|

وقتِ اشاعت :   October 13 – 2023

حب : سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نو اب جام کما ل خان نے کہا کہ نیا ضلع بننے کے بعد ترقی تو نہیں دیکھی البتہ ڈی سی ، ایس پی کو میونسپل کا رپو ریشن سے اپنے دفتر کے لیئے لڑتے ضرور دیکھا ہے، جب تک ایم پی اے کی سیٹ الگ نہیں ہو تی اس وقت تک حب کے عوام کی تقدیر میں یہ کہی کھنڈرات نما شہر ہوگا، ۔

عوام کی فلا ح کے لیئے جو بھی کام ہو اس پر لبیک کہنا چاہیئے، مسلم لیگ میں شمو لیت کے سلسلے میں ابھی کچھ دوستوں کی مشاورت با قی ہے ، ان سے مشاورت کے بعد ہی باقاعدہ فیصلہ کیا جا ئے گا ہمارے سیاسی مخالفین یہ شکایت کررہے ہیں کہ جام صاحب وزیر اعلی کے دفتر میں بیٹھ ٹرانسفر پوسٹنگ کروارہے ہیں

حالانکہ یہ ٹرانسفر پوسٹنگ صرف حب یا لسبیلہ میں نہیں بلکہ الیکشن کمیشن نے پورے صوبے میں بلکہ پورے پاکستان میں تبادلے کیئے ہیں،

حب میں آج بھی بہت سارے افسران ابھی تک موجود ہیں جو بھوتانی صاحب کے دور میں تعینات تھے پھر ہم پر الزام سمجھ سے بالاتر ہے ان خیالا ت کا اظہار انہو ں جمعہ کی شام کو حب ا?مد کے موقع پر جام یوسف کالونی میں گزشتہ روز فائرنگ سے قتل ہونے والے غفور جاموٹ کے لواحقین سے تعزیت و فاتحہ خوانی کے بعد میڈ یا کے نما ئندوں سے با ت کرتے ہو ئے کیا نواب جا م کما ل خان نے کہاکہ مجھ پر الزام لگاجارہا ہے

کہ نگراں وزیر بلوچستان کے دفتر میں بیٹھ کر میں ٹرانسفر پوسٹنگ کروارہا ہوں مجھے ہنسی اس بات پر آرہی ہے اور میں حیران ہوں کہ میں نے جب سے میں وزارت اعلی کے منصب سے اترا ہوں آج دن تک نہ میں وزیر اعلی کے دفتر گیا ہوں اور نہ ہی وزیراعلی ہاؤس گیا ہوں

لیکن پھر کچھ ہمارے سیاسی مخالفین یہ شکایت کررہے ہیں کہ جام صاحب وزیر اعلی کے دفتر میں بیٹھ کچھ کروارہے ہیں حالانکہ یہ ٹرانسفر پوسٹنگ صرف حب یا لسبیلہ میں نہیں بلکہ الیکشن کمیشن نے پورے صوبے میں بلکہ پورے پاکستان میں تبادلے کیے ہیں بلوچستان کے کافی سارے اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنر و دیگر آفیسران کے تبادلے کیے ہیں بلکہ حب میں آج بھی بہت سارے آفیسران ابھی تک موجود ہیں۔

جو بھوتانی صاحب کے دور میں تعینات تھے پھر ہم پر الزام سمجھ سے بالاتر ہے ہاں ایک بات ہے اب شائد وہ آفیسران اس طرح انکی بات نہیں سن رہے جسطرح چار ماہ قبل سنتے تھے ، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ڈیمز بنانے کا اصل مقصد یہی ہے آپ کی جو زرعی زمینیں ہیں انکو آباد کرائیں یہاں بہت سارے لوگ ایسے ہیں جن کے پاس معاشی طاقت نہیں کہ وہ بور لگائیں اپنی زمینیں آباد کریں وندر ڈیم جب میں وزیر اعلی تھا اس وقت یہ ایریگیشن کا منصوبہ تھا۔

اب پتہ نہیں کیوں سابق رکن قومی اسمبلی محمد اسلم کبھی کبھی جذباتی ہوجاتے ہیں ہمارے منصوبے اپنے نام کرتے ہیں