حکومت نے آئندہ 15 روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان کردیا ۔
وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 40 روپے کمی کی گئی ہے جس کے بعد نئی قیمت 283 روپے 83 پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 15 روپے کمی کے بعد نئی قیمت 303 روپے 18 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرول پر فی لیٹر 60 روپے لیوی اور 22 روپے کسٹمز ڈیوٹی برقرار رکھی گئی ہے۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل پر فی لیٹر 50 روپے لیوی اور 23 روپے کسٹمز ڈیوٹی برقرار ہے۔دوسری بری خبر یہ ہے کہ حکومت نے سردیوں سے قبل گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کرلیاہے، وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران گیس سیکٹر کے گردشی قرضے میں46 ارب روپے کے اضافے کا خدشہ ہے،گردشی قرضے میں اضافے پر عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی تا ستمبرگیس کمپنیوں کے نقصان میں 46 ارب روپے کا اضافہ ہوچکا ہے اور گیس سیکٹرکا گردشی قرضہ 2700 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔
اقتصادی جائزے سے قبل گیس کی قیمت 100 فیصد سے زائد بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے کیونکہ سوئی گیس کی قیمت نہ بڑھانے سے185 ارب روپے اور گھریلو صارفین کیلئے آرایل این جی کی قیمتیں نہ بڑھانے سے 21 ارب کا شارٹ فال ہوگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر اقتصادی رابطہ کمیٹی کیلئے سمری تیار کرلی گئی ہے .
جو آئندہ ای سی سی اجلاس میں پیش کی جائے گی۔بہرحال پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود مہنگائی میںکمی کے امکانات نہیں ہیں جب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں تو چیزیں مہنگی ہونے کے ساتھ کرایوں میں اضافہ ہوجاتا ہے عوام کے لیے سکون کا کوئی سامان نہیں اور نہ ہی کوئی پوچھنے والا ہے کہ اشیاء خوردونوش کی قیمتیں کم کیوں نہیں ہورہیں، پرائس کنٹرول کمیٹیا ں اور ضلعی انتظامیہ غیر فعال ہیں جس کی وجہ سے گرانفروش اور مافیا بے لگام ہوکر عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں ان کے خلاف بھی کریک ڈاؤن ضروری ہے تاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو کچھ تو فائدہ پہنچے۔
بہرحال موسم سرما کے دوران عوام گیس زیادہ استعمال کرتے ہیں اب گیس کی قیمت سوفیصد بڑھائی جارہی ہے جس سے عوام کی پریشانیوں میںمزید اضافہ ہوگا عوام پہلے سے ہی بجلی کے بلوں کی وجہ سے ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں کہ بجلی ملتی نہیں مگر بھاری بھرکم بل ہر ماہ انہیں بھیجے جاتے ہیں، اسی طرح گیس کی بھی صورتحال ہے گزشتہ دو سالوں سے گیس مکمل طور پر غائب ہے مگر بل آرہے ہیں اب گیس بھی نہیںہوگی اور دگنا بلوں کی ادا ئیگی عوام کو کرنی پڑے گی ،
عوام کیسے اپنے اخراجات پورے کرپائینگے ویسے بھی عوام گیس کی جگہ متبادل ایندھن استعمال کررہے ہیں خاص کر لکڑیوں کا استعمال زیادہ کیاجارہا ہے کیونکہ ایل پی جی گیس بھی مہنگی ہوگئی ہے لوگوں نے گیس سلینڈر استعمال کرنا چھوڑ دیا ہے ۔ معاشی حوالے سے عوام کے حالات بہت خراب ہیں جنہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اب نئی حکومت آئے گی اس نئی حکومت کی معاشی پالیسی پر منحصر ہوگا کہ وہ حالات کو کس طرح سے بہتر بناتے ہوئے عوام کو ریلیف فراہم کرے گی ۔
الیکشن بھی جنوری کے آخر میں ہونے جارہے ہیں سیاسی ومذہبی جماعتوں سمیت ہر امیدوار عوام کو امید اور تسلی دے رہاہے کہ ان کی جیت سے عوام کی معاشی زندگی میں بہت بڑی تبدیلی رونما ہوگی ،خدا کرے کہ یہ سیاسی نعرے ثابت نہ ہوں بلکہ عملاََ عوام کی تقدیر بدلے۔