|

وقتِ اشاعت :   September 17 – 2023

تربت:  نیشنل پارٹی کے زیراہتمام بارڈر بچاؤ تحریک کے سلسلے میں مختلف شہروں میں ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے منعقد کئے گئے۔

،تربت ،خضدار ،نوشکی ،حب ،پنجگور ،دالبندین سمیت دیگر شہروں میں احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ،احتجاجی مظاہروں میں نیشنل پارٹی کے علاوہ ،تاجر تنظیمیں سیاسی جماعتیں اور سول سوسائٹی سمیت سرحد تجارت سے وابستہ افراد کی بڑی تعد اد نے شرکت کی ۔

تفصیلات کے مطابق نیشنل پارٹی کے زیراہتمام بارڈر بچاؤ تحریک کے سلسلے میں شاندار ریلی اورتاریخی دھرنا، دھرنا میں نیشنل پارٹی،بارڈر کاروبار سے متعلق تنظیموں، دیگر سیاسی جماعتوں، انجمن تاجران، سول سوسائٹی ارکان کی ہزاروں کی تعداد میں شرکت، جان محمدبلیدی، مولانا ہدایت الرحمن بلوچ ودیگر کا خطاب، نیشنل پارٹی کے زیراہتمام ہفتہ کے روز بارڈربندش نامنظور تحریک کے سلسلے میں تربت پریس کلب کے سامنے تھانہ روڈ پر صبح سے شام تک دھرنا دیاگیا۔

دھرنا میں نیشنل پارٹی، بی این پی، حق دو تحریک، جے یو آئی، پیپلزپارٹی، بی این پی عوامی، کیچ بارڈر الائنس، بارڈر ٹریڈ یونین، بارڈر رابطہ کمیٹی، کیچ بار ایسوسی ایشن، انجمن تاجران سمیت دیگر کاروباری، سیاسی وسماجی تنظیموں نے شرکت کی، دھرنا کاآغاز تلاوت قرآن پاک سے کیاگیا۔

تلاوت کی سعادت حق دوتحریک کے مولانا نصیر احمد نے حاصل کی، دھرنا کے آغاز میں نامور شاعر مبارک قاضی کی رحلت پر کھڑے ہوکر 2منٹ کی خاموشی اختیارکی گئی، نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمدبلیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج تاریخی دھرنا اورجلسہ نے ثابت کردیا۔

کہ یہاں کے عوام کو بارڈر پر کاروبارکی بندش کسی صورت قبول نہیں، ہمارا ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ بارڈر بندش نامنظور، بارڈر فوری کھول دو، بارڈر کے حوالے سے یہ تحریک صرف ایک دن کیلئے نہیں بلکہ عوام کے روزگار کے حق کے تحفظ کیلئے یہ جدوجہد جاری رہے گا تاہم اگلا لائحہ عمل بارڈر کاروباری تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے طے کیاجائے گا۔

جان محمدبلیدی نے واضح کیا کہ بارڈر کاروبار کوئی غیر قانونی کاروبارنہیں نہ ہی یہ اسمگلنگ ہے، اگر یہ غیر قانونی اور سمگلنگ ہوتی تو آئی جی ایف سی اورکمانڈنٹ کمشنر وڈپٹی کمشنرکے ساتھ مل کر گاڑیوں کی رجسٹریشن اورلسٹنگ نہ کراتے، غیر قانونی کاروبار اور سمگلنگ کا لسٹ کیسے روزانہ ڈی سی او رایف سی حکام جاری کرتے، ایف سی اورانتظامیہ کی جانب سے رجسٹریشن اور قانونی شکل دینے کے بعد یہاں کے عوام نے مزید گاڑیاں خریدیں، بارڈر کاروبارکیلئے لوگوں کے پاس 50ہزار گاڑیاں ہیں جب بارڈر پر کاروبارکی بندش ہوگی۔

تویہ 50ہزار گاڑیاں کس کام کی؟ انہوں نے کہاکہ جب سے ہم نے بارڈر بندش نامنظور تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے تو تحریک کو کمزور کرنے کیلئے دروغ گوئی سے کام لیاجارہاہے کہ بارڈر کھولاجارہاہے، ایک طرف بارڈر کھولنے کے شوشے چھوڑے جارہے ہیں تو دوسری طرف گزشتہ شب انتظامیہ نے 60گاڑیوں کے ٹائر برسٹ کرائے ہیں ۔

اور گاڑیوں اور ڈرائیوروں کو حراست میں لیاہے جو انتظامیہ کی بہت بڑی حماقت ہے، آج یہ ریلی اپنا رخ انتظامیہ کے دفاتراورگھر کی جانب کرکے گھیراؤ کرے پھر ان کاکیا حال ہوگا اس لئے مفلوک الحال عوام کو اتنا تنگ مجبورنہ کیاجائے کہ ان کے ہاتھ آپ کے گریباں تک پہنچ جائیں، افسران کو بھوک کااندازہ نہیں بھوک کا حال غریب سے پوچھیں کہ وہ کس طرح جی رہے ہیں۔

عوام اپنے روزگار کے حق کیلئے یہاں جمع ہیں، اسلام آباد اورکوئٹہ میں بیٹھ کر ہمارے غریب محنت کش کیلئے روزگار کے دروازے بند کرنے والے اپنے بچوں کو ایک دن زمباد ڈرائیور کے ساتھ بارڈرپر بھیج دیں تب انہیں اندازہ ہوجائے گا کہ یہ کیسی اسمگلنگ ہے، حکومت بارڈربندش کا ارادہ ترک کرکے بارڈر کو فوری کھول دے بصورت دیگر ہمارا آئندہ لائحہ عمل سخت ہوگا جس کا اعلان متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعدکیاجائے گا، انہوں نے کہاکہ آج عوام نے نیشنل پارٹی پر جس اعتمادکااظہارکیاہے نیشنل پارٹی کی قیادت اس اعتماد کو کسی صورت ٹھیس نہیں پہنچائے گی۔

نیشنل پارٹی ہرمشکل میں اپنے عوام اورمزدور پیشہ لوگوں کے ساتھ کھڑی رہے گی، حق دو تحریک بلوچستان کے قائد مولانا ہدایت الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عوام اسی طرح متحد رہے تو کوئی بھی طاقت ہمیں اپنے جائز اور قانونی حق سے محروم نہیں رکھ سکتی، بارڈر او رساحل ہمارے شاہ رگ ہیں کسی کو اپنے شاہ رگ پر ہاتھ لگانے نہیں دیں گے، عوام جدوجہد میں ساتھ دیں چند دن کی قربانی دیں ۔

تب نسلیں آبادرہیں گی وگرنہ اسی طرح بھوک، غربت، بے روزگاری، تذلیل برداشت کرنی پڑے گی، سیاسی قیادت مصلحت پسندی سے نکلیں، لیڈرشپ قربانی دے، نوجوان اور قوم ساتھ دینے کیلئے تیارہے، آج نیشنل پارٹی نے جس جدوجہد کاآغازکیاہے اسے جاری رکھاجائے، جدوجہد اورقربانی لازمی ہے ہم آپ کے ساتھ ہیں انہوں نے کہاکہ جس دن وہ بلوچ کو بے روزگارنہ کیاجائے، جس دن بلوچ ماؤں بہنوں کونہ رلایاجائے، بلوچ بزرگوں کی تذلیل نہ ہو اس دن اسلام آباد کے حکمرانوں کو سکون نہیں آئے گا، ریکوڈک، سیندک اور سوئی گیس کے بعد ہم سے بارڈر اور ساحل چھیننے کی کوششیں کی جارہی ہیں ۔

یہ دونوں نعمتیں ہمیں قدرت کی طرف سے ملے ہیں تاہم حکمران ہمیں ان سے بھی محروم رکھنا چاہتے ہیں، واہگہ اورکرتارپور بارڈر پر کوئی اورپالیسی ہے جبکہ ہمارے بارڈرپر کوئی اورپالیسی، ہمارے بارڈر کے دونوں اطراف بلوچ آبادہیں، آپس میں رشتہ داریاں ہیں ہمارا بارڈربند ہے، پاکستان کی معیشت کو بارڈرنے تباہ نہیں کیاہے سیاستدانوں، جرنیلوں، ججوں نے ملکی معیشت کابیڑہ غرق کیاہے بارڈر بندش سے معیشت مستحکم نہیں ہوگا معیشت کو درست کرناہے تو جنہوں نے ملک لوٹا ہے ان کی دولت واپس لائیں، آئی ایم ایف کے قرضوں کا ذمہ دار غریب زمباد والا نہیں ہے، ملک لوٹنے والوں کے بچے باہر ممالک میں عیاشیاں کررہے ہیں۔

جبکہ غریب زمباد والے کو اپنے بچوں کیلئے روزی کمانے کا حق نہیں.

آپ کے بچے 10کروڑ کی گاڑی میں گھومے اور میرے بچے کو مزدوری کابھی حق نہ ہو اب یہ نہیں چلے گا۔

دھرنا سے کیچ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر عبدالمجید شاہ ایڈووکیٹ، بی این پی کے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عبدالغفور بلوچ، آل پارٹیز کیچ کے کنوینر،بی این پی کے رہنما سیدجان گچکی، عبدالواحد بلیدی، نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹرکہدہ اکرم دشتی، بی ایس او پجارکے چیئرمین بوہیر صالح ایڈووکیٹ، جے یو آئی کے صوبائی نائب امیر خالد ولیدسیفی، پیپلزپارٹی کے سنیئر رہنما نواب شمبے زئی،

انجمن تاجران تربت کے صدر اسحاق روشن دشتی، جنرل سیکرٹری اعجاز علی محمدجوسکی، پیپلزپارٹی کے رہنما میر خلیل تگرانی، حق دو تحریک کیچ کے رہنما حاجی ناصرپلیزئی، وسیم سفر زامرانی، صبغت اللہ شاہ جی، رابطہ جے یو آئی کے سابق سینیٹر ڈاکٹراسماعیل بلیدی، نیشنل پارٹی کیچ کے صدرمشکور انوربلوچ، نیشنل پارٹی کے رہنمامعتبر شیرجان، بی این پی عوامی کے مرکزی نائب صدر ظریف زدگ، زاہد سلیمان، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے رہنما حافظ ناصر الدین زامرانی، کیچ بارڈر الائنس کے فداحسین دشتی، ندیم شمبے زئی، وارث رند، بارڈر رابطہ کمیٹی کے اسلم شمبے زئی،

دادجان سبزل، عبدالستاربلیدی سمیت دیگرنے بھی خطاب کیا جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض بی ایس او پجارکے رہنمانوید تاج نے سرانجام دئیے، بعدازاں جان محمد بلیدی ودیگر سیاسی قائدین کی قیادت میں دھرنا سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کے شرکاء￿ بارڈر بندش کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے براستہ پولیس تھانہ، نیشنل بنک چوک، شہید فدا چوک سے واپس دھرنا گاہ پہنچے جہاں سے دھرنا اورجلسہ ختم کرنے کا اعلان کیاگیا۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی کال کے مطابق باڈر ٹریڈ پر پابندیوں کے خلاف نیشنل پارٹی خضدار کا ضلعی صدر ایڈووکیٹ عبدالحمید بلوچ کے قیادت میں پریس کلب خضدار کے سامنے احتجاجی مظاہرہ۔مظاہرے سے نیشنل پارٹی خضدار کے ضلعی صدر ایڈووکیٹ عبدالحمید بلوچ ، ضلعی جنرل سیکرٹری عبدالوہاب غلامانی ، ضلعی لیبر سیکرٹری ڈاکٹر رشید غلامانی ، تحصیل صدر خضدار انور رخشانی نیشنل پارٹی کرخ کے سینئر رہنما انجنیئر خورشید رند، آرگنائزر تحصیل باغبانہ ریاض احمد شاہوانی ، حاجی فدا احمد بلوچ و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے باڈر ٹریڈ پر بندش کو عوام دشمن اقدام قرار دیتے ہوئے کہا .

کہ باڈر ٹریڈ سے منسلک ہزاروں افراد کے بے روزگار ہونے سے جہاں ہزاروں گھرانے نان شبینہ محتاج ہونگے وہیں ہزاروں افراد کے یکدم بے روزگار ہونے امن و امان کی صورتحال میں مزید بھگاڑ پیدا ہوگی۔مقررین نے مزید کہاکہ پوری دنیا میں باڈر سے منسلک آبادیوں اور ملکی معیشت کو دوام بخشنے کے لئے باڈر ٹریڈ کو قانوںی شکل دے کر عوام کے زندگیاں آسان بنانے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کیئے جاتے ہیں.

لیکن بدقسمتی سے بلوچستان کے عوام کے ساتھ ریاست کی بیگانہ پن کا رویہ بلوچستان کے عوام کی مشکلات میں مزید اضافے کا باعث بن کر عوام کو مزید پسماندگی کی جانب دکھیل رہی ہے۔مقررین نے مزید خطاب کرتے ہوئے باڈر ٹریڈ کی بندوش کی شدید مذمت کرتے ہوئے باڈر ٹریڈ کو فوری بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست اور حکومت وقت بلوچستان کی محرومیوں میں اضافے کا باعث بننے کے بجائے باڈر ٹریڈ سے منسلک افراد کے لئے باڈر ٹریڈ کو قانونی شکل دینے کے لئے اقدامات کرے

۔تاکہ مقامی آبادیاں اس سے استفادہ حاصل کرکے ریاست کی تعمیر و ترقی میں ایک ایک عزت دار شہری کی مانند کردار ادا کرسکیں ۔احتجاجی مظاہرے میں نیشنل پارٹی خضدار کے مقامی قیادت و کارکنوں نے شرکت کرکے احتجاج ریکارڈ کروایا ۔مظاہرین نے باڈر ٹریڈ سے متعلق پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے اور باڈر ٹریڈ کی بندش کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

 نیشنل پارٹی کے مرکزی کال پر بارڈر ٹریڈ کی بندش کے خلاف حب میں احتجاجی ریلی اور مظاہرہ کیا گیا مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری خیرجان بلوچ اور سابق چیئرمین بی ایس او واحد رحیم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان پچھلے 75سالوں سے سہولیات سے محروم ہے

۔اب بلوچستان والوں کا واحد زریعہ معاش بارڈر ٹریڈ ہے اسکو بھی بند کیا گیا ہے بلوچستان والے آج سراپا احتجاج ہیں اور انکا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ انہیں روزگار کرنے دیا جائے یقین کریں یہ بارڈر بندش کا جو فیصلہ کیا گیا ہے

۔اس کس قدر آپکو نقصان ہوگیا اسکا بند کرنے والوں کو اور یہ مشورہ دینے والوں کو اندازہ بھی نہیں ہے. انہوں نے کہا کہ سیندک بلوچستان سے لو ریکودک بلوچستان سے لو سوئی کا گیس بلوچستان سے لیجاؤ اور بلوچستان والوں کا واحد راستہ روزگار ہے اسکو بھی بند کررہے ہو یقین کریں یہ جو بارڈر پہ روزگار کرنے والوں کی اگر آپ حالت دیکھیں کس اذیت سے وہ دوچار ہیں اگر بلوچوں پر آپ آپکو رحم آتا تو آپ کبھی بارڈر ٹریڈ کو بند نہ کرتے ہیں.انہوں نے کہا کہ یہاں پر دو وقت کی روٹی کمانے کو اسمگلنگ کا نام دیا جاتا ہے اسمگلرز وہ ہیں جو اربوں روپے کی منشیات اسمگل کررہے ہیں

اسمگلرز وہ ہیں جو 75سالوں سے معاشی بحران لا رہے ہیں اسمگلرز وہ ہیں جنہوں نے پاکستان کو دیوالیہ کیا ہے اسمگلرز وہ ہیں جنہوں نے آج قوم کو اس نئج تک لایا ہے اگر کسی میں جرات ہے تو انکے خلاف کاروائی کرے وہ اشرافیہ جو اس عوام کے ٹیکسز پر عیاشیاں کررہے ہیں انکا احتساب کرو جنہوں نے کورونا کے تین ارب روپے کھائے ان سے پوچھو یہ غریب چند لیٹر ڈیزل لاتے ہیں. انہوں نے کہا کہ حب سے لیکر گوادر تربت مند پنجگور سے پھر کوئٹہ تک ایک بھی پاکستانی پیٹرول پمپ مجھے دکھاؤ کم از کم 50لاکھ لوگ اس بارڈر کی بندش سے بھوکے مریں گے یہ لوگ آپکے ہیں۔

یہ ریاست انکی ماں ہے انکی مجبوری اور ضرورت کو دیکھیں یہ ریاست کا کردار نہیں ہونا چاہیے. انہوں نے کہا کہ ہم بھی اسمگلنگ کے خلاف ہیں کیونکہ ہم چاہتے ہیں پاکستان کی معیشیت مضبوط ہو لیکن کاروائی کا آغاز ان سے کریں جنہوں نے اربوں کی کرپشن کرکے بیرون ممالک جائیدادیں بنائی ہیں احتساب انکا کرو جو اسمگرز کے ساتھ ڈیل کرتے ہیں

۔احتساب انکا کرو جو اسمگلرز سے پیسے لیکر آپ کے مقدس ایوان تک پہنچاتے ہیں. انہوں نے کہا کہ آپ بلوچستانیوں کو محلت دو یا بارڈر ٹریڈ پر ٹیکس لگاؤ یہ سب بلوچستان والے آپکو ٹیکس دینے کے لیے تیار ہیں یہ بیچارے بارڈر پہ جاتے ہیں مزدوری کرتے ہیں کمایا اوروں نے ہے یہ بارڈر پہ جاکر مشقت کرتے تھے یہ دوسو چیک پوسٹوں پر ادائیگیاں کرکے آتے تھے

۔ان کا کوئی قصور نہیں ان سے ہرکسی نے بھتہ لیا ان بھتہ خوروں کے خلاف ایکشن لیا جائے پھر ہم مطمئن ہونگے.انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقوں میں پہاڑوں میں رہنے والے لوگوں نے جب ان پہ معاشی بدحالی آئی تو انہوں نے اپنے مال مویشی بیچ کر زمیاد گاڑیاں لیں تاکہ بارڈر ٹریڈ کرکے اپنا گرز بسر کریں لیکن آج آپ نے انکے روزگار پر جو قدغن لگایا ہے ہمیں بتایا جائے

۔ریاست اپنے بچوں کے روزگار کے لیے کیا کررہی ہے خدا کا واسطہ ہے بلوچستان والے جو پچھلے 75سالوں سے مایوسی کا شکار ہیں انکے لیے کچھ کریں تاکہ یہ کسی منفی قوت کے ہاتھ نہ لگیں.انہوں نے کہا کہ ڈی سی کیچ نے گذشتہ روز ٹرانسپورٹرز کے گاڑیوں کو نقصان پہنچایا گاڑیوں کے ٹائروں کو نقصان پہنچایا لاکھوں روپے کا نقصان کیا

ڈی سی خود ماضی میں ایرانی ڈیزل کے اسمگلنگ میں ملوث رہا ہے موصوف متنازعہ آفیسر ہے اسکی تعیناتی سے وہاں کے لوگ نہ خوش ہیں. انہوں نے کہا کہ حافظ صاحب آپ حافظ قرآن ہیں قرآن کے آیات کا خود مطالعہ کریں لوگوں کا روزگار بند کرنا کون سا انصاف ہے یہ جو آپکو رپورٹ پیش کررہے ہیں یہ غلط پیش کررہے ہیں بارڈر ٹریڈ سے منسلک لوگ کوئی دہشتگرد نہیں وہ دو وقت کی روٹی کماتے ہیں خدارا انکے بچوں کے روزی کا سوال ہے اسکی بندش کا فیصلہ واپس لیں۔