|

وقتِ اشاعت :   September 26 – 2023

ملک میں مہنگائی کا طوفان شدت اختیار کرگیا ہے۔

اور اب سبزیاں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہوتی جارہی ہیں۔اسلام آباد میں ادرک کی قیمت 1290 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔

لہسن 543 روپے کلو ہوگیا ہے۔ کراچی میں ادرک ایک ہزار روپے کلو میں فروخت ہو رہا ہے، لہسن 480 اور ٹماٹر 150 روپے کلو میں دستیاب ہے، آلو، پیاز، بھنڈی، توری اور دیگر سبزیوں کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے ہیں۔ لاہور میں پیاز 100 روپے اور ٹماٹر 120 روپے فی کلو ہوگئے ہیں، بازاروں میں خریداری کے لیے آئے لوگ مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں۔

کوئٹہ میں بھی مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی، ادرک 1100 روپے اور لہسن 500 روپے فی کلو ہوگیا۔ بہرحال یہ محدود اعداد و شمار ہیں اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے کوئی ایسی چیز نہیں جسے عوام بآسانی خرید سکیں ایک طرف پیٹرولیم مصنوعات مہنگی ہونے کی وجہ سے چیزیں مہنگی ہوگئی ہیں دوسری طرف گرانفروشوں کی جانب سے بھی مارکیٹوں میں ہر چیز کی قیمت تین گنا بڑھادی گئی ہے۔

یعنی دگنی سے بھی زیادہ مگر پرائس کنٹرول کمیٹیاں کسی بھی جگہ دکھائی نہیں دیتیں یعنی اب اس طرح کے ادارے برائے نام رہ گئے ہیںیا پھرشاید ان کے ذاتی مفادات اور ترجیحات کچھ اور ہیں اس لئے مارکیٹوں میں سرکاری نرخنامے آویزاں ہی نہیں کیے جاتے جبکہ عوام دہائیاں دے رہی ہے کہ ان پر مہنگائی عذاب بن کر گرا ہے جس سے ان کا مکمل بجٹ آؤٹ ہوکر رہ گیا ہے۔