|

وقتِ اشاعت :   September 17 – 2023

کوئٹ: بلوچستان کے سیاسی ، مذہبی رہنمائوں ، سول سوسائٹی اور صحافیوں نے کہا ہے کہ ملک کو معاشی بحران سے نکال کر بہتری کی جانب گامزن کرنے کے لئے کرپشن اور کمیشن کا خاتمہ کیا جائے۔

 کب تک پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیس کر ڈیفالٹ ہونے سے بچایا جائے گا۔ سمگلنگ کے نام پر سرحدی تجارت کی بندش بلوچستان کے لوگوں کا معاشی قتل ہے ۔ مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے دو وقت کی روٹی کے محتاج ہوچکے ہیں۔

عوام کو ریلیف دینے کی بجائے اشرافیہ کو ریلیف دیکر تمام بوجھ غریب لوگوں پر ڈالا جارہا ہے غلط پالیسیوں کو بدل کر حقیقی تبدیلی کے لئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ عدلیہ کی جانب سے پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت آئینی بحران پیدا کرسکتی ہے۔ جمہوریت کی بالا دستی اور پارلیمنٹ کے استحکام کے لئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ(ن) بلوچستان کے صدر شیخ جعفر خان مندوخیل، جماعت اسلامی بلوچستان کے امیر مولانا عبدالحق ہاشمی،بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر میر غلام نبی مری،کیو ڈی ایم کے کنونیئر عبدالمتین اخونذادہ، جمعیت علما اسلام نظریاتی کے ضلعی امیر قاری مہراللہ،

نیشنل پارٹی کے صوبائی رہنما خیر بخش بلوچ،کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند،سنیئر صحافی شہزادہ ذوالفقار، پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی رہنما ملک عبدالحمید کاکڑ، خدمت خلق فائونڈیشن انٹرنیشنل کے چیئرمین نعمت اللہ ظہیر،بلوچستان فورم آف انوائرمنٹل جرنلسٹس کے صدر ظاہر خان ناصر، سنیئر صحافی میر نصرت حسین عنقا،جونیئر ٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر یوسف کاکڑ، سیاسی و قبائلی رہنما ملک ابرار احمد،بی آر ایس پی کے سنیئر منیجر غلام محمد محمدی، پاکستان نظریاتی پارٹی بلوچستان کی شعبہ خواتین کی صدر ترزہ امجد سمیت دیگر نے بلوچستان فورم آف انوائرمنٹل جرنلسٹس اور خدمت خلق فانڈیشن انٹرنیشنل کے زیر اہتمام معیشت کی تباہی کے ذمہ دار کون۔

کے عنوان سے کوئٹہ پریس کلب میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیس کر ملک کو کب تک ڈیفالٹ ہونے سے بچایا جائے گا ملک کو روز اول سے ہی تجربہ گاہ بنایاگیا اور ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کی بجائے مسائل کے گرداب میں پھنسایا گیا۔

صاف اور شفاف بروقت انتخابات وقت اور حالات کا تقاضا ہے اور ملک کی ایکسپورٹ زیرو ہوچکی ہے ڈالرز کی قیمت بڑھتی جارہی ہے اور روپے کی قیمت گرتی جارہی ہے جو ارباب اختیار کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ کیونکہ جو قرضے لئے جارہے ہیں اس سے بھی کوئی امید کی کرن نظر نہیں آرہی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پہلے بھی قرض لئے گئے لیکن ان کو صحیح استعمال کرکے اپنی ضروریات پورا کرنے کے ساتھ ملک اور قوم کی بہتری کیلئے قابل استعمال نہیں بنایا گیا اس لئے ملک کا قرضہ ختم کرنے کے لئے کرپشن اور کمیشن کا خاتمہ ممکن بنانا ہوگا اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے حکمران بلوچستان کی پسماندگی کے ذمہ دار ہیں جو بلوچستان کو ترقی دینے کی بجائے ان کے وسائل پر نظر رکھتے ہیں اس لئے صوبے کو ترقی دینے کی ضرورت ہے بلوچستان کے لوگوں کو سہولیات دینے کی بجائے ان سے روزگار چھینا جارہا ہے سرحدی تجارت پر پابندی لگا کر لوگوں کو نان شبینہ کا محتاج بنادیا گیا ہے سرحدی تجارت کو سمگلنگ کا نام دیکر زیادتی کی جارہی ہے ۔ ایسے لوگوں کو چیک پوسٹوںپر تعینات کیا جارہا ہے جو عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔

تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں اور عوام کو اپنے حقوق کے حصول کے لئے اٹھنا ہوگا جس طرح وفاق نے بلوچستان کی آبادی کم کرکے پیغام دیا ہے کہ ہماری نظر میں بلوچستان کی کوئی حیثیت نہیں ہمیں بلوچستان کے وسائل سے سروکار ہے جن کو ہڑپ کرنا چاہتے ہیں اسی لئے ایک سازش کے تحت بلوچستان کو پسماندہ رکھا گیا ہے

ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی کے لئے پارلیمنٹ کی بالادستی ناگزیر ہے عدلیہ کی پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت آئینی بحران پیدا کرسکتی ہے ہمیں اپنے ملک کی مصنوعات کو قابل استعمال لانا ہوگا تاکہ باہر سے امپورٹ ہونے والے سامان کی اہمیت کو کم کیا جاسکے۔ اسی طرح ہماری معیشت مضبوط ہوگی۔ ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق سیکھنا چاہئے اور اپنی غلطیوں کا ملبہ پاکستان پر نہیں ڈالنا چاہئے ملک اور بلوچستان میں زراعت اور لائیو سٹاک، تعلیم ، صحت سمیت دیگر اہم شعبوںکی بہتری ناگزیر ہوچکی ہے۔

ان مسائل سے چھٹکارا دلانے کے لئے سیکورٹی ریاست کی بجائے ویلفیئر ریاست کو ترجیح دینا ہوگی اور لوگوں کو روزگار کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے بے روزگاری کے خاتمے کے لئے کاروبار کے مواقع مہیا کرنے ہوں گے صنعت کاری پر توجہ دینا ہوگی۔ ہمیں دوسرے صوبوں کے وسائل سے کوئی غرض نہیں ہمیں اپنے وسائل پر اختیار دیا جائے جس پر پالیسی کے تحت ملک کو چلایا جارہا ہے اس سے ملک آگے جانے کی بجائے روز بروز تاریکی کی جانب بڑھ رہا ہے ہمیں ایک قوم بنکر مسائل کے حل کو یقین بنانا ہوگا تاکہ کرپشن اور کمیشن کے خاتمے کو یقینی بناکر بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرکے اس کی معیشت کو مضبوط بنایا جائے۔