|

وقتِ اشاعت :   September 15 – 2023

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام کلی میر نصیب مری تختانی بائی پاس اور مسلم اتحاد کالونی جتک اسٹاپ میں دو گرینڈ شمولیتی جلسے منعقد ہوئے ۔

جن میں عبدالمالک خلجی اورفداحسین مری سربراہی میں علاقے کے سینکڑوں افراد نے بی این پی اغرازو مقاصد سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی میں اپنی شمولیت کا اعلان کیا ۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پارٹی مرکزی لبیر سیکرٹری موسیٰ بلوچ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن و ضلعی صدر غلام نبی مری،ضلعی سینئر نائب صدر ملک محی الدین لہڑی، نائب صدر طاہر شاہوانی ایڈوکیٹ، ڈپٹی جنر ل سیکرٹری ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ، فنانس سیکرٹری میر محمد اکرم بنگلزئی، پروفیشنل سیکرٹری میر غلام مصطفی سمالانی ، میر نصیب اللہ قمبرانی، میر فداحسین مری ، عبدالنبی مری، حمید بادینی، شبیر قمبرانی ، شے مرید مینگل اور عبدالمالک خلجی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا

کہ آج کا شمولیتی پروگرام اس بات کی عکاسی کرتاہے کہ یہاں کے عوام سردار اختر جان مینگل کی قیادت اور بی این پی کے پلیٹ فارم کو اپنے حقوق کی نجات دہندہ جماعت اور قیادت پر مکمل اعتماد و بھروسہ کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی قیادت نے بلوچ قوم اور بلوچستانی عوام کو کبھی بھی مایوس نہیں کیا۔

اور نہ ہی تن نتہا چھوڑا بلوچ قوم اور بلوچستان کو درپیش مسائل کو بہتر انداز میں اجاگر کرتے ہوئے سچائی اور ایمانداری کے ساتھ ایوان بالا اور ارباب اختیار کے سامنے رکھ کر اصلوں پر سودا بازی نہیں کی یہی وجہ ہے کہ یہاں کے عوام کے ساتھ بی این پی ووٹ کا رشتہ نہیں ہے بلکہ نظریاتی ،فکری اور خونی رشتہ ہے جو تمام تر لالچ ، گروہی و ذاتی مفادات سے بالا تر ہے۔

دیگر جماعتیں صرف الیکشن کے دوران دیکھائی دیتی ہیں اور انہیں صرف اسی وقت بلوچ قوم اور بلوچستان کی بدحالی نظر آتی ہے جب بھی بلوچ قوم اور بلوچستانی عوام مشکل حالات کا سامنا ہوتا تو ہو کہیں بھی دیکھائی نہیں دیتے کیونکہ وہ صرف اور صرف یہاں کے عوام کو اپنے اقتدار کی سیڑھی تک رسائی کے حصوصل کا ذریعہ بنا بلند و بانگ دعویٰ کرتے ہیں اور مگر مچھ کے آنسو روتے ہیں۔

جبکہ جب بھی انہیں اقتدار ملا ہے تو انہوں نے یہاں کے عوام کی حقوق کی ترجمانی کے بجائے غیر جمہوری قوتوں کی تابیداری کی اور اپنے ذاتی ،گروہی مفادات تک محدود ہو کر رہ گئے اور ان کے اقتدار کے دوران بلوچ قوم مزید پسماندگی ، جہالت و غربت کی دلدل میں پھنس گئی جبکہ انکے بینک بیلنس ، ٹینکی اور بیکریوں سے کروڑوں روپے برآمد ہوئے سیاسی کارکنوں کمیشن ،پرسنٹ ،ٹھیکیداری میں مشغول رکھ کر سیاسی کلچر کو نقصان پہنچایا ۔ انہوں نے کہا کہ بی این پی نے عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے اقتدار کے بجائے اقدار کو فروغ دیا جس کا واضح ثبوت بلوچستان کی پارلیمانی تاریخ پیش کئے گئے۔

چھ نکات ہیں جو صوبے کے لئے اہمیت کے حامل ہیں جنہوں پوری دنیا کی توجہ بلوچ قومی سوال اور بلوچستان کے گھمبیر مسائل کی طرف توجہ دینے پر مرکوز کی جبکہ بہت سی جماعتوں نے اقتدار کے دوران اپنے خاندانوں اور من پسند لوگوں کو نوازا اور انہی تک محدود رہے بی این پی کا سیاسی وژن بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی ، ساحل و سائل پر واگ واختیاراور حق حاکمیت کے حصول پر مبنی ہے۔

پارٹی ہر قسم کی نفرت، تعصب ،تنگ نظری کی سیاسی پر یقین نہیں رکھتی ۔

مقررین نے کہا کہ بی این پی صوبے میں آباد تمام اقوام مذاہب، فرقوں اور طبقات کے بنیادی حقوق کے حصول کی جدوجہد کی خاطر متحد اور منظم جدوجہد میں مصروف عمل ہے جس میں تمام اقوام کی پارٹی میں موثر نمائندگی موجود ہے دیگر جماعتوں پارٹی کی یہ منفرد حیثیت ہے جبکہ دیگر جماعتوں کے پاس یہ اعزاز نہیں ہے ۔ مقررین نے شمولیت کرنے والوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ اپنے علاقوں میں پارٹی کو فعال ،مضبوط رکھنے کی خاطر اپنی جملہ توانائیوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے