|

وقتِ اشاعت :   November 1 – 2023

اسلام آباد:نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ انہوں نے ڈیتھ سکواڈزکے تذکرہ میں بی این پی مینگل اور سردار اختر مینگل کا کہیں نام نہیں لیا، اختر مینگل پچھلے پانچ سال کے دوران حکومتوں کا حصہ رہے ہیں ، انہوں نے اس وقت لاپتہ افراد کا مسئلہ کیوں نہیں اٹھایا؟

بدھ کو ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹر محمد قاسم کے نکتہ اعتراض کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ بی این پی مینگل نے لاپتہ افراد اور ڈیتھ سکواڈ کے معاملے پر دھرنا دیا، قدوس بزنجو کی وزارت اعلی کے دور میں بلوچستان حکومت کا بھی غیر اعلانیہ حصہ رہے،

پی ٹی آئی کے اتحاد ی رہے، پی ڈی ایم کی حکومت میں بھی شامل رہے ، اس وقت جو فورمز تھے انہیں لاپتہ افراد کے مسئلے کو اٹھانے کے لئے استعمال کرنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیتھ سکواڈ میں بی ایل اے شامل ہے جس نے 5ہزار بے گناہ شہریوں کو شہید کیا ہے۔

بلوچستان میں پنجابیوں، اساتذہ، پروفیسرز اور ڈاکٹرز کو شہید کیا گیا ہے جن میں 30سال تدریس کے شعبہ سے وابستہ رہنے والی پروفیسر ناظمہ طالب بھی شامل ہیں ۔

بی ایل اے نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کی اور وہ دیگر واقعات کی بھی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے، اسی طرح بی آر اے، یو بی اے، بی ایل ایف، مجید بریگیڈ ہیں، بی ایل اے کی قیادت حربیار مری، یو بی اے کی قیادت اس کا چھوٹا بھائی زمران مری، بی آر اے کی قیادت براہمداغ بگٹی، بی ایل ایف کی قیادت ڈاکٹر اللہ نذر، بی آر اے اچھو گروپ کی قیادت بشیر زیب اور لشکر بلوچستان کی قیادت جاوید مینگل کر رہے ہیں،

اس میں کہیں بھی میں نے بی این پی مینگل اور سردار اختر مینگل کا ہم نے نام نہیں لیا، ہم نے تو انہیں ان تنظیموں کے ساتھ نہیں جوڑا، اگر یہ خود اپنے آپ کو ان کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں تو یہ ان کی مرضی ہے۔