|

وقتِ اشاعت :   October 3 – 2023

اوتھل:اگر قومی انتخابات تک بلوچستان کے اساتذہ کو مردم شماری کے بقایہ جات کی ادائیگی نہیں کی جاتی تو وہ عام انتخابات کے کام کے بائیکاٹ کا اعلان کرے۔۔

اساتذہ کی نمائندہ تنظیم جی ٹی اے بی اور دیگر اساتذہ تنظیموں سے شمار کنندوں کا مطالبہ،مردم شماری کا کام کرنے والے لسبیلہ سمیت بلوچستان بھر کے اساتذہ کو بقایہ جات تاحال ادا نہیں کئے گئے،اساتذہ قرض دار اور پریشان حال ہوگئے،اساتذہ کی شب وروز محنت و کاوشوں سے ساتویں اور ملکی تاریخ کی پہلی طویل ترین دورانیہ کی شدید گرمی اور رمضان المبارک میں تھکا دینے والی ڈیجیٹل مردم شماری تین ماہ کی ڈور ٹو ڈور مہم اور مشکل ترین حالات میں شفاف طریقے سے پایہ تکمیل کو پہنچائی۔

لیکن معاوضہ کو ٹو فیز میں تقسیم کرکے طویل دورانیے کے انتظار کی بھینٹ چڑھا دیا۔

گیا۔جبکہ محکمہ شماریات نے چپ کا روزہ رکھ لیا، مردم شماری کے بقایہ جات فوری ادا کئے جائیں،مردم شماری کرنے والے اساتذہ کا پسینہ چھوڑیں اب تو خون خشک ہو گیا ہے۔ لیکن ان کو معاوضہ کی ادائیگی ابھی تک نہ ہوا۔لسبیلہ سمیت بلوچستان کے تمام ٹیچرز کا مطالبہ ہے کہ جلد از جلد معاوضہ کی ادائیگی کی جائے۔کیوں کہ انہوں نے 3 ماہ تک مسلسل قومی فریضہ سرانجام دیا۔

اور لسبیلہ سمیت بلوچستان بھر کے اساتزہ نے انتہائی دور درازپہاڑی ،صحرائی، ساحلی، جنگلی اور میدانی علاقوں رمضان المبارک میں بھی گھر گھر جاکر کام کیا۔

تفصیلات کے مطابق مردم شماری کا کام کرنے والے لسبیلہ سمیت بلوچستان بھر کے اساتذہ کو بقایہ جات فوری ادا کئے جائیں،اساتذہ نے 3 ماہ تک مسلسل قومی فریضہ سرانجام دیا۔اور لسبیلہ سمیت بلوچستان بھر کے اساتزہ نے انتہائی دور درازپہاڑی ،صحرائی، ساحلی، جنگلی اور میدانی علاقوں رمضان المبارک میں بھی گھر گھر جاکر کام کیا۔ ۔

کیوں کہ بلوچستان ایک رقبے کے لحاظ سے وسیع و عریض ہے جس کی وجہ سے شمار کنندگان کو مشکلات بھی پیش آئیں اور رمضان کے مہینے میں گھر سے دور رہ کر کام کیا۔لیکن ستم ظریفی کی بات تو یہ ہے کہ کئی ماہ گزر گئے لیکن بقایہ معاوضہ مل نہ سکا۔

جب کہ شمار کنندگان کو ایندھن کی مد میں بھی صرف ایک ماہ کا معاوضہ دیا گیا۔وہ بھی نہ ہونے کے برابر تھا۔مردم شماری کے کام کو مکمل کرنے کے لئے ایک ماہ کا عرصہ رکھا گیا تھا۔لیکن بعد میں توسیع کرتے کرتے ٹیچرز نے تین ماہ مردم شماری میں اپنے فرائض احسن طریقے سے سرانجام دئیے ۔

جس میں گھر گھر جاکر یہ قومی فریضہ پائیہ تکمیل تک پہنچایا اور اس کے صلے میں صرف ایک ماہ کا معاوضہ دیا گیا جب کہ ٹیچرز دور دراز علاقوں میں جاکر اپنے جیب سے فیلڈ بھی اپنے جیب سے خرچ کرتے رہے لیکن انہیں کئی ماہ گزرنے کے باوجود معاوضہ نہ مل سکا انہوں نے محکمہ شماریات پاکستان اور وفاقی وزیر خزانہ سے مطالبہ کیا ہے ۔

کہ بلوچستان بھر کے اساتزہ کو فوری معاوضہ ادا کیا جائے۔بلوچستان بھرکے شمارکنندگان نے اساتذہ کی نمائندہ تنظیم گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر قومی انتخابات تک بلوچستان کے اساتزہ کو مردم شماری کے بقایہ جات کی ادائیگی نہیں کی جاتی تو وہ انتخابات کے کام کے بائیکاٹ کا اعلان کرے۔