|

وقتِ اشاعت :   October 2 – 2023

کوئٹہ; جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر و سابق وفاقی وزیر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ انتخابات نومبر یا فروری کے آخری ہفتے میں کرائے جائیں۔

کیونکہ جنوری میں انتخابات کروانے کا مقصد بلوچستان اور شمالی علاقے جوکہ شدید سردی کی لپیٹ میں ہوتے ہیں وہاں کے لوگوں کو حق رائے دہی سے محروم رکھنا ہے،جمعیت علماء اسلام نے عام انتخابات 2024 کے لئے اپنی مہم کا آغاز کردیاہے،آنے والے انتخابات میں جمعیت علماء اسلام کامیابی حاصل کرکے بلوچستان میں حکومت بنائے گی،الیکشن کمیشن کی جانب سے کی جانے وا لی حلقوں بندیوں اور انتخابات کے حوالے سے ہم نہ تو عدالت جائیں ۔

اور نہ ہی احتجاج کریں گے لیکن اپنے تحفظات کے حل کے لئے الیکشن کمیشن سمیت دیگر فورم پر جائیں گے۔

یہ بات انہوں نے پیر کو جمعیت علماء اسلام کے صوبائی دفتر میں گزشتہ روز صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے بارے میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر آغا محمود شاہ، مولوی کمال الدین، صوبائی نائب امیر مولانا غلام سرور موسیٰ خیل، سابق اراکین قومی و صوبائی اسمبلی میر عثمان بادینی، میر یونس عزیز زہری، میر زابد ریکی، دلاور خان کاکڑ، عنایت اللہ بازئی، خلیل الرحمن دمڑ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

مولانا عبدالواسع نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں عام انتخابات کرانے کے لئے جنوری میں الیکشن کرانے کا اعلان کیا ۔

اس حوالے سے ہماری جماعت کے صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس میں انتخابات کی تیاریوں اور کی جانے والی حلقہ بندیوں سمیت مختلف امور زیر بحث لائے گئے ہیں۔

اجلاس میں جنوری میں الیکشن ہونے کی صورت میں تمام صورتحال کا جائزہ لیا گیا ہے۔جمعیت نے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد ہی الیکشن کا ارادہ کیا تھا۔اور کہا تھا کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں اور اتحادی اس بات پر متفق ہو اور آنے والے انتخابات کے لئے نگران حکومت قائم کی جائے اور وہی بجٹ بھی پیش کریں۔ اور انتخابات صاف اور شفاف طریقے سے ممکن بنایا جائے تاکہ 2018 کے الیکشن کے اثرات کو ختم کرنے کیلئے فوری الیکشن کا ارادہ تھا۔

لیکن عدم اعتماد کے فورا بعد الیکشن کے فیصلے پر اتحادیوں نے ساتھ نہیں دیا۔اگر ہم اتحادیوں کیخلاف جاتے تو پی ڈی ایم سے ہی دور ہونا پڑتا۔اتحاد کو برقرار رکھنے کیلئے عدم اعتماد کے فوراً بعد الیکشن کے طرف جانے کا مطالبے پر زور نہیں دیا۔

عدم اعتماد کے بعد مقتدر قوتوں نے چیئرمین تحریک انصاف کا ساتھ دینے پر غلطی مان لی تھی۔

جس کے بعد 9مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ کیاگیا فوجی تنصیبات پر تو صرف دشمن ہی حملے کرتے ہیں۔

جس طرح انہوں نے جناح ہاؤس، جی ایچ کیو اور قومی تنصیبات پر حملے کرکے سلیکٹڈ نے ملک کی بنیادیں ہلانے کی کوشش کی۔

ہم پہلے ہی کہتے تھے کہ یہ ملک دشمن ہیں۔جس کا واضح ثبوت انہوں نے 9مئی کو پیش کیا ہم نے چیئرمین تحریک انصاف کے چار سالہ دور حکومت میں 15ملین مارچ کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد کانفرنسز منعقد کی اور ہم نے پاکستان کو بچا لیا۔