کیا نیب ایک بار پھر سیاسی انتقامی کارروائیوںکے لیے کردار ادا کرے گی یا پھر جس مقصد اور قانون کے تحت نیب کاقیام عمل میں لایا گیا تھا اس پر عمل کرے گی کیونکہ نیب کے بعض فیصلوںپر خود اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے بھی کہا گیا تھا کہ نیب کے فیصلوں سے سیاسی شخصیات بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں اوراس نے بعض غلط فیصلے بھی دیئے ہیں۔
یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جو بھی حکومت آئی اس نے نیب کو بطور ٹول استعمال کرتے ہوئے اپنے مخالفین کے خلاف کیسز بنائے اور انہیں جیل میں ڈال دیا۔
اب ایک بار پھر نیب کیسز بحال ہوئے ہیں اور یہ کام سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطاء بندیال نے ایک ایسے وقت میں کیا جب اس کی مدت ملازمت کا آخری دن تھا۔ اس فیصلے کے بعد سیاسی اور دیگر حلقوں میں بحث چھڑ گئی کہ اب دوبارہ سیاسی شخصیات نیب کی ریڈار پر آئینگی تو کیا انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے شفاف انکوائر ی کی جائے گی یا پھر غیر منصفانہ روش اپنائی جائے گی یہ ایک بہت بڑاسوال ہے۔
بہرحال مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف،سابق صدر آصف علی زرداری اور دیگر سیاستدانوں کے 80 کرپشن کیسز بحال کر دیے گئے۔ذرائع کے مطابق نیب نے کیسز کی بحالی سے متعلق رجسٹرار احتساب عدالت اسلام آباد کو خط لکھ دیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب نے سپریم کورٹ فیصلے پر احتساب عدالت میں 80 کیسز کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری کیخلاف جعلی اکاؤنٹ کیسز بھی بحال ہوگئے ہیں جبکہ راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کیس بھی کھل گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف،آصف زرداری،یوسف رضا گیلانی کے خلاف توشہ خانہ گاڑیوں کا کیس بھی کھل گیا، نواز شریف،اس کے علاوہ مراد علی شاہ، شاہد خاقان عباسی کے خلاف کیسز بھی بحال کر دیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا داخل دفتر کیا گیا کیس بھی کھل گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے کیسز کا ریکارڈ احتساب عدالت کو کل پیش کیے جانے کا امکان ہے۔واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں تشکیل کردہ بنچ نے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دی تھیں۔
عدالتی فیصلے میں کہاگیا تھا کہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دی جاتی ہے، 500 ملین کی حد تک کے ریفرنس نیب دائرہ کار سے خارج قرار دینے کی شق کالعدم قرار دی جاتی ہے .
.1تاہم سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں، عوامی عہدوں کے ریفرنس ختم ہونے سے متعلق نیب ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہے، احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے آئین میں درج حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے تحت بند کی گئی تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کی جائیں۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ نے نیب قانون کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 25 اور 26 میں ترامیم کی تھیں، اس کے علاوہ نیب قانون کے سیکشن 14، 15، 21 اور 23 میں بھی ترامیم کی گئی تھیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ نیب مفاد عامہ کے تحت کام کرے گی۔
یا پھر ایک آلے کے طورپراستعمال ہوکردوبارہ خود کو متنازعہ بنائے گی۔ امید ہے کہ ماضی کے عمل کو نہیں دہرایاجائے گا جبکہ سیاستدانوں نے کھل کر یہ بات کہہ دی ہے کہ وہ کیسز کا سامنا کرینگے یہ اچھی بات ہے اگر الزام ثابت ہو تو اس پر سز ا کالاگو ہونا ایک منصفانہ عمل ہے مگر بدنیتی کا عنصر حاوی نہیں ہونا چاہئے۔