اسلام آباد: 700 ارب روپے سے زائد کے 1809 مبینہ کرپشن کیسز، انویسٹی گیشن اورانکوائریاں دوبارہ کھل گئی ہیں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے نیب ترامیم کوکالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔
جس سے تقریبا 450 سابق ارکان پارلیمنٹ، حاضرسروس اورریٹائرڈ افسران اورکچھ پرائیویٹ کاروباری حضرات نیب کے ریڈار پر دوبارہ آگئے ہیں( یو این اے)نیوز ایجنسی انویسٹیگیشن کی تحقیقات کے مطابق ان سابق ارکان پارلیمنٹ اورحاضرسروس اور ریٹائرڈ افسران کے خلاف 2019 سے مبینہ طور پر تقریبا 1809ریفرنسز، انوسٹی گیشنز، انکوائریاں اور شکایات چل رہی تھیں لیکن نیب ترامیم کے بعد یہ تمام کیس بند ہوگئے تھے یا نیب نے واپس کردیے تھے ان ریفرنسز، تحقیقات اور انکوائریوں میں قومی خزانے کو مبینہ طورپر 700 ارب روپے کا نقصان تھا۔
تقریبا 460 ریفرنسز 270 تحقیقات، 456 انکوائریاں اور623 شکایات کی تحقیقات شروع کی جائے گی۔
ترامیم سے فائدہ اٹھانے والوں میں پاکستان کے سابق سات وزرائے اعظم شامل ہیں، سابق چودہ وزرااعلی کے کیس بھی دوبارہ کھل جائیں گے لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید اشرف قاضی، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سعید زمان، میجرل جنرل ریٹائرڈ حامد حسن بٹ اوربریگیڈئر ریٹائرڈ اختر علی کا ریلوے گالف کلب کا کیس دوبارہ کھل جائے گا، ہم انویسٹگیشن ٹیم کو موصول نیب دستاویزات کے مطابق اس وقت نیب میں 486 ریفرنسزچل رہے ہیں نیب ریکارڈ کے مطابق670 شکایات چھان بین کے مرحلے میں ہیں،نیب ریکارڈ کے مطابق 880 انکوائریاں چل رہی ہیں، مطابق سے معلوم ہوتا ہے کہ 276 کیسز کی تحقیقات چل رہیں، نیب کی تاریخ میں 3809 ریفرنسز فائل ہوئے،نیب کو اب تک ساڑھے 5 لاکھ شکایات موصول ہوئیں ۔
قومی احتساب بیورو میں 4 ہزار 800 کیسز کی تحقیقات ہوئی،نیب اب تک سرکار سے 1999 سے لیکر 2023 تک ساڑھے 57 ارب روپے کے فنڈ لے چکا ہے،ترامیم کی روشنی میں پاکستان کے سابق سات وزرااعظم شہبازشریف، شاہد خاقان عباسی، چوہدری شجاعت حسین، حامد ناصرچھٹہ، یوسف رضا گیلانی، راجہ پرویزاشرف، شوکت عزیزکے کیس ختم ہوئے۔۔
سابق صدر آصف زرداری، بلاول بھٹوزرداری، مریم نوازشریف، سلمان شہباز، نصرت شہباز کے کیس بھی ختم ہوئے، سابق چودہ وزرااعلی پرویزالہی، عثمان بزدار،حمزہ شہباز،شہبازشریف، اسلم رئیسانی، عبدالقدوس بزنجو، پرویزخٹک، محمودخان، قائم علی شاہ، مراد علی شاہ، منظوروٹو، حیدراعظم ہوتی، مالک بلوچ اورثنااللہ زہری شامل ہیں چالیس سابق وزرا جن میں خواجہ آصف، عاطف خان، خواجہ سعد رفیق،سبطین خان، علیم خان، شہرام ترکائی، خسروبختیار، ہاشم جواں بخت، نصراللہ دریشک، حناربانی کھر کے کیس بھی شامل ہیں۔
جعلی اکانٹس کیس، پارک لین کیس، چوہدری شوگرمل کیس، ہیلی کاپٹرکیس، اومنی گروپ کیس، شوگرملزکیس، چینی سیکنڈل کیس اور کئی بڑے میگا کرپشن کیس کھل گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں امکان ہے پی پی پی کے 89 سابق ممبران،ن لیگ کے 62، تحریک انصاف کے 47، ایم کیو ایم کے 8، ق لیگ اور جے یو آئی ف کے 12 سابق ارکان پارلیمنٹ کیخلاف کیس کھل جائیں گے۔
مسلم لیگ ضیا کیخلاف ایک، پختونخوا ملی عوامی پارٹی، قومی وطن پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن کیخلاف ایک ایک، عوامی نیشنل پارٹی 6 جبکہ نیشنل پارٹی کے ارکان کیخلاف 3 انکوائریاں شروع ہو جائیں گی نیب نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کیخلاف بھی آج کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں دوبارہ کیس کھولے گا، نیب کوئٹہ نے نیب ترامیم کی روشنی میں انوارالحق کاکڑ کیخلاف انکوائری بند کرنے کی سفارش کی تھی۔