|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ، مرکزی سینئر نائب صدر پرنس آغاموسیٰ جان بلوچ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین غلام نبی مری ،سردارنصیراحمدموسیانی اور ٹکری شفقت اللہ لانگو نے اپنے مشترکہ بیان میں کہاہے ۔

کہ بی این پی سرداراخترجان مینگل کی مدبرانہ ،ناقابل شکست جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت بلوچ قوم اور بلوچستانی عوام کی سب سے بڑی سیاسی ،پارلیمانی ،نظریاتی ،قوم وطن دوست نمائندہ جماعت ہے جو جو حقیقی معنوں میں بلوچ قوم اور بلوچستانی عوام کے اجتماعی ،قومی حقوق کے تحفظ اور وطن کے ایک ایک انچ کی دفاع کیلئے بھرپور انداز میں غیر جمہوری قوتوں اور ان کے گماشتوں کے خلاف نبرد آزما اور برسرپیکار ہے اور دنیا کی کوئی طاقت بی این پی کی حقوق کے حصول کی جدوجہدا ور تحریک کو شکست نہیں دیاجاسکتا،۔

قومی راہشون سردارعطاء اللہ خان مینگل بلوچ قوم ،بلوچستانی عوام اور محکوم قوموں کے ایک عظیم سیاسی رہنماء تھے جنہوں نے پوری زندگی اپنے اصولوں پر کاربند رہ کر سمجھوتہ نہیں کیا۔

یہی وجہ ہے کہ اس ملک میں سردارعطاء اللہ خان مینگل کی لاکھوں کی تعداد میں پیروکار موجود ہیں جو ان کے فکر اور نظریہ کوآگے بڑھانے کیلئے اپنا کردارادا کرتے ہوئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کررہے ،بہت سی قوتیں بی این پی کی بڑھتی ہوئی عوامی مقبولیت ،پذیرآئی سے بوکھلاہٹ کاشکار ہوکر پارٹی اور سرداراخترجان مینگل کے خلاف جھوٹے ،منفی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے بلند وبانگ دعوئوں کے ذریعے اپنے مذموم عزائم میں کسی صورت کامیاب نہیں ہونگے ،۔

۔سرداراخترجان مینگل ایک نظریہ ،سوچ اور فکر کانام ہے جنہوں نے جس انداز میں پارلیمنٹ میں بلوچ قومی سوال ،جملہ حقوق کی ڈھنکے کی چھوٹ پر جرات اور ہمت ،سیاسی ونظریاتی انداز میں مسئلہ پیش کرکے بلوچستان کا سر فخر سے بلند کردیا،ماضی میں بلوچستان سے منتخب ہونے والوں نے بلوچ قوم اور سرزمین پر ہونے والی زیادتیوں وسازشوں پر لب کشائی تک نہیں کی اور ان کی مجرمانہ خاموشی نے بلوچستان کو مقتل گاہ بناکررکھاہے اور وہ استعماری قوتوں ،یہاں کے ساحل وسائل ،قومی واک واختیار کی حق ،حاکمیت پر وار لگانے کی توسیع پسندانہ پالیسیوں میں برابر کے شریک ہیں کیونکہ ان کا کوئی سیاسی نکات ہے

اور نہ وہ بلوچ قوم اور بلوچستان کوپسماندگیوں ،غربت،جہالت ،معاشی تنگ دستی ،مذہبی جنونیت ،فرقہ واریت ،بنیاد پرستی ،اغواء برائے تاوان ،منشیات فروشی اور دیگر انسان پالیسیوں سے کوئی تعلق رکھتے ہیں بلکہ انہیں صرف اور صرف مراعات،مفادات اور اپنے ذاتی وگروہی خواہشات کی تکمیل عزیزہے انہوں نے کہاکہ وڈھ کی کشیدہ صورتحال ،امن وامان کی ابتر حالت کوئی قبائلی مسئلہ نہیں۔

بلکہ یہ ایک سیاسی مسئلہ ہے جو بلوچستان میں رونما ہونے والے انسانیت سوز واقعات ،سیاسی کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ ،نہتے بے گناہ بلوچوں کی ماورائے آئین وقانون جبری گمشدگیاں بلوچستان کے جملہ قومی وسائل پر بلوچ قوم کی حق حاکمیت واک واختیار کیلئے طویل ترین سیاسی جمہوری جدوجہد کا تسلسل ہے ۔

،انہوں نے کہاکہ سرداراخترجان مینگل کا قصور اور گناہ یہ ہے کہ انہوں نے غیر جمہوری قوتوں اور ارباب اختیار سے کمپرومائز کرنے کی بجائے 6نکات سے لیکر اور ایوان میں جس انداز میں بلوچستان کی ناانصافیوں اور محرومیوں کو اجاگر کیا بلکہ ملکی اور بین الاقوامی ویہاں کے آزاد میڈیا وعدلیہ نے سرداراخترجان مینگل کے موقف کی تائید کی۔

یہی وجہ ہے کہ بہت سی قوتیں اور طاقتیں سرداراخترجان مینگل اور بی این پی کا حقوق کے حصول کیلئے قومی جمہوری جدوجہد کا راستہ روکنے کی گھنائونی سازش کررہے ہیں جن کی بلوچستان کی گھٹن زدہ بدترین استحصال اور بحرانی کیفیت میں خطرناک نتائج برآمدہونگے جو کسی بھی فریق کیلئے سود مند نہیں ہے لہٰذا حکمران نوشتہ دیوار سے سبق حاصل کرکے بلوچستان کی مقبول قومی قیادت سرداراخترجان مینگل اور بی این پی کے خلاف جاری سازشوں کی پالیسیاں ترک کرے انہوں نے پارٹی کارکنوں سے اپیل کی ہے۔

کہ وہ متحدومنظم ہوکر پارٹی کے خلاف ہونے والے سازشوں اور اوچھے ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے کیلئے جملہ سیاسی ،تنظیمی ،عملی مثبت کرداراداکرے۔