فلسطین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے علاقوں پر ممنوعہ فاسفورس بم استعمال کیے جا رہے ہیں۔
حماس کے حملوں کے بعد غزہ پر اسرائیلی بمباری تیز ہوگئی ہے اور ہزاروں ٹن بارود محصور غزہ پر گرایا گیا ہے۔اسرائیل کی جانب سے بجلی، پانی اور ایندھن کی فراہمی بھی بند کرد گئی ہے جس سے غزہ میں انسانی بحران سر اٹھا رہا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بمباری کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیںجبکہ شہدا میں بڑی تعداد میں بچے بھی شامل ہیں۔اسرائیل نے رہائشی عمارتوں، مساجد، دکانوں، فیکٹریوں اور ایمبولینسوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔دوسری جانب فلسطین کی وزارت خارجہ کی جانب سے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری ویڈیو بیان میں کہا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی افواج کی جانب سے شمالی غزہ کے علاقے الکرامہ میں بین الاقوامی سطح پر ممنوعہ فاسفورس بم استعمال کیے گئے۔ممنوعہ وائٹ فاسفورس سے زمین پر وسیع علاقے میں آگ بھڑک اٹھتی ہے،
اور یہ انسانی جسم کے پٹھوں اور ہڈیوں تک کو جلادیتا ہے۔ غزہ پر اسرائیلی جارحیت سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔خلیجی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے جنوبی شہر خان یونس پر فضائی حملہ کیا گیا جس میں 16 فلسطینی شہید ہوگئے۔ اسرائیلی فضائیہ نے ال آغا اور ابو صاحب فیملیز کے گھروں پر بغیر کسی وارننگ کے بم گرائے جس کے نتیجے میں گھروں میں موجود 8 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جارحیت سے شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک ہزار 55 ہوگئی ہے .
جب کہ 5 ہزار سے زائد فلسطینی شہری زخمی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے حماس سے جاری لڑائی میں اب تک 1200 افراد کی ہلاکت اور 2800 سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
بہرحال ہر گزرتے دن کے ساتھ غزہ کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے جسے بیان کرنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔مقامی صحافیوں کے مطابق غزہ کی گلیاں سنسنان ہیں اور خوف و ہراس میں مبتلا شہری بنیادی ضرورتوں سے محروم ہیں۔ اسرائیلی جارحیت کے سبب غزہ میں کوئی مقام محفوظ نہیں ہے جس وجہ سے ڈاکٹر وںاور ایمرجنسی ورکر زکو کام کرنے میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔اس جنگ نے اب صرف مشرق وسطیٰ تک نہیں رکنا یہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے اگر اس جنگ کو روکنے کے حوالے سے عالمی طاقتوں نے کردار ادا نہیں کیا,
لیکن بد قسمتی کی بات یہ ہے کہ عالمی طاقتوں کی حمایت اس وقت اسرائیل کے ساتھ ہے ، امریکہ اوریورپی یونین کی جانب سے کھل کر حمایت کی جارہی ہے مگراس جنگ کے بنیادی اسباب اور پس منظر سے نظریں چرانا سراسر زیادتی ہے کہ اسرائیل دہائیوں سے فلسطین پر ظلم کرتا آرہا ہے فلسطینیوں کی نسلیں تباہ کیںاوروہ اپنے ہی ملک میں مہاجر جیسی زندگی گزاررہے ہیں ,
ہر چیز کے لیے انہیں دہائیوں سے ستایا جارہا ہے فلسطین پر پہلے بھی اسرائیلی حملوں کے باعث قیمتی جانیں ضیائع ہوچکی ہیںاور بڑی تعداد میں لوگ معذور بھی ہوچکے ہیںمگر عالمی برادری ٹس سے مس تک نہیں ہوتی جبکہ حماس کے حالیہ حملے کے بعد امریکہ سمیت یورپی یونین سبھی حماس کی مذمت کے ساتھ اسرائیل کی مکمل حمایت کررہے ہیں۔,
اس سے قبل فلسطین پر جو جارحیت کی جارہی تھی اس پر ایک مذمتی لفظ تک کبھی نہیں کہا ۔ اب یہ اسلامی ممالک کے لیے بڑا امتحان ہے کہ وہ اس جنگ کو روکنے اور فلسطینی عوام کی زندگیوں کو بچانے کیلئے کیا کردار اداکرینگے سب کی نظریں ان پر لگی ہیں۔