|

وقتِ اشاعت :   September 15 – 2023

پنجگور ; بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی صدر وسابق صوبائی وزیر زراعت میر اسداللہ بلوچ نے اپنی رہائش گاہ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بارڈر کی بندش کا فیصلہ قبول نہیں ہے۔

یہ لاکھوں عوام کے معاش اور روزگار کا زریعہ ہے ۔

21 ستمبر کو بارڈر کے مسئلے پر پنجگور سمیت مکران بھر میں شٹرڈاوں ہڑتال کرینگے ہماری حکومت نے بارڈر کو بند کرنے کی پالیسیوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا ۔

ہمارے دور میں عوام کا روزگار جاری وساری تھا نگران حکومت کا کام الیکشن کرانا ہے اسے بارڈر بند کرنے کا حق کس نے دیا ہے ۔

یہ اسکا مینڈیٹ نہیں ہے اس پر فیصلہ آنے والی حکومت کو کرنا ہے۔

ناکہ نگران حکومت کو انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پنجگور کی آبادی کو دس لاکھ سے کم کرکے پانچ لاکھ کردیا ہے بارڈر بند کرنے کا مینڈنٹ نگران حکومت کو نہیں ہے پالیسی بنانا عوام کے منتخب نمائندوں کا کام ہوتا ہے یہ کام آنے والی حکومت پر چھوڑدیا جائے یہ غضبانہ اور متعصبانہ عمل ہے۔

اس سے مذید انارکی پھیلے گی بلوچستان کے عوام کے معاش کا زریعہ بارڈر سے وابستہ ہے بلوچستان میں باپ کے نہیں باپ کے باپ کی حکومت ہے ضلعی انتظامیہ ڈپٹی کمشنر اپنے مینڈیٹ سے تجاوز نہ کرے جو زمہ داری اسے الیکشن کمیشن نے سونپا ہے اس پر چلے انہوں نے کہا کہ بارڈر یہاں کے عوام کا اجتماعی مفاد اور مسلہ ہے اس مسلے کو لیکر 21 ستمبر کو شٹرڈاوں ہڑتال کررہے ہیں عوام پہلے ہی مہنگاہی کی چکی میں پس رہا ہے چیزوں کی قیمتوں میں ہر گزرتے دن اضافہ ہوتا ہے ن لیگ کو زیادہ اسپیس دی جارہی ہے بی این پی عوامی کسی اتحاد کا حصہ نہیں ہے۔

ہر وقت الیکشن عوام کی طاقت سے لڑا ہے ملک میں ڈالر اوپر جارہا ہے معیشت کمزور ہے عوام سول نافرمانی کی طرف جارہے ہیں جس کا بوجھ برائے راست غریب پر پڑرہا ہے ٹیکس دینے والا عوام ہے مصیبت بھی وہی جھیل رہا ہے میر اسداللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ متعصبانہ پالیسیاں جاری ہیں بارڈر کی بندش بھی انہی غضبانہ اور متعصبانہ پالیسیوں کا حصہ ہے پہلے مسقط میں بلوچوں کے لیے روزگار بند کردیاگیا۔

پھر دبئی اور دیگر عرب ممالک میں اب ایران سے بلوچستان کے عوام کا جو صدیوں پرانا روزگار چل رہا تھا اسے بھی بیک جنبش قلم بند کردیا گیا انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کا یہ فیصلہ عوام کو انارکی کی طرف لے کر جائے گا بارڈر بندش کا اثر صرف ایک علاقہ ضلع تک محدود نہیں ہے یہ پورے صوبے کے عوام کے معاش کا زریعہ اور روزگار ہے اسے بند کرنے مقصد عوام کو بھوکا مارنا ہے ۔

اس سے مذید نفرتیں بڑھیں گی انہوں نے کہا کہ بی این پی عوامی بارڈر کے مسلے پر بلوچستان بھر میں احتجاج کرے گا اور یہاں کے عوام غریب اور مفلوک الحال عوام کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا اور ہم حکومت وقت کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ ایسے فیصلوں اور پالیسیوں سے باز رہیں جس سے اس پسماندہ صوبے کے عوام کی زندگیوں میں مذید تلخی اور غربت آئے انہوں نے کہا کہ اگر بارڈر کے مسلے پر حکومتی ہٹ دھرمی جارہا تو بلوچستان کے تمام سیاسی پارٹیوں کو بارڈر کے ایجنڈے پر اکھٹا کرکے باضابطہ تحریک شروع کردینگے اور بارڈر کے مسلے حل تک یہ تحریک جاری رہے گا