|

وقتِ اشاعت :   October 2 – 2023

کوئٹہ: سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹرکے ایم ڈی ڈاکٹر عظیم اللہ بابر نے کہا ہے کہ مستونگ دھماکے میں زخمی ہو نے والے 53 زخمیوں کا مفت اور بر وقت علاج کر کے ایک گھنٹے کے اندر 15 زخمیوں کو موت کے منہ سے بچایاگیا،

ہم نے اپنی کیپسٹی سے بہت زیادہ کام کیا لیکن سول ہسپتال حکام جلتی پر تیل کا کام کررہی تھی،

بلو چستان کا واحد فعال ٹراما سینٹر محدود وسائل میں رہتے ہوئے مریضوں کو بہترین علاج و معالجے کی سہولیات فراہم کر رہا ہے، چند عناصر اپنے سیا سی مقاصد کے لئے ٹراما سینٹرسے متعلق پروپیگنڈہ کر رہے ہیں جس سے ٹراما سینٹر کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے پیر کو سول ہسپتال کوئٹہ کے ٹراما سینٹرکے احاطے میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہاکہ 29 ستمبر 2023 کو مستونگ دھماکے کے 53 زخمیوں کا مفت اور بر وقت علاج کر کے ایک گھنٹے کے اندر کم از کم 15 زخمیوں کو موت کے منہ سے بچایاگیا۔ انہوں نے کہاکہ 8 اگست 2016 کے حادثہ کے بعد سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں اکتوبر 2016 کو 30 بستروں پر مشتمل ٹراما سینٹر کوئٹہ کا وجود عمل میں آیا۔

جس کے بعد جولائی 2017 کو ٹراما سینٹر کو ئٹہ کو سول ہسپتال کوئٹہ سے الگ کر کے ایک علیحد ہ یونٹ کے طور ٹراما سینٹر اینڈ ایمر جنسی ڈیپارٹمنٹ تشکیل دیا جس نے محدود و سائل و افرادی قوت کے باوجود 53 مریضوں کا بر وقت مناسب علاج اور 15 آپریشن کئے مریضوں کو خون، ادویات، آپریشن، مرہم پٹی حتیٰ کہ پیشنٹ ڈریس تک مفت مہیا کئے گئے۔

اور کوئی چیز ہسپتال کے باہر سے نہیں منگوائی گئی اور نہ ہی سول ہسپتال کی جانب سے مہیا کی گئی۔انہوں نے کہاکہ ہزاروں مشتعل افراد کی موجودگی اور نہ مستعد حفاظتی انتظامات کی موجودگی میں 53 افراد کا با یک وقت زندگی بچانے والا علاج انتہائی مشکل مرحلہ تھا ۔

کیونکہ سول ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے بے جا مدمداخلت،منفی پروپگنڈہ اور جذباتی ہجوم کو مشتعل کر کے تشد پر راغب کرنا تھا۔انہوں نے کہاکہ بم دھماکوں میں آئی سی آر سی اور امریکی اور یورپی ممالک کے اعداد و شمار کے مطابق شرح اموات ہسپتال کے اندر 4 سے 27 فیصدہیں مذکورہ بم دھماکے میں تین افراد بحالت مرد ہ ٹراما سینٹر لائے گئے۔

اور 2 انتہائی تشویش ناک مریض شہید ہوئے اس طرح سے ٹراما سینٹر کا دھماکے میں شرح اموات چار فیصد بنتی ہے جو کہ بین الا قوامی معیار کے ہسپتالوں میں سب سے کم شرح اموات ہے۔انہوں نے کہاکہ ٹراما سینٹر کوئٹہ میں 30نرسز 15ڈاکٹرزاور 10سرجنز کی کمی ہے جبکہ تاحال ٹراما سینٹر صرف 30بستروں پر گزر بسر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2017میں 5کروڑ روپے بجٹ میڈیسن کے لئے مختص کیا گیا۔

جبکہ اس وقت ڈالر 105روپے تھا جبکہ آج تک ٹراما سینٹر 5کروڑ بجٹ میں سروسز مہیا کر رہا ہے۔

جبکہ آج ڈالر 300سے تجاوز کر چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نئی تعمیر شد ہ بلڈنگ کے لئے بیڈز، مانیٹرز، وینٹی لیٹر کے لئے کئی مراسلے ارسال کر چکے ہیں جس پر تاحال کوئی عمل در آمد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ قوانین کی غیر مو جود گی کی وجہ سے ٹراما سینٹر کے ارتقاء روکنا، سندھ ٹراما ایکٹ کو لاگو کرنا یا پھر ٹراما سینٹر ایکٹ 2015کو اسمبلی سے منظور کرانے کے لئے مراسلے حکومت کو ارسال کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کم بجٹ اور محدود وسائل میں رہتے ہوئے ۔ٹ

راما سینٹر نے اکتوبر 2016سے اگست 2023تک مختلف حادثات میں زخمی ہو نے والے ایک لاکھ بیالیس ہزار پانچ سو نو زخمیوں کو علاج معالجے فراہم کیا اور اٹھارہ ہزار نو سو چونتیس آپریشن کئے گئے۔

انہوں نے کہاکہ بلو چستان کا واحد فعال ٹراما سینٹر بلو چستان کے غریب عوام کے لئے ایک نعمت سے کم نہیں چند عناصر اپنے سیا سی مقاصد کے لئے ٹراما سینٹرسے متعلق پروپگنڈہ کر رہے ہیں جس سے ٹراما سینٹر کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ منفی پروپگنڈہ کا حصہ بنے سے گریز کیا جائے تاکہ بلو چستان کے غریب عوام پرائیویٹ ہسپتال کی طرف گامزن ہو نے سے بچ سکیں۔