سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نے جاتے جاتے ایک اور بڑا فیصلہ دیدیا، نیب ترامیم کو کالعدم قراردیتے ہوئے اسے مفادعامہ کے حقوق متاثر ہونے سے منسوب کیا۔
بہرحال یہ فیصلہ اس وقت دیا گیا جب چیف جسٹس عمرعطابندیال اپنی مدت ملازمت پوری کرکے جارہے ہیں۔ اس سے قبل اگر دیکھاجائے تو جسٹس عمرعطابندیال اور پی ڈی ایم اتحاد کے دور حکومت میں سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے درمیان تصادم جیسا ماحول رہا ہے .
جس کی ایک بڑی وجہ پی ڈی ایم کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کو زیادہ تر کیسز میں ریلیف فراہم کرنے پر تنقید شامل ہے۔ اب اس فیصلے کے بعد ایک نیا سیاسی محاذ تو کھل گیا ہے مگر چیف جسٹس عمرعطاء بندیال تو منصب پر نہیں رہینگے نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کی حیثیت سے منصب سنبھالیں گے ، چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے سنائے گئے.
فیصلوں پر نظرثانی درخواستیں، اپیلیں لازمی دوبارہ سپریم کورٹ جائینگی اور ان کا سامنا نئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو کرنا پڑے گا اور دلچسپ ماحول یقینا سیاسی اور عدالتی فیصلوں کے سے آنے والے دنوں میں پیدا ہوگا۔ بہرحال گزشتہ روزسپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دئیے جانے کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری سمیت 6 سابق وزرائے اعظم کے خلاف کیسز دوبارہ کھل گئے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 شقوں کو کالعدم قرار دے دیا جبکہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے اختلافی نوٹ بھی لکھا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن 14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی گئی ہےْ۔
اور 50 کروڑ کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بحال کر دیے گئے ہیں۔سپریم کورٹ نے فیصلے میں سیاستدانوں کے تمام مقدمات بحال کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام کیسز نیب عدالتوں اور احتساب عدالتوں میں دوبارہ مقرر کیے جائیں۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم قرار دیے جانے کے بعد بہت سے سیاستدانوں کے خلاف بند ہونے والے مقدمات دوبارہ بحال ہو گئے ہیں۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد آصف علی زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس واپس بحال ہو گیا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ایل این جی ریفرنس احتساب عدالت سے منتقل ہو گیا تھا اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور ریفرنس بھی واپس ہو گیا تھا جو اب دوبارہ بحال ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ سابق وزیراعظم شہباز شریف، سابق وزیراعظم شوکت عزیز اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف بھی کیسز دوبارہ کھل جائیں گے۔
اس تمام فہرست میں چیئرمین پی ٹی آئی کے مخالف سیاستدان ہیں اور یہ باتیں ہمیشہ پی ڈی ایم کی اتحادی قائدین کرتے رہے ہیں کہ عدلیہ نے صرف ایک مخصوص حلقے کو اپنے فیصلے سے نوازا خاص کر وہ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی تشکیل کردہ بنچ کا ذکرتے رہے ہیں۔ یقینا اب بھی ردعمل سامنے آرہا ہے ن لیگ کی جانب سے فیصلے پر کہا گیا ہے
کہ اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین بھی متاثر ہونگے بہرحال آنے والے دن سیاسی اور عدالتی فیصلوں کے حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہونگے۔ ن لیگ کے سربراہ میاں محمد نواز شریف بھی وطن واپس آرہے ہیں کیسز کا سامنا تو انہیں بھی کرنا پڑے گااور سیاسی ماحول بھی گرم رہے گا۔