ملک میں سیاسی اورمعاشی استحکام کے لیے پاک فوج متحرک ہوگئی ہے۔
غیر قانونی تارکین وطن کی باعزت اورمحفوظ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات شروع کئے جارہے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ذخیرہ اندوزی، اسمگلنگ مافیا اور کارٹلز کے خلاف کارروائیوں میں مزید تیزی لانے کافیصلہ کیا گیا ہے تاکہ معاشی سرگرمیوں کو فروغ مل سکے۔
اور موجودہ چیلنجز سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔ دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر بھی پاک فوج کے سربراہ نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، فلسطینی عوام کو پاکستانی قوم کی مکمل سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت کے ساتھ مسئلہ فلسطین حل کرنے کے حوالے سے اصولی مؤقف کی حمایت بھی کی ہے۔ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت ہونے والی کورکمانڈرز کانفرنس کے شرکاء نے غزہ میں اسرائیل کے طاقت کے استعمال سے معصوم شہریوں کے جانی نقصان پر اظہار تشویش کیا ۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف کی زیر صدارت 260 ویں کورکمانڈرز کانفرنس ہوئی۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیرکا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کو پاکستانی قوم کی مکمل سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت حاصل ہے، مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل اور مسلمانوں کے مقدس مقامات پر غیر قانونی قبضے کے خاتمے کے لیے اصولی موقف کی حمایت جاری رکھیں گے۔آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے غزہ میں اسرائیل کے طاقت کے استعمال سے معصوم شہریوں کے جانی نقصان پر اظہار تشویش کیا۔
آرمی چیف نے پاکستان سے غیر قانونی تارکین وطن کی باعزت اور محفوظ واپسی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ فورم نے غیر قانونی معاشی سرگرمیوں کے خلاف جاری کارروائیوں کا بھی جائزہ لیا، شرکاء کا کہنا تھا کہ حکومت کے معیشت کی بحالی کے اقدامات میں ہر ممکن معاونت فراہم کی جائیگی۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ذخیرہ اندوزی، اسمگلنگ مافیا اور کارٹلز کے خلاف کارروائیوں کو مزید تقویت دی جائیگی۔
،کارروائیوں سے معاشی سرگرمیوں کو منفی اثرات سے نجات دلائی جاسکے گی،
پاک فوج کارروائیوں میں حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ہر ممکن تعاون کرتی رہے گی۔آئی ایس پی آر کے مطابق فورم نے ہر قسم کے بالواسطہ اور بلاواسطہ خطرات کے خلاف ملکی سالمیت کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ دشمن قوتوں کے اشارے پر کام کرنے والے تمام دہشت گردوں سے ریاست مکمل طاقت کے ساتھ نمٹے گی۔پاک فوج کی جانب سے ملک میں گھمبیر صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ہر قسم کا تعاون نگراں وفاقی وصوبائی حکومتوں کے ساتھ جاری رہے گی۔
اس عمل سے ملکی معیشت میں تیزی سے تبدیلی آنے کے امکانات روشن ہوجائینگے۔ اس سے قبل ملک میں غیرقانونی تارکین وطن کی موجودگی کے باعث ملک میں دہشت گردی سمیت دیگر مسائل نے سراٹھارکھا تھا یقینا تمام افغان مہاجرین اس میں ملوث نہیں مگر بیشتر غیر قانونی طور پر آنے والے افغان مہاجرین دہشت گردی سمیت اسمگلنگ، منشیات، اسلحہ سپلائی سمیت دیگر سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں جس کی وجہ سے ملک میں بدامنی عروج پر پہنچ گئی تھی۔
اب حالات معمول پر آنا شروع ہوگئے ہیں اسی طرح سے ڈالر کی اسمگلنگ، گرانفروشی کے تدارک کے بعد مستقبل قریب میں ملکی حالات بدل جائینگے۔ امید ہے کہ وفاقی اورصوبائی نگراںحکومتیں بھی معیشت کی بہتری کے لیے اپنے اختیارات کے تحت کام کرینگی جس سے ملک میں مہنگائی سمیت دیگر معاشی چیلنجز کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔