|

وقتِ اشاعت :   September 12 – 2023

کوئٹہ:  پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان،صوبائی سینئر نائب صدر ضلع کوئٹہ کے سیکرٹری سید شراف آغا، صوبائی نائب صدر مجید خان چکزئی ، صوبائی سیکرٹری کبیر افغان ،مالیات سیکرٹری سید لیاقت آغا، اطلاعات سیکرٹری نصیر ننگیال ،آفس سیکرٹری ملک عمر کاکڑ، لیبر سیکرٹری حبیب الرحمن بازئی ـ

پارلیمانی امور سیکرٹری حضرت عمر اچکزئی ، قانونی امور سیکرٹری حبیب اللہ ناصرایڈووکیٹ، رابطہ سیکرٹری گل خلجی ،ثقافت سیکرٹری حیات خان میرزئی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹریز علائوالدین کولکوال ، رزاق خان ترین ، سردار حبیب الرحمن دومڑ،سردار شفیق ترین ، سردار امجد خان ترین ،سردار ادریس بڑیچ ، جمال خان مندوخیل ، منان خان بڑیچ، ذاکر حسین کاسی ، دارا خان جوگیزئی ، صورت خان کاکڑ، عبدالرحیم راحت زئی ، فرید خان پانیزئی اور دوست محمد لونی نے اپنے مشترکہ بیان میں ضلع چمن ، ضلع پشین ، تحصیل خانوزئی اور ضلع کوئٹہ میں کامیاب احتجاجی ریلیاں نکالنے پر اپنے وطن دوست عوام اور پارٹی کے بے لوث کارکنوں کا شکریہ ادا کیا ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ ملک میں آئین کی بالادستی ، پارلیمنٹ کی خودمختاری ، جمہوری کی حکمرانی اور ملک کو قوموں کی برابری کا فیڈریشن بنانے اور ملک میں قوموں کی زبانوں کی حیثیت کو تسلیم کرنے ، قوموں کی مادری زبانوں کو ذریعہ تعلیم ، سرکاری دفتری زبانیں قرار دینے اور ملک کی آئین میں تشکیل کردہ ہر ادارے کو ملکی آئین کے تحت حاصل اختیار کا پابند بنانے کے راستے کو اختیار کرنے سے ہی ملک کے بحرانوں اور مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کی زرعی ، صنعتی اور معدنی پیداوار مسلسل گھٹ رہی ہے ، پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں ڈالر اور دیگر غیر ملکی کرنسیوں کی اڑان جاری ہے ، ملک میں شرح مہنگائی دنیا کے اکثر ملکوں سے زیادہ ہوتاجارہا ہے اور آج ملک میں خوشحال متوسط خاندان فاقہ کشیوں پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ روزگارنہیں ہے ، جی ڈی پی گروتھ تقریباًصفر پر آچکا ہے اور عوام تعلیم اور علاج سے محروم ہوگئے ہیں ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام ملک میں توانائی کا شدید ترین بحران جاری ہے ۔

دوسری جانب بجلی فی یونٹ صارفین کو55سے زیادہ کا پڑرہا ہے اور یہی صورتحال گیس کی ہے مختلف اضلاع کو جو گیس دی گئی ہے کسی بھی ضلع میں گیس سپلائی پریشر نہیں ہے ۔ جبکہ تمام صوبے میں تعلیم کی زبوحالی ،سکولوں کی بندش ،اساتذہ کی غیرحاضری ، سرکاری سکولوں کی معیار تعلیم کی گراوٹ اور ہسپتالوں میں ڈاکٹر کی غیر حاضر اور دور دراز علاقوں میں ہسپتالوں کی بندش صوبے کو عوام کو تعلیم اور صحت کی سہولتوں سے مکمل محروم ہوگئے ہیں۔

بیان میں کہا کہ نادرا کی جانب سے ملکی قوانین کے برخلاف صوبے کے پشتون اضلاع میں شرائط رکھے گئے ہیں جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد شناختی کارڈ سے محروم ہیں ، شناختی کارڈ کے اجراء میں ملک کے تمام عوام کیلئے یکساں قوانین پر عملدرآمد ضروری ہے۔

اورپشتونوں کیلئے علیحدہ نادرا قوانین کے عمل کو کسی صورت میں برداشت نہیں کیا جائیگا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ ڈیجیٹل مردم شماری میں پشتون اضلاع پر 30لاکھ کٹ دراصل پشتونوں کو سروسز ، ترقیاتی فنڈز ، میڈیکل انجیرئنگ سیٹوں ، سکالرشپ اور آبادی سے متعلق تمام سہولیات سے محروم کرنے کے سوا کچھ نہیں ، ہمیں ریاست کا پشتون دشمن رویہ ناقابل قبول ہے اور تمام ملک کی آبادی میں فیصدی کے حوالے پشتون اضلاع کو شمار کیا جائے یا تمام صوبے کی آبادی کو 2.50کی بین الاقوامی معیار پر یکساں بنا کر اعلان کیا جائے۔

بیان کے آخر میں طے شدہ شیڈول کے تحت اُن تمام اضلاع جہاں احتجاجی مظاہرے ہونے ہیں وہاں کے پارٹی کارکنوں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنے احتجاجی مظاہروں کیلئے عوام کی شرکت کو یقینی بنانے میں اپنا مثبت تعمیری کردار اد کرے