|

وقتِ اشاعت :   September 16 – 2023

دُکی ;  بدترین مہنگائی نے عوام کی کمرتوڑ دی ہے ، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کو مسترد کرتے ہیں اور اس سے مہنگائی ، بیروزگاری اور عوام کے مسائل میں مزید اضافہ ہوگا، آئی ایم ایف سے قرضے لیکر اسے ایک صوبے کی ترقی کیلئے خرچ کیاگیا ۔

اور ہمارے صوبے کے غریب عوام کو بھی مقروض بنادیا گیا ہے ، حالیہ ڈیجیٹل مردم شماری فراڈ اور پشتون دشمنی کے سوا کچھ نہیں۔ پشتونوں کی تیس لاکھ سے زائد آبادی پر کٹ لگانا بدنیتی ، ناانصافی اور پشتونوں پر ترقی وخوشحالی سے محروم رکھنا ہے ، اس پشتون دشمن ڈیجیٹل مردم شماری میں عالمی معیار کی دھجیاںاڑا دی گئی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عبدالقہار خان ودان ، صوبائی سیکرٹری کبیر افغان ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری سنیٹر سردار شفیق خان ترین ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری رزاق خان ترین ودیگر مقررین نے حالیہ ڈیجیٹل مردم شماری میں پشتونوں کی آبادی پر ناروا کٹ لگانے، امن وامان کی ابتر صورتحال ، بجلی وگیس کے بلوں میں ناروا ٹیکسز اور اضافے ، پشتونوں اضلاع میں تعلیم ، صحت ودیگر شعبوں کی تباہ حال صورتحال اور عوامی مسائل کے خلاف منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

اس سے قبل احتجاجی ریلی نکالی گئی جس نے دُکی بازار کے مختلف شاہراہوں پر گشت کرتے ہوئے اپنے مطالبات کے حق میں فلگ شگاف نعرہ بازی کی ۔ مقررین نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں وفاق اور صوبے پر مسلط حکومت نے پشتونوں کو ترقی سے محروم رکھا ، پشتونوں کیلئے ایک ارب تک نہیں رکھا گیا اور دوسری جانب 6کھرب ترقیات کیلئے مختص کیئے گئے ۔پشتونوں کی نمائندگی کا دعویٰ کرنیوالے نام نہاد نمائندوں نے اُس وقت خاموشی کا روزہ رکھ کر اپنے آقائوں کو خوش کیا جن کا احتساب غیور عوام کریگی ۔

اس وقت عوام ہر شعبہ زندگی میں بدترین مشکلات سے دوچار اور ذہنی کوفت کا شکار ہوچکے ہیں اور یہ صورتحال ہمارے کیلئے مزید ناقابل قبول ہے۔ ملک کی موجودہ صورتحال کہ ذمہ دار وہ ہے جنہوں آئین کی بالادستی ، پارلیمنٹ کی خودمختاری ، قوموں کی برابری کے حقیقی فیڈریشن ان کی خودمختاری ، وسائل پر واک واختیار ، جمہور یت ، قانون کی حکمرانی سے مسلسل انکار کرتے ہوئے سیاست میں مداخلت کرتے ہوئے عوام کے حق رائے دہی پر ڈاکہ ڈال کر اپنے من پسند امیدواروں کو اقتدار سونپ کر عوام پر مسلط کیا ۔

نتیجتاً آج ملک کے حالات اس کے بحران ہم سب کے سامنے ہیں ، دُکی ضلع ہونے کے باوجود بھی یہاں کے عوام تمام تر بنیادی انسانی زندگی کے سہولیات سے محروم ہیں ۔ مشکلات سے نجات کیلئے عوام کو پشتونخوامیپ کے جاری احتجاجی تحریک کو کامیاب بناکر پارٹی صفوں میں شامل ہونا ہوگا اور اس کیلئے منظم جدوجہد ناگزیر ہے ۔

مقررین نے کہا کہ 1940کے قرار داد کے مطابق خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے اُس وقت کہا کہ پاکستان ایک کثیر القومی ملک اور یہ پشتون ، بلوچ ، سندھی ، سرائیکی ، بنگالی اور پنجابی اقوام کا مشترکہ فیڈریشن ہوگا، پارلیمنٹ کا قیام ، ملک کو آئین دینے، ون مین ون ووٹ کا حق ، خودمختار پارلیمنٹ ،عدالت ، انصاف ، قوموںکی برابری اور انکی سرزمین اور وسائل پر ان کا اختیار ہوگا اور اس قرار داد کے مطابق پاکستان میں شامل کیا گیا ۔

پھر خان شہید نے اُس وقت قائد اعظم محمد علی جناح کو یہ خط لکھا کہ جس کا آغاز قرآن پاک اس آیت کے ترجمے سے کیا کہ ’’ نیکی اورتقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کی تعاون کرتے رہو اوربدی اور شر کے کاموں میں ایک دوسرے کی مددمت کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو ‘‘اس بنیاد پر ہم پاکستان میں شامل ہوئے ہیں ۔

اور یہاں جو انصاف ہوگا پارٹی اس کا حصہ ہوگی ۔ لیکن اس قرار داد پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ، ملک کو 26سال بغیر آئین رکھا گیا ، ملک میں مارشلائیں نافذ ہوئیں ، 56نکاتی فارمولہ طے ہونا تھا لیکن مارشلائوں نے آئین کو نہیں چھوڑا، پھر ملک میں ون یونٹ اور دو قومی نظریہ تشکیل دی گئی پھر خان شہید اس کے خلاف برسر پیکار ہوئے اور جدوجہد کے دوران ملک میں نیشنل عوامی پارٹی کا قیام عمل میں لایاگیا جس کے منشور اور آئین کے مطابق قوموں کی بنیاد پر ون یونٹ کا خاتمہ ہوگا اور قوموں کی بنیاد پر صوبوں کا قیام عمل میں لایا جائیگا ۔