غزہ میں مہاجر کیمپ پر اسرائیلی حملے میں مزید 15 فلسطینی شہید ہوگئے۔
جس کے بعد اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 1400 سے تجاوز کر گئی۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایک ہزار 417 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ زخمی فلسطینیوں کی تعداد 6 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے آغاز سے 447 بچے اور 248 خواتین شہید ہوچکی ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کاکہناہے کہ غزہ پٹی پراسرائیلی وحشیانہ جارحیت کے باعث 50 سے زائد طبی عملہ شہید ہوا ہے، اسرائیلی بمباری سے وسیع تباہی سے غزہ پٹی میں ماحولیاتی آلودگی اور وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ ہے۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے ترجمان کے مطابق اسرائیل نے پورے غزہ میں رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا ہے، غزہ کے شہریوں کو اسرائیل کی طرف سے حملے سے قبل کوئی وارننگ نہیں دی گئی۔اس کے علاوہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اقوام متحدہ امدادی ایجنسی کے 12 کارکن ہلاک ہو چکے ہیں،
عملے اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانا چاہیے۔دوسری جانب اسرائیل نے غزہ کی ناکابندی کرکے بجلی،پانی،خوراک،ایندھن کی فراہمی بند کر دی ہے۔رپورٹس کے مطابق غزہ شہر کے مرکزی اسپتال میں جنریٹرز کیلئے صرف چار دن کا ایندھن بچا ہے۔ہلال احمر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ میں بجلی کی کمی کے باعث اسپتالوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔
،غزہ کی پٹی کے واحد بجلی گھر نے ایندھن کی قلت کی وجہ سے گزشتہ روز کام کرنا بند کر دیا تھا۔اسرائیل کی بربریت میں روزانہ تیزی آرہی ہے شدت کے ساتھ فضائی حملے جاری ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں فوجیوں کو غزہ میں کھڑاکردیا ہے ۔
زہریلے بم بھی استعمال کئے جارہے ہیں اسرائیل اپنی پوری جارحیت کے ساتھ فلسطین کے مظلوم عوام پر وحشیانہ حملے کررہا ہے۔ افسوس کا عالم ہے کہ دنیا کے بڑے امن پسند ممالک اسرائیلی جارحیت کا د فاع کررہے ہیں انہیں انسانی حقوق کی پامالی کسی بھی جگہ دکھائی نہیں دے رہی ،حماس کے حملے کو جواز بناکر عالمی برادری کے بعض ممالک جو منطق پیش کررہے ہیں انہیں سابقہ اسرائیلی جارحیت اور اسرائیل کی حالیہ ومستقبل کی پالیسی نظر نہیں آرہی کہ کس تیزی کے ساتھ غزہ پٹی پر اسرائیل آبادکاری کررہا ہے ۔
جس کا مقصد اس زمین پرقبضہ کرکے فلسطینیوں کو بے دخل کرنا ہے اگرحماس حملہ نہ بھی کرتا تو اسرائیل مستقبل قریب میں فلسطین پر بڑے پیمانے پر حملے کی منصوبہ بندی رکھتا تھا جس کا کوئی جواز بھی اس کے پاس موجود نہ ہوتا پھر بھی وہ وحشیانہ پالیسی اپناتا ۔
اب اس تمام تر صورتحال پر مسلم ممالک کا یکجاہوکر اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے مؤثر آواز نہ اٹھانا افسوسناک عمل ہے تمام مسلم ممالک کو اس وقت عالمی برادری پر دباؤ ڈالنا ضروری ہے صرف مذمتی بیانات اور جارحیت کے متعلق چند بیانات سے کوئی فرق نہیں پڑے گا اس وقت فلسطین پر قیامت برپا ہے خواتین، معصوم بچے نہتے لوگوں کو نشانے پر رکھ لیا گیا ہے جبکہ پانی، بجلی ادویات سب بندکردیا گیا ہے غیر یقینی کی صورتحال ہے اور بہت بڑا انسانی بحران فلسطین میں جنم لے رہا ہے ۔
اس وقت مسلم ممالک پربہت زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے تمام تر سفارتی تعلقات اور تنظیموں کے اجلاسوں کے ذریعے عملی کوششیں تیز کردیں اور فوری اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لیے وسائل بروئے کار لائیں تاکہ فلسطین میں خونریزی بند ہوسکے ۔ اسرائیل نے کھل کر جنگ کا اعلان کیا ہے اور دھمکیاں بھی دے رہا ہے کہ وہ خطرناک کیمیائی ہتھیار بھی استعمال کرے گا۔ یہ بیانات انسانی حقوق کے علمبردار عالمی برادری کی خاموشی پر سوالیہ نشان ہیں۔