|

وقتِ اشاعت :   November 10 – 2023

پاکستان میں پولیو وائرس کے نمونوں کی تصدیق تشویشناک صورتحال ہے،

اس سے موذی مرض کے بڑھنے کا خدشہ ہے،پاکستان کے مزید 6 اضلاع کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ترجمان وزارت صحت کے مطابق کراچی سے 4 اور چمن سے 2 نمونوں میں پولیو وائرس ملا ہے، پشاور،کوہاٹ اور نوشہرہ سے ایک ایک نمونے میں پولیو وائرس ملا۔ترجمان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ پولیو وائرس افغانستان میں وائی بی 2 اے وائرس کلسٹر سے تعلق رکھتا ہے۔نگران وفاقی وزیر صحت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو سرویلینس کا نظام مؤثرکام کر رہا ہے،

حکومت پولیو کے خاتمے کے لیے مربوط بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے۔پولیو وائرس کی موجودگی سے ہر بچے کو خطرہ ہے،5 سال سے کم عمر کے بچوں کو یہ وائرس عمر بھر کے لیے معذور بناسکتا ہے، پولیو کا کوئی علاج نہیں، صرف ویکسین ہی بچوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے۔

ہرسال ملک بھر میں پولیو مہم چلائی جاتی ہے جبکہ عملہ بلاخوف وخطردور دراز علاقوں میں پولیو ویکسیئن پلانے کے لیے گھر گھر جاتے ہیں اور اس دوران ان پر شرپسند عناصر حملہ بھی کرتے ہیں ان واقعات میں شہادتیں بھی ہوئی ہیں۔ پولیوجیسے خطرناک موذی مرض سے نمٹنے کے لیے صرف حکومت نہیں بلکہ معاشرے کے ہر فرد کا کردار انتہائی اہمیت رکھتا ہے

حالیہ نمونوں کی تصدیق کے بعد والدین کو اسے سنجیدگی سے لینا چاہئے کیونکہ یہ موذی مرض بچوں کو ہمیشہ کے لیے معذور بناتا ہے اپنے بچوں کو عمر بھر کی معذور ی سے بچانے کے لیے سنجیدگی کے ساتھ ویکسیئن کے عمل کا حصہ بننا چاہئے اگر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے گااور افواہوں پر کان دھرا جائے گا تو پاکستان سے فری پولیو کا منصوبہ پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکے گا، پولیو ٹیم کے عملے اور ذمہ داران کی انتھک کوششوں کی وجہ سے کسی حد تک اس پر قابو پالیا گیا تھا

اور زیادہ کیس گزشتہ چند سالوں میں رپورٹ نہیں ہورہے تھے مگر اب الارمنگ جیسی صورتحال ہے جسے نظرانداز کرنا اپنے بچوں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔ دنیا نے پولیو جیسے موذی مرض کو شکست دی اب افغانستان اور پاکستان دو ممالک ایسے ہیں جہاں پولیو کیسز رپورٹ ہورہے ہیں جس کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششوں اور جدوجہد کی ضرورت ہے

مگرافسوس کا مقام ہے کہ چند عناصر منفی پروپیگنڈہ کے ذریعے عوام کو گمراہ کرکے پولیو ویکسیئن کے متعلق متنفر کرتے ہیں ایسے عناصر کامقابلہ بھی ہماری ذمہ داری ہے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے شر پسندعناصر کے پروپیگنڈوں کوزائل کرنا ضروری ہے اس کے لیے ذرائع ابلاغ، سوشل میڈیا سمیت ہر فورم کا استعمال ضروری ہے

تاکہ عوام کے اندر زہریلا پروپیگنڈہ سرایت نہ کرے اور عوام بھی اس طرح کے پروپیگنڈوں اور پولیوویکسیئن کے متعلق غلط معلومات پر توجہ نہ دیں بلکہ باشعور معاشرے کافرد بن کر اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ نگراں وفاقی حکومت کوچاہئے کہ فوری طور پر پولیو مہم کے حوالے سے اقدامات اٹھائے فری پولیو پاکستان کے لیے تمام تر وسائل بروئے کارلائے تاکہ معصوم بچے پولیوجیسے موذی مرض میں مبتلا نہ ہوں۔

پولیو سے پاک معاشرے کے قیام کے لیے علمائے کرام سمیت تمام مکاتب فکر کا کردار بھی اہمیت رکھتا ہے جنہیں بہت سارے فورم مہیا ہوتے ہیں وہاں پولیو جیسے موذی مرض کے خطرناک عوامل سے شعور دیں اورپروپیگنڈہ کرنے والوں کی افواہوں کو زائل کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔