سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پاکستان کے 29 ویں چیف جسٹس کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
چیف جسٹس پاکستان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے سپریم کورٹ کے تمام ججز ایک ساتھ ایوان صدر پہنچے جہاں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ان کے عہدے کا حلف لیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی تقریب حلف برداری میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ، چاروں صوبائی گورنرز، آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت وفاقی وزراء اور وکلاء بھی شریک ہوئے۔
قاضی فائز عیسیٰ نے 5 ستمبر 2014 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھایاتھا،جسٹس قاضی فائز عیسٰی 30 جنوری 1985 کو بلوچستان ہائی کورٹ میں اور مارچ 1998 میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بنے، تین نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے اعلان کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کرنے والے ججز کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔اسی دوران سپریم کورٹ کی جانب سے 3 نومبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد اس وقت کے بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز نے استعفیٰ دے دیا ۔
تو 5 اگست 2009 کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو براہ راست بلوچستان ہائیکورٹ کا جج مقرر کردیا گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بلوچستان ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں جج مقرر ہونے سے قبل 27 سال تک وکالت کے شعبے سے وابستہ رہے۔ انہیں مختلف مواقع پر ہائی کورٹوں اور سپریم کورٹ کی جانب سے متعدد مشکل کیسز میں معاونت کیلئے بھی طلب کیا جاتا رہا جبکہ ساتھ ہی بین الاقوامی ثالثی کو بھی دیکھتے رہے۔
2019 میں صدارتی ریفرنس کے بعد سینیئر ترین جج ہونے کے باوجود انہیں تین سال سے کسی آئینی مقدمے کے بینچ میں شامل نہیں کیا گیا۔جسٹس قاضی فائز عیسٰی سپریم کورٹ میں 184 تین کے اختیارات اور بینچز کی تشکیل کے معاملے پر حکومت کی جانب سے کی گئی قانون سازی، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے عمل درآمد نہ کرنے اور حکم امتناع دینے پر بطور احتجاج گزشتہ پانچ ماہ سے کوئی مقدمہ نہیں سن رہے اور چیمبر ورک میں مصروف رہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا بطور چیف جسٹس پاکستان دور بہت مختصر ہوگا، 25 اکتوبر 2024 کو وہ اپنے عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔
عدلیہ کی تاریخ میں پہلی بار سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حلف اٹھانے کے دوران اپنی اہلیہ کو بھی ساتھ کھڑا کیا۔ تاریخ خود کو دہراتی ہے چند سال قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سرینا عیسیٰ نے سپریم جوڈیشل کونسل میں اثاثوں سے متعلق ریفرنس کی کارروائی کے دوران ایک مشکل وقت گزارا اور تب بھی دونوں اسی طرح ایک ساتھ کھڑے تھے یہ تاریخی مثال بن چکی ہے ۔
اور سب سے زیادہ بحث بھی اسی پر ہورہی ہے۔ بہرحال اب نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے لوگوں کو بہت سی توقعات وابستہ ہیں کہ اعلیٰ عدلیہ اپنا وقار بلند کرے گی اور میرٹ پر فیصلے دے گی جن میں مکمل غیر جانبداری واضح نظر آئے گی اور غریب عوام کو سستا اور فوری انصاف ملے گا ۔
نیز ہزاروں زیرالتواء کیسزکو بھی نمٹادیاجائے گا ۔ امید ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنی مدت کے دوران ایک تاریخ رقم کرینگے کیونکہ ان کے حوالے سے مشہور ہے کہ انہوں نے ہمیشہ آئین، قانون اور عوامی مفاد عامہ کے حوالے سے اپنا کردار عدلیہ میں ادا کیا ہے اور اب بھی ان کے آنے سے ایک بڑی تبدیلی اعلیٰ عدلیہ میں نظر آئے گی۔