|

وقتِ اشاعت :   September 8 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر محمدافضل حریفال ایڈووکیٹ نے کہاہے کہ آئینی عہدوں پر بیٹھے ججز ،سیاستدان صرف ملازم بنے ہوئے ہیں کوئی یہ نہیں سوچتا کہ ہم نے اللہ کو جان دینی ہے جب تک سیاستدان لیڈر اور ججز جج نہیں بنتے پاکستان ترقی نہیں کرسکتا ،بدقسمتی سے آئین ودستور اسٹیبلشمنٹ کے قلم سے نکلی ہوئی بات ہے ۔

اورکچھ نہیں جہاں نہ عزت وآبرو کوتحفظ ہے نہ ہی چادروچاردیواری کو تحفظ حاصل ہے ،پاکستان کو آئی ایم ایف اور امریکہ کے شوہرکا کرداراورکرپٹ پریکٹسز ختم کرناہوںگے پھر نظام بہتری کی جانب گامزن ہوگا۔ان خیالات کااظہار انہوں نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیراہتمام وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔محمدافضل حریفال ایڈووکیٹ نے کہاکہ اگر آئین اور دستور اس کاغذپر لکھے گئے الفاظ کانام ہے جہاں ہر شخص کے تحفظ کی بات کی گئی ہے جس نافذ العمل ہونے کے 50سال بعد بھی کسی کو میسر نہیں ہے ہم تحفظ کرسکتے ہیں اور نہ ہی ڈیفنڈ کرسکتے ہیں۔

،اور اگر آئین ودستور اس عمل کا نام ہے جو 76سال سے نافذ العمل ہے اس کو ناتحفظ کی ضرورت نہ ہی ڈیفنڈ کی ضرورت ہے ،اس ملک میں آئین کیاہے جو عملی طورپر نافذ عمل ہے وہ صرف اسٹیبلشمنٹ کے قلم سے نکلی ہوئی بات ہے باقی کچھ بھی نہیں ،سینئر وکلاء رہنمائی کرے کہ آئین پاکستان کیاہے ؟ہم بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں یہ آئین ودستور گزشتہ76سالوں سے نہ تو ہمارے روزگار کوتحفظ دے سکا نہ ہماری زندگیوں کو تحفظ دے سکا نہ ہی ہماری چادروچاردیواری کوتحفظ دے سکاہے پھر اس آئین میں صرف90دن کی بات نہیں ہوگی اگرآئین کونافذ العمل کرناہے ۔

توپھر 90دن کی بجائے وہ تمام حقوق ہمیں دی جائیں جو آئین میں واضح ہے ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ،انہوں نے کہاکہ ہمارے بھی جذبات ہیں بحیثیت سیاسی ورکر ایک چیز واضح ہیں جب تک ہمارے سیاست دان لیڈر اور ججز جج نہیں بنتے یہ ملک نہیں بن سکے گا،انہوں نے کہاکہ آئینی عہدوں پر بیٹھے ججز ،سیاستدان صرف ملازم بنے ہوئے ہیں ۔

کوئی یہ نہیں سوچتا کہ ہم نے اللہ کو جان دینی ہے اچھے برے کی سوچ رکھیں وہ ججز جن سے ہماری سیاسی جماعتیں سر پیٹتی ہیں اور پھر وہی سیاسی جماعتیں ان ججز کو ڈیفنڈ کرتی پھرتی ہے نظام کے اندر اس گناہ میں ہم سب شریک ہیں ،صرف 90دن کے اندر انتخابات سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ مراعات یافتہ طبقوں سے مراعات واپس لی جائیں۔

،آئینی عہدوں پر براجمان لوگوں کی ریٹائرمنٹ کے بعد ملک سے باہر رہائش پر پابندی لگائی جائیں اگر کوئی رہنا چاہے توان سے تمام مراعات واپس لی جائیں مائنز اور منرلز کولوٹاجارہاہے یہ فیصلے کون کررہے ہیں؟ اور یہ معدنیات کہاں جارہے ہیں؟

بلوچستان کے پتھر اور پانی بھی بکتاہے آئل اینڈ گیس کے نام پر تربیت کیلئے بلوچستان کی مٹی استعمال ہوتی ہے لیکن یہاں کے لوگ نظرانداز ہے ،جب معیشت آزاد ہوگی تب ملک معاشی طورپر آزاد ہوگا،آج آئی ایم ایف اور امریکہ جو شوہر کاکرداراداکررہاہے یہ توک گلے سے اتارنا پڑے گا پھر یہ نظام کی بہتری کی جانب جائے گا۔