہے .

پارٹی ترجمان نے واضع کی ہے کہ چینی سمیت دیگر اشیا خوردنی کی سمگلنگ پر بلاشبہ پابندی عائد کی جائے مگر ایران کے ساتھ تجارت کے راستے کھولے جاہیں کیونکہ نصف بلوچستان ایران کے ساتھ سماجی اور تجارتی رشتوں سے جڑا ہوا ہے .

اسی طرح شمالی بلوچستان کے سماجی اور تجارتی رشتے افغانستان سے جڑے ہوئے ہیں بلوچستان میں کوئی صنعت نہیں زراعت و لاہیوسٹاک تباہ و برباد ہیں روزگار کا واحد زریعہ بارڈر ٹریڈ یا سرکاری مازمتیں ہیں سرکاری ملازمتوں کا کی حالت یہ ہے کہ درجہ چہارم سے لیکر ٹیچرز تک کی اسامیاں فروخت کی جارہی ہیں .

اور بارڈر ٹریڈ کو ٹوکن اور ای ٹیگ جیسی بیوروکریٹک چال کے زریعے پہلے ہی مقامی تاجروں سے چھین کر انہیں مزدوری پہ مجبوری کیا گیا تھا اب اس مزدوری کو بھی ان سے چھین کر نان۔ شبینہ کا محتوج بنایا جارہا ہے ایسے احکامات جاری کرنے سے پہلے حکومت لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیئے بلوچستان میں زراعت صنعت اور امور حیوانات کو فروغ دے.

تما ڈویڑنل ہیڈ کوارٹرز میں صنعتیں لگاہیں زرعی قرضے فراہم کرے زراعت اور لاہوسٹاک مائننگ کے شعبہ کے فروغ کے لیئے مالی امداد سمیت بلاسود قرضے فراہم کرے بصورت فیگر بلوچستان میں دوکروڑ سے زائد لوگ بیروزگار ہونگے جو انسانی المیہ جنم دیگا۔ پارٹی ترجمان نے واضع کیا ہے کہ نگران حکومت اس طرح کی پیچیدگیوں میں الجھنے کے بجائے بروقت اور صاف شفاف پرامن انتخابات کے انعقاد پر توجہ دے۔