|

وقتِ اشاعت :   November 4 – 2023

بلوچستان میں مفت صحت کی سہولیات کے حوالے سے نگراں صوبائی حکومت کی جانب سے ہیلتھ کارڈ کااجراء خوش آئند عمل ہے،

ہیلتھ کارڈ سے بلوچستان کے عوام فائدہ اٹھائینگے بلوچستان میں ویسے بھی صحت کے حوالے سے مسائل بہت سارے ہیں، خاص کر ہمارے یہاں زچگی کے دوران ماں اور بچے کی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے جبکہ خوراک کی کمی بھی صحت کے حوالے سے ایک بڑا چیلنج ہے ، بلوچستان کے عوام معمولی علاج کے لیے سرکاری اسپتالوں کے چکر لگاتے ہیں

مگر مکمل علاج نہیں ہوپاتا جس کی وجہ سے انہیں دیگرصوبوں کے بڑے شہروں کا رخ کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ان کے اخراجات بڑھ جاتے ہیںجہاںایک طرف رہائش کا مسئلہ اور دوسرا مہنگا علاج ہے۔ اگربلوچستان کے اپنے ہی سرکاری اسپتالوں کو بہتر بنایاجائے تو غریب عوام کو صحت کی سہولیات میسر آئینگی حالانکہ دو شعبوں میں ہر بجٹ کے دوران خطیر رقم رکھی گئی

جس میں ایک محکمہ تعلیم اور دوسرا صحت کا محکمہ ہے مگر المیہ یہ ہے کہ دونوں محکموں کے نتائج صفر ہیں۔ بہرحال بات سرکاری اسپتالوں کی ہورہی ہے بلوچستان کے دوردراز علاقوں کے صحت کے مراکز میں علاج کی سہولیات بالکل ہی نا پید ہیں،

معمولی گولی جو بخار کیلئے ہوتی ہے وہ بھی دستیاب نہیں نیز ٹیسٹ کے لیے مشینری آلات بھی نہیں ہیں، اسپتالوں کی صورتحال ابتر ہے جنہیں بہتر کرنے کی ضرورت ہے اور یہ ذمہ داری ہماری سیاسی جماعتوں کی ہے جو بلوچستان کے حقوق حاصل کرنے کے دعوے کرتی ہیں

لیکن جب اقتدار میں آتے ہیں توبلوچستان کی محرومی و پسماندگی ان کی نظروں سے اوجھل ہوجاتی ہے اور ترجیحات بدل جاتے ہیں ۔ بلوچستان کی محرومیوںاورپسماندگی کے خاتمے کے لیے بلوچستان کے تمام اسٹیک ہولڈر جماعتوں نے کردار ادا کرنا ہوگا مسائل بہت زیادہ ہیں مگر ان کا حل ناممکن نہیں

اگر یہ ترجیحات میں شامل ہوں تویقینا بلوچستان میں بڑی تبدیلی آئے گی، بنیادی سہولیات کی فراہمی سمیت تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں اور بلوچستان ترقی کی جانب گامزن ہوسکتا ہے۔ بہرحال نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے صوبے میں سرکاری سطح پر عوام کو مفت علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی کا اعلان کرتے ہوئے بلوچستان ہیلتھ کارڈ کا باقاعدہ اجراء کردیا ہے۔

نگران وزیر اعلیٰ میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ آج سے بلوچستان کے تمام شہریوں کو سرکاری سطح پر صحت کی بروقت اور معیاری سہولیات فراہم کرنے کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں اور اب بلا امتیاز رنگ و نسل بلوچستان کے ہر فرد کا علاج اس کے شناختی کارڈ پر مفت ہوگا ۔

اس پروگرام کے تحت صوبے کے ہر فرد کو یکساں علاج کی سہولیات میسر آئیں گی اور بلوچستان کے ہر شہری کا علاج ملک بھر کی بارہ سو سے زائد پینل اسپتالوں میں سرکاری اخراجات پر ہوگا۔

میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ ہم نے واضح ہدایات جاری کردی ہیں کہ مریضوں کے علاج کے ساتھ عزت نفس و وقار کا بھی خیال رکھا جائے گا اور ہر قدم پر مریضوں کی معاونت و رہنمائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان ہیلتھ کارڈ پروگرام کے تحت مریض بغیر کسی رکاوٹ کے پینل پر موجود سرکاری یا پرائیویٹ اسپتال جا کر فوراً علاج شروع کروا سکے گا اور صحت یابی کے بعد شناختی کارڈ پر با آسانی متعلقہ اسپتال سے ڈسچارج کردیا جائے گا۔

بلوچستان کے عوام کی جان و مال کے تحفظ ،صحت و تعلیم سمیت تمام بنیادی حقوق کو یقینی بنانے کے لئے پرعزم ہیں ہم نے پروگرام کے دائرہ کار میں بتدریج وسعت اور کامیابی کے لئے جامع حکمت عملی مرتب کی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ نہ صرف اس پروگرام کے مختص وسائل میں اضافہ کیا جائے گا

بلکہ سامنے آنے والی کمی کوتاہیوں کو دور کرتے ہوئے اسے مثالی پروگرام بنائیں گے۔ نگراں وزیراعلیٰ بلوچستان کی عوامی خدمت کا جذبہ قابل ستائش ہے اور جس وژن کاوہ اظہار کررہے ہیں امید کرتے ہیں کہ جتنی مدت تک وہ نگراں وزیراعلیٰ کے طور پر منصب پر رہیں گے لوگوں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرینگے تاکہ انہیں بلوچستان کے عوام اچھے لفظوں میں یاد رکھیں۔