|

وقتِ اشاعت :   September 16 – 2023

پنجگور؛   نیشنل پارٹی کی مرکزی کال پر بلوچستان سے متصل پاک ایران بارڈر کی بندش کے خلاف نیشنل پارٹی کا مرکزی صوبائی صدر سابق صوبائی وزیر میررحمت صالح سابق ایم پی اے حاجی محمد اسلام مرکزی رہنما پھلین بلوچ ،چیئرمین ضلع کونسل پنجگور عبدالمالک صالح، فرہاد شعیب کی قیادت میں ریلی نیشنل پارٹی کے ضلعی دفتر سے برآمد ہوکر بازار کی مختلف شاہراہوں سے ہوتا ہوا بسم اللہ چوک پر آکر ایک جلسہ کی شکل اختیار کرگیا۔

جس میں نیشنل پارٹی کے کارکنوں سمیت کاروباری شخصیات اور بارڈر ٹریڈ سے وابستہ افراد نے شرکت کی ریلی کے شرکاء نے بارڈر بندش نامنظور حکومت بلوچستان کے عوام کا معاشی قتل عام بند کرے عوام کو بارڈر پر روزگار کرنے دیا جائے کے نعرے لگائے بارڈر بندش کے حوالے سے منعقدہ احتجاجی ریلی کے شرکاء سے نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر سابق وزیر صحت میر رحمت صالح سابق رکن صوبائی اسمبلی حاجی محمد اسلام مرکزی رہنما پھلین بلوچ حاجی صالح بلوچ، حاجی محمد اکبر، جے یو آئی کے رہنما حاجی عبدالعزیز، حاجی ایوب دہواری بارڈر بچاو کمیٹی کے سعوداحمد تاجران کمیٹی کے حاجی خلیل احمد دہانی اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

کہ حکومت نے بلوچستان سے متصل بارڈر کو بند کرکے یہاں کے عوام کا معاشی قتل عام کیا ہے لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوکر نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سرحدی عوام کو ریلف حاصل ہے مگر ایک ہم ہیں جو ہمارے منہ سے لقمہ بھی چھینا جارہا ہے بلوچستان ایران بارڈر سے کاروبار کا سلسلہ آج سے نہیں ہے یہ ہمارے آباواجداد کے زمانے سے چلا آرہا ہے ۔

بارڈر کی بندش ایک ظالمانہ فیصلہ ہے اور اسے ہم ہر گز نہیں مانیں گے حکومت اگر چاہتی ہے کہ بلوچستان کے عوام سکون سے رہیں تو بارڈر پر کاروبار بحال کرکے عوام کو، دو وقت کی روٹی کمانے کا حق دے نیشنل پارٹی بارڈر پر کاروبار بحال ہونے تک مخلتف فورمز پر آواز اٹھاتا رہے ۔

گا ریکوڈک سیندک اور دیگر معدنیات سے بلوچ عوام کو ویسے ہی کچھ نہیں مل رہا جہاں بلوچ اپنی محنت سے اپنی ضرورتوں کو تلاش کرتا ہے اس پر بھی پابندی ہے مقررین نے کہا کہ بارڈر کی بندش کا فیصلہ واپس ہونے تک غریب محنت کشوں کے ساتھ ہیں اور کسی کو یہ حق نہیں دیا جاسکتا ۔

کہ وہ ہمیں ہماری زمین پر روزگار سے بیدخل کردے مقررین نے کہا کہ یہ بارڈر پنجاب کا ہوتا تو کب کا کھل چکا ہوتا بدقسمتی سے یہ بلوچستان میں جسے اسمگلنگ کا نام دے کر یہاں کے عوام کو بھوکامارنے کی سازشوں کو آگے بڑھایا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ بارڈر بلاشبہ بند کریں ۔

مگر ایک کام ضرور کریں پنجاب کی آبادی کو صرف تین ماہ کے لیے بلوچستان لاکر آباد کیا جائے اور پھر بارڈر کو بند کرکے ان سے کہہ دیا جائے کہ اپنی ضروریات کا خیال رکھیں پھر ہم مانین گیں کہ واقعی حکومت تمام اکائیوں کے لیے یکسان پالیسی پر عمل پیرا ہے لوگوں کے روزگار کو اسمگلنگ کا نام دینا آسان کام ہے مگر انکی ضرورتوں کے پیش نظر کچھ کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ بارڈر کے مسلے پر آل پارٹیز بلا رہے ہیں ۔