نیشنل ریسورسز لمیٹڈنے بلوچستان کے ضلع چاغی میں معدنیات کی تلاش کیلئے500مربع کلومیٹر کا رقبہ لیزپر حاصل کرلیا ہے۔نیشنل ریسورسزلمیٹڈ نے 2022کے شروع میں لیز کیلئے درخواست دی تھی
اور اب تمام قانونی اور دیگر ضروری کاروائی کے بعد لیز جاری کی گئی ہے۔ نیشنل ریسورسز لمیٹڈ، یونس برادرزپاکستان لمیٹڈ، ریلائنس کموڈیٹیزپرائیویٹ لمیٹڈ اور لبرٹی ملز لمیٹڈ کی ذیلی کمپنی ہے۔ یہ پراجیکٹ تکمیل کے بعد کان کنی میں بڑی سرمایہ کاری کو راغب کرے گا جس سے پاکستان خصوصاً بلوچستان کے لوگوں کیلئے بالواسطہ اور بلاواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ فزیبلٹی کے تحت، نیشنل ریسورسز لمیٹڈ برآمد کرنے سے پہلے معدنیات کو ریفائن بھی کرے گی۔
نیشنل ریسورسز لمیٹڈ نے معدنیات کی تلاش کیلئے آپریشنز شروع کرنے کیلئے ماحولیاتی اور محکمہ جنگلات اور جنگلی حیات سے این او سیز حاصل کرلی ہیں۔ این آرایل بورڈ نے ایکسپلوریشن پلان کی منظوری دے دی ہے۔ اس وقت عملی کام شروع کرنے کیلئے ایکسپلوریشن کے وسائل حاصل کیے جارہے ہیں۔ نیشنل ریسورسز لمیٹڈ کے ترجمان کاکہناہے
کہ کمپنی اپنے تمام انسانی وسائل ملک کے اند رخاص طورپر بلوچستان سے بھرتی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اس کے علاوہ کمپنی تمام ایکسپلوریشن سرگرمیوں کی نگرانی کیلئے ایک بڑی غیر ملکی کنسلٹنسی فرم کی بھی خدمات حاصل کرنے کا اراہ رکھتی ہے۔
اس غیر ملکی کمپنی کنسلٹنسی کی بنیادی ذمہ داری مقامی انجنیئرز کو تربیت فراہم کرنا ہوگی تاکہ ایکسپلوریشن کی سرگرمیوں کو خود سنبھال سکیں۔ ترجمان کے مطابق نیشنل ریسورسز کو یقین ہے کہ اس اقدام سے ملک کی بہت سی دوسری مقامی کمپنیوں کو کان کنی کے شعبے میں قدم رکھنے میں ترغیب ملے گی۔
ملک کی کمزور معیشت کو بحال کرنے کیلئے ترجیحی شعبوں میں سے ایک کے طورپر کان کنی کے شعبے کا انتخاب کیا گیاہے
اور اسپیشل انوسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل نے کان کنی کے شعبے کو بہتر بنانے اور اس کی ترقی کیلئے مائن لیز کی درخواست دینے سے لے کر ویلیوایڈڈ پراڈکٹ کی فراہمی تک ایک روڈ میپ تیارکیاہے جوکہ ایس آئی ایف سی کے اس وژن سے مطابقت رکھتا ہے کہ کان کنی کی سرگرمیوں اور اس کے نتیجے میںاس کی برآمدات کوقومی جی ڈی پی کے کم از کم 5فیصد حصہ ڈالنا چاہیے۔ این آر ایل اس لیز ایوارڈ کیلئے ایس آئی ایف سی اور حکومت بلوچستان کا شکریہ اداکرتی ہے۔
نیشنل ریسورسز لمیٹڈ علاقے کی مقامی کمیونیٹیز کیلئے ایک جامع سی ایس آر منصوبہ بھی تیارکررہی ہے تاکہ مقامی لوگ خطے کی معاشی سرگرمیوں سے مستفید ہوسکیں۔ کمپنی نے پہلے ہی علاقے میں ایک ماڈل این آر ایل کمپائونڈ کی تعمیر شروع کردی ہے جس میں ایک اسکول، پلے ایریا، کلینک اور آر او پلانٹ شامل ہیں۔ ایکسپلوریشن سرگرمیوں کے ساتھ اس پروگرام کا نفاذ مضافاتی علاقوں تک بڑھایا جائے گااور اس میں وقت کے ساتھ ساتھ تیزی لائی جائے گی۔ کمپنی ترجمان نے کہاکہ
ہمیں معلوم ہے کہ کان کنی تب ہی کامیاب ہوگی جب علاقے کے لوگ معاشی سرگرمیوں سے براہِ راست مستفید ہوں گے۔
بلوچستان کا ضلع چاغی میں پہلے سے ہی میگا منصوبوں پر کام جاری ہے مگر چاغی کی تقدیر نہیںبدلی وہاں کے عوام کو کمپنیوں کی جانب سے کوئی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں اور نہ ہی انسانی وسائل پر رقم خرچ کرنے کے لیے منصوبے دیئے گئے۔ بہرحال نیشنل ریسورسز کمپنی کی جانب سے یہ احسن اقدام ہے کہ وہ ضلع چاغی اورمضافاتی علاقوں میں انسانی وسائل اور وہاں کے عوام کی فلاح وبہبود کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی ویسے عمومی طور پر یہ دیکھنے کو نہیںملتا سات دہائی بیت گئے
بلوچستان کے میگامنصوبوں سے عوام توکجا ،بلوچستان حکومت تک کو کچھ نہیںملا اس لیے یہاںکی سیاسی جماعتیں اس بات پر زور دیتی ہیں کہ بلوچستان کے وسائل سے ملنے والے محاصل پر اس کا جائز حصہ دیا جائے تاکہ بلوچستان اپنے لوگوں کے لیے بہترین منصوبے بناسکے مگر وفاق اس مطالبے پر کوئی توجہ دینے کو تیار نہیں۔
بہرحال بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو صوبے کی معاشی پالیسی کے لیے روڈ میپ بنانے کیلئے یکجا ہونا ہوگا جس کیلئے ایک طویل مدتی پالیسی بنانی ہوگی اور اسے تسلسل کے ساتھ جاری رکھنا ہوگا، کسی کی بھی حکومت آئے معاشی منصوبوں پر سیاست کرنے کی بجائے انہیںجاری رکھیں تب جاکر بلوچستان میں معاشی تبدیلی سمیت میگامنصوبوں سے فائدہ اٹھایاجاسکتا ہے۔