|

وقتِ اشاعت :   October 2 – 2023

کوئٹہ: زمیندار ایکشن کمیٹی نے زرعی فیڈرز پر بجلی کی عدم فراہمی و 22 گھنٹے کی فورس لوڈ شیڈنگ، زرعی ٹیکس کی بحالی، کیسکو کے ناروا سلوک، بلوں کے نام پر گرفتاریوں کے خلاف و مطالبات کے حق میں 5 اکتوبر کو بلوچستان بھر میں احتجاجی مظاہروں، 11 اکتوبر کو کوئٹہ میں مرکزی مظاہرہ اور 18 اکتوبر کو بلوچستان میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے۔

کہ آل پارٹیز، تاجر برادری، ٹرانسپورٹرز کی حمایت و مشاورت کیلئے 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو تمام سیاسی جماعتوں، تاجروں و ٹرانسپورٹرز سے ملاقاتیں کریں گی 4 اکتوبر کو پریس کلب میں سیاسی جماعتوں کے قائدین کے ساتھ فیصلوں پر عملدرآمد کے حوالے سے پریس کانفرنس ہوگی۔ اس بات کا فیصلہ زمیندار ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ملک نصیر احمد شاہوانی کی زیر صدارت ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں ہوا ۔

اجلاس میں ملک عبد المجید کاکڑ کچلاک، حاجی ولی محمد رئیسانی،حاجی عبد الجبار کاکڑ، سید عبد القہار آغا، حاجی شیر علی مشوانی، کاظم خان اچکزئی، حاجی عزیز سرپرہ، حاجی محمد افضل بنگلزئی، ملک منظور نوشیروانی، حاجی عبید اللہ پانیزئی، حاجی روز الدین کاکڑ، خالق داد، عبد اللہ جان میر زئی، سید جبار آغا، ملک عبد المجید مشوانی، سید صدیق اللہ آغا،حاجی شوکت، حاجی محمد اقبال،ٹکری پار الدین،حاجی عبدالعزیز شاہوانی ،حاجی حیات کھڈ کوچہ، عزیز مغل قلات، منیر شاہوانی، محمدیعقوب رئیسانی

سوراب،عید محمد کرد خضدار،مبارک علی بادینی، حاجی نبی بخش کرد، محمد اکبر، حاجی عبدالحلیم، حاجی سید خان مستونگ، سید نصیر الدین، سردار محمد نواز مشوانی، حاجی سیف اللہ، ملک محمد حسین کاکڑ، ودیگر نے شرکت کی۔

اجلاس میں کہا گیا ہے کہ کیسکو بلوچستان کی زمیندار کش پالیسی حیران کن عمل ہے جو کسی صورت زمینداروں کو قابل قبول نہیں اس ظلم و زیادتی کے خلاف آخری حد تک جدوجہد کرکے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔

زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے 2015 کے معاہدے کے باوجود کیسکو حکام عمل درآمد میں ناکام ہیں جس کی وجہ کیسکو کے پاس زرعی فیڈرز کو 8 گھنٹے بجلی فراہمی کا سکت نہیں تھا۔ زمیندار صوبے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں لیکن افسوس کہ انہی زمینداروں کو مختلف القابات سے نوازا جا رہا ہے۔

سبسڈی کی مد میں وفاق و صوبہ مقروض لیکن بجلی بند کرکے زمینداروں کو تنگ کیا جاتا ہے۔زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے 8نکاتی مطالبات کیسکو حکام اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کو پیش کی گئی لیکن بجلی اب تک بحال نہیں کی جاسکی جس کی وجہ سے زمینداروں کو لاکھوں روپے کانقصان ہورہاہے،انہوں نے کہاکہ فروٹس اور سبزی سے متعلق مارکیت فیس کے نام پر نیا شیڈول قطعا قبول نہیں ہے ایک طرف کیسکو کے نام نہاد دعوے تو دوسری طرف نئے ٹیکسز زمیندار نان شبینہ کے محتاج بن جائیںگے ،زمیندار اس وقت شدید مشکل دور سے گزر رہے ہیں مہنگائی آسمان سے باتیں کررہا ہے۔

یوریا کھادوں ڈیزل و تیل سمیت زمینداری میں استعمال ہونے والی ہر شے کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک نصیر احمد شاہوانی نے کہا کہ منتخب حکومت موجود نہیں جبکہ نگران حکومت کا کام انتخابات کرانا ہے۔

بدقسمتی سے بلوچستان ایسا صوبہ ہے ۔

کہ یہاں کے لوگوں کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں، زمیندار ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے بلوچستان کی سیاسی مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کے قائدین سے صلاح و مشورہ کریں گے، زمیندار ایکشن کمیٹی اپنے طور پر ہر ممکن جدوجہد کررہی ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں زمیندار ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے ضلع کے سطح پر سیاسی جماعتوں و انجمن تاجران کے ساتھ مل کر واپڈا کے مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔

شیڈول کے مطابق 5 اکتوبر بروز جمعرات بلوچستان کے تمام اضلاع میں احتجاجی مظاہرے، 11 اکتوبر کو کوئٹہ میں مرکزی مظاہرہ ہوگا 18 اکتوبر کو پہیہ جام ہڑتال جس میں صوبے کی قومی شاہراہیں بند کی جائیں گی اس سلسلے میں زمیندار ایکشن کمیٹی کے ایگزیکٹو ممبران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں کاظم خان اچکزئی، قہار آغا، عزیز سرپرہ، جبار کاکڑ، حاجی محمد افضل، حاجی محمد حیات شامل ہیں وہ سیاسی جماعتوں، تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز کے ساتھ مل کر احتجاج و پہیہ جام ہڑتال کی کامیابی کیلئے ملاقات کریں گے۔

اور مشاورت کے بعد 4 اکتوبر کو آل پارٹیز، تاجر برادری، ٹرانسپورٹرز کے ساتھ مل کر کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس ہوگی اور احتجاجی شیڈول پر عمل درآمد سے متعلق لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔