|

وقتِ اشاعت :   November 8 – 2023

سرد جنگ اور نائن الیون کے بعد افغانستان میں شورش کے بعد سب سے زیادہ مہاجرین پاکستان آئے جنہیں پناہ دی گئی

انسانی ہمدردی کی بنیاد پر انہیں تمام تر سہولیات فراہم کی گئیں، بہترین مہمان نوازی بھی جاری رہی مگر افسوس کی بات ہے کہ غیر قانونی طور پر آنے والے افغان مہاجرین نے خاص کر بلوچستان اور خیبرپختونخواہ کو بری طرح متاثر کیا، دہشت گردی کے واقعات سے لیکر معیشت کو متاثر کرنے میں غیرقانونی افغان مہاجرین ملوث پائے گئے ہیں۔

ملک کے دیگر صوبوں کے بڑے شہروں میں بھی سرحدپارکرکے دہشت گردانہ کارروائیاں کی گئیں جبکہ حالیہ ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں بھی غیر قانونی افغان باشندے ملوث پائے گئے۔ اب حکومت پاکستان نے غیرقانونی افغان مہاجرین کی واپسی کا عمل شروع کردیا ہے۔ اس سے پہلے ڈیڈلائن دی گئی تاکہ باعزت طریقے سے وہ خود اپنے ملک واپس چلے جائیں۔

دوسری جانب دنیا کے دیگر ممالک تنقید پر اترآئے ہیں کہ افغان مہاجرین کی اس طرح وطن واپسی اچھا عمل نہیں، کیا جمہوری اور ترقی یافتہ ممالک میں مہاجرین کے لیے قوانین موجود نہیں، بالکل قوانین موجود ہیں کہ مہاجرین کو پناہ گزین کیمپوں میں رکھا جاتا ہے جو اپنے ملک کی جنگ زدہ اور تباہ حال معیشت کی وجہ سے دوسرے ملک پناہ کے لیے جاتے ہیں مگر ان کی رجسٹریشن کویقینی بنایاجاتا ہے

ساتھ ہی ان کی تمام نقل وحرکت پر نظر رکھی جاتی ہے مگر یہاں غیرقانونی افغان مہاجرین نے معاشرتی اور سماجی مسائل پیدا کئے جس کے شواہد واضح طور پر موجود ہیں۔ اسلحہ کلچرسے لیکر منشیات کے پھیلاؤ تک میں بھی افغان مہاجرین ہی ملوث رہے ہیں

ان کی واپسی کا مطالبہ تو اول روز سے بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتیں کرتی رہی ہیں کیونکہ بلوچستان میں بڑے سانحات میں غیرقانونی افغان باشندے براہ راست ملوث رہے ہیں جبکہ ان کی سہولت کاری بھی مہاجرین کرتے رہے ہیں۔یہ ایک انقلابی قدم ہے جو حکومت پاکستان نے اٹھایا ہے

جسے ہرسطح پر سراہاجارہا ہے۔ بلوچستان سے اب تک چمن بارڈر کے راستے 66 ہزار غیر قانونی افراد افغانستان جا چکے ہیں افغانستان جانے والوں میں 300 افراد سندھ سے نکالے گئے تھے،

بلو چستان میں 200 غیر قانونی غیر ملکیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔نگراں وزیراطلاعات جان اچکزئی کا کہنا ہے کہ نگران حکومت آئندہ حکومت کے لئے ایک روڈ میپ بناکر جائے گی،پاکستان کے مخالفین کو ملکی معیشت اور پر امن حالات پیدا ہونے سے تکلیف ہے پاک فوج ملک میں امن قائم کرنے کے قربانیاں دے رہی ہے

افغان ڈپٹی وزیر خارجہ کسی کی شہ پر الزامات لگانے سے گریز کریں۔ نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ نگراں وزیر اعظم اور چیف آف آرمی اسٹاف کے وژن اور نگراں وزیر اعلیٰ بلو چستان کی نگرانی میں غیر قانونی تارکین وطن کو انکے ملک بھیجے کا سلسلہ جا ری ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ میں رہائش پذیر 25 ہزار غیر قانونی افغان بلوچستان کے راستے رضاکارانہ طور پر افغانستان چلے گئے ہیں 200 غیر قانونی غیر ملکیوں کو بلوچستان میں گرفتار کیا گیا ہے غیر قانونی طور رہائش پذیر افراد کو بین الاقوامی اصولوں کے تحت بھیجا جا رہا ہے

بعض شرپسند عناصر نے اسے اپنے مذموم مقاصد کے تحت استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن وہ مسلسل ناکامی کا سامنا کررہے ہیں۔ نگراں حکومت بلو چستان ایک ماہ کے دوران 1سے ڈیڑھ لاکھ غیر قانونی تارکین کو ان کے ملک بھیجے گی جبکہ غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کا عمل کسی طور پر نہیں روکا جا ئے گا۔ حکومت اپنی رٹ قائم کرنا جانتی ہے لیکن اگرکسی نے بھی رکاوٹ بننے کی کوشش کی تو اس سے آئینی ہاتھوں نمٹاجائے گا۔جان اچکزئی کاکہنا تھاکہ

غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندے پاکستان کی معیشت اور نظام پر بوجھ ہیں، افغان ڈپٹی وزیر خارجہ اپنے شہریوں کو جلد ازجلد واپس لے جانے کا بندوبست کریں۔ بہرحال چند سیاسی جماعتیں افغان مہاجرین کی واپسی پر غلط بیانی سے کام لے رہی ہیں ریکارڈ کی درستگی کے لیے عرض ہے کہ

صرف غیر قانونی باشندوں کو بھیجاجارہا ہے جن کا تعلق افغانستان یا کسی اور ملک سے ہو جو بغیر دستاویزات کے پاکستان میں رہائش پذیر ہیں کسی ایک قوم کو ہدف نہیں بنایا جارہا ہے ریاستی پالیسی مکمل واضح ہے۔ غلط بیانی سے گریز کیاجائے جن کے پاس دستاویزات یاویزہ موجود ہے انہیں تنگ بھی نہیں کیا

جارہااور نہ ہی انہیں واپس بھیجاجارہا ہے۔لہٰذا سب کو ملکی مفاد میں سوچنا چاہئے کہ پاکستان میں امن اور خوشحالی اس وقت ممکن ہے جب مکمل طور پر آئین اور قانون کے مطابق نظام چلے گااس لیے غیر ضروری تنقید کرنا اپنے معاشرے اور سماج کے لیے مسائل پیدا کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔