|

وقتِ اشاعت :   September 16 – 2023

کچھی: ضلع کچھی میں لہڑی اور ابڑو قبائل میں اراضی کے تنازعہ پر صبح سویرے گاؤں باجی سچو میں دونوں قبائل کے درمیان پھر سے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا ۔

جس کی وجہ سے علاقے میں مزید خوف و ہراس پھیل گیا کشیدہ حالات کو کنٹرول کرنے کیلیے ڈپٹی کمشنر کچھی کیپٹن ریٹائرڈ جمعہ داد خان مندوخیل کے احکامات پر اسسٹنٹ کمشنر نے لیویز۔پولیس اور ایف سی کے جوانوں کے ہمراہ گوٹھ باجی اور گوٹھ سچو میں پہنچ کر حالات کو کنٹرول کرلیا انتظامیہ کی جانب سے قانون کی بالادستی قائم رکھنے کے لیے کئے گئے اقدامات کے بعد دونوں قبائل میں فائرنگ کا سلسلہ بند ہوگیا ۔ْ

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ان علاقوں میں گشیدگی کو کم کرنے کے لیے لیویز،ایف سی اور پولیس کی گاڑیاں فوری طور پر متناذعہ علاقوں میں منتقل کی گئیں امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مختلف جگہوں پر جوانوں کو تعینات کردیا گیا ہے اسسٹنٹ کمشنر ڈھاڈر، ڈی ایس پی ڈھاڈر، ایس ایچ او لیویز تھانہ بھاگ،بالاناڑی، رسالدار میجر، اور ایف سی کیو آر ایف نے متنازعہ علاقوں میں گشت کیا۔

اور تمام قانون نافذ کرنے والے جوانوں کی ان علاقوں میں موجودگی کو یقینی بنایا جائے گا دونوں قبائل کے مسلح افراد سے خندقیں بھی خالی کروالی گئیں جبکہ دونوں قبائل کی جانب سے شدید فائرنگ کا سلسلہ بھی روک دیا ہے اور آج دونوں قبائل سے کسی بھی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

علاقے میں کشیدہ حالاتِ کو دیکھتے ہوئے صبح مزید لیویز اور ایف سی سبی سکائوٹس کو طلب کرلیا گیا ہے اس کے ساتھ ساتھ بلوچستان کانسٹیبلری کے بھی دو پلاٹون سبی سے طلب کئے گئے ہیں جو صبح سویرے پہنچ جائیں گے اور ضلع جعفرآباد سے بھی پولیس کی نفری منگوائی گئی ہے جسے سچو باجی فقیر میں تعینات کیا جائے گا تاکہ مستقل جنگ بندی کرکے علاقے میں امن و امان قائم کیا جائے ڈپٹی کمشنر کچھی کیپٹن ریٹائرڈ جمعہ داد خان مندوخیل کے مطابق ضلعی انتظامیہ کچھی قبائلی عمائدین اور دونوں قبائل کے ثالثوں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔

تاکہ پرتشدد قبائلی تنازعات کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ پائیدار امن عمل کو برقرار رکھنے کے لیے مذاکرات کے لیے مناسب ماحول پیدا کیا جا سکے قانون کی رٹ کو چیلنج کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی اور قانون شکنی کرنے والوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا ۔

 ہمیں قوی امید ہے کہ دونوں قبائل مل بیٹھ کر مسئلے کا حل تلاش کریں گے کیونکہ اسلحے کی جنگ سے مسائل کا حل ممکن نہیں ہے۔