|

وقتِ اشاعت :   November 6 – 2023

کوئٹہ: پاکستان مسلم لیگ (ن ) بلوچستان کے صدر سابق صوبائی وزیر شیخ جعفر خان مندوخیل نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے سسٹم کو بہتر بنا کر گڈ گورننس قائم کر کے انتظامی انقلابی اصلاحات لا کر لوگوں کی مشکلات کو کم کیا جاسکتا ہے

ہماری جماعت کو اگر عوام نے اقتدار میں آنے کا موقع دیا تو ہم ادارو ں کی بہتری کو یقینی بنا کر وسائل کے ضیاع کو روک کر تمام منصوبوں اور اداروں کے توسط سے ان کے ثمرات عوام تک منتقل کرینگے ان خیالات کا اظہا رانہوںنے سوموار کو اپنے دفتر میں صحافیوں کے ایک گروپ سے گفتگو کر تے ہوئے کیا

اس موقع پر پارٹی کے رہنما چوہدری شبیر احمد بھی موجود تھے شیخ جعفر خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ بلوچستان ہمارا صوبہ ہے اس کو ہم نے ہی بہتر بنا کر لوگوں کو سہولیات کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے مسائل کا حل نکالنا ہے کیونکہ اداروں کو بھی ہم نے ہی خراب کر کے صوبے کا امیج ہر جگہ پر منفی طور پر پیش کیا ہے

بلوچستان کو قدرت نے قدرتی وسائل سے نواز رکھا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ وسائل کی منصفانہ صاف اور شفاف طریقے سے تقسیم کے ذریعے گڈ گورننس قائم کر کے حق داروں کو حق کی فراہمی ممکن بنا نا ہو گی جب اداروں کے سسٹم کو بہتر بنا کر میرٹ اور شفافیت کو برقرار نہیں رکھا جائے گا

اس وقت تک گڈگورننس کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں بنایا جا سکتا اس لئے ہمیں ذاتی اور گروہی مفادات کو پس پشت ڈال کر اجتماعی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ان پر عمل کرنا ہو گا جب تک سسٹم اور اداروں کو بہتر نہیں بنایا جاتا اس وقت تک صوبے کی حالت کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا اس کے لئے اقتدا ر میںآنے والی پارٹیوں اور تمام منتخب نمائندوں کو اجتماعی نوعیت کے معاملات کی بہتری کیلئے اپنا کلیدی کرادار ادا کرتے ہوئے ماضی میں ہونے والی غلطیوں اور کوتاہیوں سے پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ اداروں کو غیر مستحکم کر کے ہم نے خود بلوچستان کو اس نہج تک پہنچایا ہے اور ہم ہی اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ان اداروں میں بہتر ی لا کر حالات کی بہتری کو ممکن بنا سکتے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ آج جو الیکٹیبلز اور نمائندے پارٹی میں شامل ہو رہے ہیں دو سال قبل بھی ایسی شخصیات اور نمائندے جماعت میں شامل ہونے کے خواہاں تھے لیکن کچھ مجبوری کی وجہ سے وہ دیگر جماعتوں میںشامل ہو گئے اب بھی بہت سے نمائندے اور شخصیات پارٹی میں شامل ہونے کے خواہش مند ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بر سر اقتدار رہنے والی سیاسی پارٹیاں عوام کی توقعات پر پورا نہیں اتریں خاص طور پر بلوچستان عوامی پارٹی کے گزشتہ دو سالہ دور میں بیڈ گورننس کے ذریعے صوبے کی تباہی مچائی گئی

 سروس ڈیلیوری نہ ہونے کے ساتھ ساتھ ملازمتوں کی خرید و فروخت او رپی ایس ڈی پی کے حوالے سے الزامات لگتے رہے جس سے ملک بھر میں بلوچستان کی بدنامی اور جگ ہنسائی ہوئی ہے اس وقت عوام کی امید یں مسلم لیگ (ن) سے وابستہ ہے

اور آنے والی حکومت کو اس صورتحال میں بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑھے گا جس میں سروس ڈیلیوری گڈگورننس کو بہتر بناتے ہوئے کرپشن کے خاتمے کو یقینی بنانا ہو گا تاکہ آنے والے پانچ سالوں میں مسلم لیگ (ن) کو اگر موقع دیا گیا تو وہ عوام کی توقعات پر پورا اترتے ہوئے لوگوں کو مسائل سے چھٹکار ا دلا کر دنیا کے سامنے بلوچستان کا بہتر امیج پیش کر سکے ۔