|

وقتِ اشاعت :   September 13 – 2023

کوئٹہ:ل بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے اپنے بیان میں بارڈرز کی بندش کے اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امر قابل مذمت ہے کہ بلوچستان کے بلوچ اور پشتون بارڈرز ایریاز میں اشیاء خوردونوش ، مثبت تجارتی سرگرمیوں پر پابندیوں کا مقصد یہی ہے کہ بلوچستان کے عوام کو بھوک ،افلاس ، غربت ، معاشی تنگ دستی کی طرف دھکیلنا ہے۔

بارڈر بندش سے نا ختم ہونے والا بحران جنم لے گا زراعت و گلہ بانی کے شعبے پہلے ہی تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔

صنعتیں بلوچستان میں نہ ہونے کے برابر ہیں اس قسم کے اقدامات بلوچستانیوں کے احساس محرومیوں میں اضافے کو یقینی بنائیں گے بلوچستان نیشنل پارٹی سردار اختر جان مینگل و پارٹی اکابرین کی قیادت میں بلوچ اور بلوچستانیوں کے ہر طبقہ فکر کی نمائندگی کرتی ہے ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ عوام کے جان و مال ، روزگار ، تجارتی سہولیات کی فراہمی اور تحفظ کو یقینی بنائے نہ کہ یہ عوام کا معاشی استحصال کیا جائے۔

پارٹی سمجھتی ہے کہ بلوچستان کے بارڈر سے منسلک اضلاع میں اشیاء خوردونوش سمیت تجارتی سرگرمیوں کی اجازت دے اس سے قبل بھی بلوچستان نیشنل پارٹی نے سابقہ حکومتوں میں اسمبلیوں سمیت ہر جمہوری فورم پر بلوچستان میں تجارتی سرگرمیوں کو بڑھانے کی بات کی مثبت تجارتی سرگرمیوں کے حوالے سے آواز پہلے بھی بلند کی۔

اور اب بھی کرتے رہیں گے جتنے بھی ماضی میں حکومتیں آئی وہ روزگار کی فراہمی میں ناکام رہے گزشتہ پانچ سالوں میں بلوچستان نیشنل پارٹی نے کسی بھی طبقہ فکر کے مسئلے پر خاموش نہیں رہی اپنا سیاسی کردار ادا کرتے رہے نگران حکومت کو چاہئے کہ بارڈر بندش کے بعد مسائل کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔

یہ نہ ہو تو کہ بلوچستان میں ناانصافیوں ، بھوک و افلاس ، بے روزگاری کا نیا بحران جنم لے جس کی تمام تر ذمہ داری نگران حکومت پر عائد ہو گی ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بلوچستانی ہونے کے دعویدار بلوچستان کی غربت ، پسماندگی سمیت بلوچستان کے معاشی اور معاشرتی مسائل حل کریں بالخصوص لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بناتے لیکن بد قسمتی سے یہ گنگا الٹتی بہتی ہے بی این پی ہر اس فیصلے کی مخالفت کرے گی جس سے لوگوں کا روزگار متاثر ہو ۔