پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کا اپنے وطن واپسی کا سلسلہ جاری ہے
اور اب تک72 ہزار 219 سے زائد افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپسی ہوچکی ہے۔افغان شہری بذریعہ طورخم اور چمن بارڈر اپنے ملک واپس جارہے ہیں، 24 اکتوبر کو 3 ہزار 185 افغان باشندے واپس اپنے ملک چلے گئے۔گزشتہ روز جانے والے 3 ہزار 185 افغان شہریوں میں 670 مرد، 593 خواتین اور 1922 بچے شامل ہیں۔افغانستان روانگی کے لیے 103 گاڑیوں میں274 خاندانوں کی اپنے وطن واپسی ہوئی۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو پاکستان چھوڑنے کے لیے 31 اکتوبر تک کی ڈیڈ لائن دی ہے
جس کے بعد سے کئی خاندان واپس افغانستان جاچکے ہیں۔افغان کمشنریٹ خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 10 لاکھ ہے۔سات لاکھ 75 ہزار افغان غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئے، ان میں سے 3 لاکھ سے زیادہ وہ افغان شہری ہیں جو طالبان حکومت کے قیام کے بعد پاکستان آئے۔
خیبرپختونخوا میں رواں سال 3 ہزار 911 افغان باشندے مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔بلوچستان میں مقیم افغان باشندوں کی تعداد ساڑھے آٹھ لاکھ کے لگ بھگ بتائی جارہی ہے، ایک اندازے کے مطابق ان میں سے ڈھائی لاکھ غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔دوسری جانب وزارت داخلہ نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کو جعلی پاکستانی پاسپورٹس رکھنے والے ساڑھے 12 ہزار افغان باشندوں کے شناختی کارڈ منسوخ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
گزشتہ دنوں سعودی عرب میں 12 ہزار افغانوں سے جعلی پاکستانی پاسپورٹس برآمد ہوئے تھے جس کے بعد تحقیقات کے لیے کمیٹی بنائی گئی۔وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے ذرائع کے مطابق کوئٹہ اور پشاور سے ساڑھے 5 ہزار شناختی کارڈ افغان باشندوں کو جاری کیے گئے جبکہ 593 افغانوں کو اسلام آباد سے شناختی کارڈ جاری ہوئے۔تاہم اب وزارت داخلہ نے نادراکو جعلی پاکستانی پاسپورٹس رکھنے والے ساڑھے 12 ہزار افغان باشندوں کے شناختی کارڈ منسوخ کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
ایف آئی اے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں پکڑے گئے افغانوں کے پاسپورٹ، شناختی کارڈز منسوخی کے بعد ضبط ہوں گے۔پاکستان میں افغان مہاجرین نے پناہ تو لی مگر اس کا ناجائز فائدہ اٹھایا ، ایک تو افغان مہاجرین کئی دہائیوں سے غیر قانونی طور پر پاکستان میںمقیم ہیں اور یہ بات عیاں ہے کہ انہی میں سے بعض لوگ سنگین جرائم میں ملوث رہے ہیں.
اب ریاست نے مکمل طور پر ان کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے اور ان کی وطن واپسی کے عمل کو تیز کردیا ہے ۔ غیرملکی افغان مہاجرین سمیت دیگر غیرملکی جو غیر قانونی طور پر پاکستان میںمقیم ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی جاری ہے ۔یہ ایک اچھا عمل ہے اس سے ملکی معاشی، سیاسی، سماجی ، معاشرتی حالات میں بہتری آئے گی۔ غیر قانونی طور پر رہائش افغان مہاجرین نے تو یہاں نہ صرف بڑے پیمانے پر کاروبار کھول رکھے ہیں بلکہ یہاں کے دستاویزات بھی غیرقانونی طور پر بنالئے ہیں
جبکہ دہشت گردی سمیت دیگر سنگین جرائم میں بھی افغان مہاجرین ملوث پائے گئے ہیں ۔ ان حالات میں ان کی واپسی ملکی امن کے لیے ناگزیر ہوچکی ہے کیونکہ غیر قانونی افغان مہاجرین کی موجودگی سے ملک کو بہت سارے مسائل کا سامناہے۔ ریاستی سطح پر یہ فیصلہ وسیع ترقومی مفاد میں کیا گیا ہے جسے ہر سطح پر سراہاجارہا ہے۔ امید ہے کہ الٹی میٹم کے بعد بھی افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا جب تک کہ ملک سے تمام غیر قانونی باشندوں کو ان کے وطن واپس نہیں بھیجاجاتا۔