|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2023

کوئٹہ: سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ اس نظام کی مذمت کرتاہوں ۔

جس نتیجے میں ہمارے صوبے میں ہر کچھ عرصہ کے بعد بے گناہ شہید ہوتے ہیں اور قاتل پکڑے نہیں جاتے ،،ایسے لوگوں بھی قابل مذمت ہیں جو اس نظام کو سہارابن کر عہدے لیکر بیٹھ جاتے ہیں لیکن تبدیلی نہیں لاتے۔ یہ بات انہوں نے مستونگ میں ہونے والے خودکش دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کی ہفتہ کو سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹر میں عیادت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ،

اس موقع پر نوابزادہ میر رئیس رئیسانی ، شعیب رئیسانی و دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔قبل ازیں نوبزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی ، نوابزادہ میر رئیس رئیسانی نے ٹراما سینیٹر میں زیرعلاج مریضوںکی عیادت اور ان کے تیمارداروں سے ملاقات کرکے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی، اس موقع پرانہوں نے ٹراما سینٹر کے ڈاکٹروں اور طبی عملہ سے ملاقات کرکے ان سے مریضوں کی حالت سے متعلق دریافت کیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہاکہ اس نظام کی مذمت کرتاہوں ،

جس نتیجے میں ہمارے صوبے میں ہر کچھ عرصہ کے بعد بے گناہ شہید ہوتے ہیں اور قاتل پکڑے نہیں جاتے ،انہوں نے کہاکہ ان لوگوں کی بھی مذمت کرتاہوں جو اس نظام کو سہارابن کر عہدے لیکر بیٹھ جاتے ہیں لیکن تبدیلی نہیں لاتے۔ انہوں نے کہاکہ مستونگ میں پیش آنے والے حالیہ واقعے سے ایک ماہ قبل حافظ حمداللہ پر حملہ ہوا ان سے پہلے نوابزادہ میر سراج خان رئیسانی پرحملہ کیا گیا اور اس قسم کے دیگر واقعات بھی پیش آتے رہے ہیں مگرکسی بھی واقعہ میں ملوث ملزمان پکڑے نہیں گئے حکومت بیٹھ کر ان واقعات کی مذمت کرتی ہے،

تعجب ہے کہ گمنام قاتل کی مذمت کرنے سے کیا فرق پڑھتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس نظام کو تبدیل ہونا چائیے وہ لوگ جو اس نظام کو سہارا دیئے ہوئے ہیں بلوچستان کے عام لوگ ان کا سوشل بائیکاٹ کرکے ان قطع تعلق کریں تاکہ ایسے لوگ نظام کا حصہ بنیں جو اس دہشتگردانہ ذہنیت کو ختم کرنے کیلئے قانون سازی کرکے ایسے لوگوں تک پہنچیں جن کا اس قتل عام میں ہاتھ ہے۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے وکلاء ، طالب علم ، خواتین ، سیاسی و سماجی کارکن اس نظام کو تبدیل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے ٹراما سینٹر کے ڈاکٹرز اور اسٹاف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ٹراما سینٹر کے طبی عملہ نے محدووسائل میں رہتے ہوئے انتہائی تشویشناک حالت میں موجود مریضوں کو سہارا دیا۔انہوں نے کہا کہ پورے سماج کی ذمہ داری ہے کہ آیا ہم صرف مذمتی بیانات جاری کریں یا ان لوگوں تک پہنچیں جنہوں نے اس ذہنیت کو تیار کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنا انفرادی کردار ادا کرتے ہوئے پہلے اپنا احتساب کریں پھر ان لوگوں کا احتساب کریں جو اس نظام کو سہارا دے رہے ہیں۔