|

وقتِ اشاعت :   September 13 – 2023

کوئٹہ: نگران وزیراعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا پہلا اجلا س یہاں منعقد ہوااجلاس کے آغاز پر کابینہ اجلاس میں صوبائی وزراء کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم سب کو معلوم ہے کہ نگران حکومت کی اولین ذمہ داری پر امن ماحول کا قیام ہے۔

جبکہ صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد لئے الیکشن کمیشن کو معاونت کی فراہمی بھی ہماری ذمہ داری ہے نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ کابینہ میں شامل تجربہ کار لوگ انکی ٹیم کا حصہ ہیں وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ ہم سب کو اپنے مینڈیٹ کو سامنے رکھتے ہوئے فرائض سرانجام دینا ہوں گیہمارے مینڈیٹ میں صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کے ساتھ ساتھ گورننس کی بہتری بھی شامل ہے۔

نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزراء اپنے اپنے محکموں کی گورننس اور کارکردگی کو بہتر بنائیں اور اپنے محکموں کی کارکردگی کی نگرانی کرتے ہوئے انہیں بھی باقاعدگی کے ساتھ رپورٹ ارسال کریں۔

انہو ں نے کہا کہ ہماری مشترکہ کا وشوں سے حکومتی امور کی انجام دہی میں بہتری آئے گی وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ آئینی تقاضا ہے کہ ہم الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی گائیڈ لائن پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اس گائیڈ لائن کے تحت ہمیں حاصل اختیارات سے باہر نہیں نکلنا چاہئے۔

نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ تمام نگران صوبائی وزراء اور مشیران کوگاڑیاں عملہ گھر اور دفاتر فراہم کرنا ایس اینڈ جی اے ڈی کی ذمہ داری ہے وزراء اپنے محکموں سے کوئی ڈیمانڈ نہ کریں جس سے منفی تاثر پیدا ہو نگران وزراء سابق وزراء کے زیر استعمال اپنے اپنے محکموں کی گاڑیاں اور عملہ بھی فوری طور پر واپس لیں اور محکموں کے غیر ضروری اخراجات کو ختم کیا جائے۔

نگران وزیراعلیٰ نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ تمام وزراء صاحبان نہ صرف خود اپنے دفاتر میں باقاعدگی کے ساتھ کام کریں بلکہ محکمے کے افسران اور اہلکاران کو بھی دفتری اوقات کا پابند کریں وزراء اپنے دروازے عام لوگوں اور سائلین کیلئے کھلے رکھیں اور کوشش کریں کہ ان کے مسائل حل ہوسکیں نگران وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ کابینہ صوبے کا سب سے بڑا فورم ہے.

اور یہاں ہونے والے فیصلے بھی اہم نوعیت کے ہوں گے انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری کی توسط سے تمام سیکرٹریوں کو ہدایت ہے کہ وہ کابینہ کے فیصلوں پر من وعن عملدرآمد کریں اس حوالے سے کسی قسم کی کوتاہی اور سست روی کا سخت نوٹس لیا جائے گا۔
نگرا ںصوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ نگران صوبائی کابینہ کے پہلے اجلاس میں ذخیرہ اندوزی ایرانی پٹرول کی اسمگلنگ کے خلاف کاروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیاگیا۔

،صوبے میں امن وامان کے حوالے سے ہونے والے اخرجات 70ارب روپے ہیں ،بلوچستان میں 91ہزار پنشنرز ہیں جن پر 1.6ارب روپے اجراجات آرہے ہیں ،سابق وزراء سے اب تک 45 گاڑیاں واپس لی گئیں ہیں ۔یہ بات انہوں نے منگل کو نگراں صوبائی مشیر شاہینہ خان کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ نگراںصوبائی وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ نگران صوبائی کابینہ کے پہلے اجلاس میں ذخیرہ اندوزی ایرانی پٹرول کی اسمگلنگ کے خلاف کاروائیاں جاری رکھنے پر اتفاق کیاگیا ہے ۔

،صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بر قرار کھنے کے لئے پو لیس ، ایف سی سمیت تمام سیکورٹی اداروں نے اہم کر دار ادا کیا ہے جو قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبے میں امن وامان کے حوالے سے 70ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں ،بلو چستان میں پچاس ہزار ٹیوب ویل بجلی اور پچاس ہزار سولر پر چلتے ہیں حکومت کی کوشش ہے کہ ایک پروجیکٹ کے تحت تمام ٹیوب ویلز کو سولر لائزیشن پر منتقل کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو ریلیف فراہم کر نے کے لئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کریں گے کہ کسانوں سے بجلی کی مد میں تیسرا حصہ لیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ بلو چستان میں پنشنرز کی تعداد 91ہزار تک پہنچ چکی ہے جن پر 1.6ارب روپے اجراجات آرہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ نگراں حکومت نے نصیر آباد میں وومن پو لیس اسٹیشن کی منظوری دے دی ہے جلد ہی صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی وومن پولیس اسٹیشن قائم کئے جائیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ نگراں صوبائی کابینہ نے اجلاس میں تمام سیکر ٹریز سے انکو فراہم کی گئیں گاڑیوں کے تفصیلات طلب کر لی ہیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ ایک سیکر ٹری کے پاس کتنی گاڑیاں ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ خاران سٹوریج ڈیم پچاس فیصد تعمیر ہوچکا ہے ڈیم پر دوبارہ کام شروع کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہاکہ سابق وزراء سے سرکاری گاڑیاں واپس لینے کے لئے نوٹس لے لیا ہے اب تک 45گاڑیاں واپس لی گئیں ہیں، گاڑی اور گھر واپس نہ کر نے کی صورت میں بھا ری جرمانے اور مقدمات درج کئے جائیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ڈیرہ بگٹی سے اغواء ہو نے والے فٹ بالرز کا معاملہ حساس ہے کسی پر کسی قسم کی ذمہ داری نہیں ڈال سکتے۔

البتہ جلد ہی معاملے کی طے تک پہنچ جائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ وڈھ اور کچھی میں پیش آنے والے واقعات سے متعلق تمام وسائل بروئے کا ر لا ئے جا رہے ہیں ، وڈھ معاملے کو حل کر نے کے لئے چیف آف سروان نواب محمد اسلم رئیسانی کا کر دار قابل تعریف ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اسمگلنگ اسمگلنگ ہو تی ہے چاہے پھر کسی بھی چیز کی کیو ں نہ ہو ، اسمگلنگ سے ہر عام آدمی متاثرہو رہا ہے ایک ملک میں رہتے ہوئے پیٹرول دوقیمتوں میں کیسے فروخت ہو سکتا ہے ۔