|

وقتِ اشاعت :   November 5 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کو عدم اعتماد کے ذریعے بلوچستان عوامی پارٹی کی صدارت سے ہٹا دیا گیا ،

نوابزادہ خالد مگسی بلامقابلہ بی اے پی کے نئے صدر منتخب ہوگئے ۔

تفصیلات کے مطابق اتوار کو بلوچستان عوامی پارٹی کا جنرل کونسل اجلاس بوائز اسکائوٹس ہیڈکوارٹر کوئٹہ میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں چیئر مین سینیٹ محمد صادق سنجرانی ، اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر جان محمد جمالی ،

بی اے پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر منظور کاکڑ، بی اے پی کے صوبائی صدر سردار محمد صالح بھوتانی، سینیٹر نصیب اللہ بازئی، سینیٹر کہدہ بابر، سینیٹر پرنس آغا عمر احمد زئی ، زبیدہ جلال سمیت سابق وفاقی و صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی اور کونسل کے ممبران نے شرکت کی ۔اجلاس میں بی اے پی کے آگنائزنگ سیکرٹری ملک خدابخش لانگو نے تحریک پیش کی کہ پارٹی صدر میر عبدالقدوس بزنجو کافی عرصے سے غیر فعال ہیں لہذا انکے خلا ف عدم اعتمادکرکے پارٹی کا نیا صدر منتخب کیا جائے ۔

اجلاس کے شرکاء نے کثرت رائے سے تحریک منظور کرلی جس کے بعد نئے پارٹی صدر کا قیام عمل میں لانے کے لئے فتح جمالی، یحیٰ خان جوگیزئی ، روز اے جان پر مشتمل الیکشن کمیشن قائم کیا گیا ۔اس دوران دو امیدواروں نوابزادہ خالد مگسی اور عبدالکریم آغا نے صدارت کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تاہم بعد میں عبدالکریم آغانے نوابزادہ خالد مگسی کے حق میں دستبرداری کا اعلان کردیا

جس کے بعد نوابزادہ خالد مگسی بلامقابلہ بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر منتخب ہوگئے جبکہ اجلاس میں نو منتخب صدر نے سینیٹر کہدہ بابر کو بلوچستان عوامی پارٹی کا سیکرٹری اطلاعات و ترجمان مقرر کرنے کا اعلان بھی کیا ۔

 بلوچستان عو امی پارٹی کے نو منتخب صدر نوابزادہ خالد حسین مگسی ، صوبائی صدر سردار محمد صالح بھوتانی نے کہا ہے کہ

بلوچستان عوامی پارٹی قائم و دائم رہنے کے لئے بنی ہے ، پارٹی میں ناراض لوگوں سے بات چیت کے لئے دروازے کھلے ہیں، جو لوگ پارٹی چھوڑ گئے اب وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی بھی کر رہے ہونگے ، پارٹی کے سابق صدر کی صحت ٹھیک نہیں تھی جس پر انکی رضامندی سے انہیں تبدیل کیا گیا ہے ، عام انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے بعد پارٹی پوری آب و تاب کے ساتھ میدان میں نظر آئے گی ۔

یہ بات انہوں نے اتوار کو بوائز اسکائوٹس کوئٹہ میں بی اے پی کے مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر پارٹی کے جنرل سیکرٹری سینیٹر منظور خان کاکڑ نے بھی خطاب کیا ۔

بی اے پی کے صدر نوابزادہ خالد مگسی نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی ایک سوچ اور نظریے کے تحت بنائی گئی کہ بلوچستان کی بہترین نمائندگی کی جا سکے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں بی اے پی نے اپنا کردار ادا کیا ہے ہمارا مذاق اڑایا گیا ہمارا نام تک لوگ یاد نہیں رکھتے تھے

لیکن ملک کے مشکل ترین سیاسی حالات میں پارٹی نے جس طرح اپنا حصہ ڈالا اس کے بعد وفاق میں ہمیں قدرکی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ پارٹی چھوڑ کر گئے ہیں ان میں سے کوئی بھی ناراض نہیں تھا ہمیں معلوم نہیں کہ وہ کن وجوہات کی بناء پر پارٹی چھوڑ گئے جانے کی وجوہات وہ خود ہی بتا سکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ناراض ہے تو وہ پارٹی میں رہ کر اپنی ناراضگی کا اظہار کرسکتا ہے ہم انہیں سنیں گے ہماری جو پہچان بی اے پی میں ہے وہ کسی اور جماعت میں نہیں ہوسکتی ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں انتخابات کے وقت معروضی سیاسی حالات کو دیکھ کر اتحاد قائم کریں گے ۔اس موقع پر خطاب اور گفتگو کرتے ہوئے بی اے پی کے صوبائی صدر سردار محمد صالح بھوتانی نے کہا کہ سابق صدر عبدالقدوس بزنجو پارٹی کے سینئر رہنماء ہیں وہ آج کے اجلاس میں شرکت نہیں کرسکے

کچھ عرصے سے انکی صحت کے مسائل ہیں ان سے بات ہوئی ہے اور انکی رضا مندی سے ہی قیادت تبدیل ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ عام انتخابات کے شیڈول آنے کے بعد پارٹی متحرک اور فعال نظر آئے گی ہم ہر حلقے میں اپنا امیدوار کھڑا کریں گے اور پارٹی ٹکٹ لینے والوں کی بڑی تعداد ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی قائم رہنے کے لئے بنی ہے پارٹی کا مستقبل روشن ہے

جو لوگ چلے گئے ہیں آج وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کر رہے ہونگے بلوچستان عوامی پارٹی کو کسی کے جانے سے فرق نہیں پڑیگا جو لوگ گئے ہیں وہ سوچیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے ختم ہونے کی باتیں آج دم توڑ گئی ہیں آج کارکن بھی تسلی میں آگئے ہیں ہم اپنے پائوں پر کھڑے ہیں ۔